ہمارا دشمن ہمارے خاندانی نظام کو توڑنا اور ہمارے معاشرے میں بے حیائی اور عریانی پھیلانا چاہتا ہے ‘ سراج الحق

ہمارے مضبوط خاندانی نظام نے امت کو اباحیت اور انتشار سے بچایا ہے ،ہم خاندانی نظام کا تحفظ چاہتے ہیں ‘حجاب کانفرنس سے خطاب

جمعرات 8 ستمبر 2016 22:37

ؒلاہور( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔8 ستمبر ۔2016ء) امیرجماعت اسلامی سینیٹر سراج الحق نے کہاہے کہ ہمارا دشمن ہمارے خاندانی نظام کو توڑنا اور ہمارے معاشرے میں بے حیائی اور عریانی پھیلانا چاہتا ہے ،ہمارے مضبوط خاندانی نظام نے امت کو اباحیت اور انتشار سے بچایا ہے ،ہم خاندانی نظام کا تحفظ چاہتے ہیں ،حکمران مغربی دباؤ پر ملک کو لبرل اور سیکولر بنانے اور معاشرتی اقتدار سے گھناؤنا کھیل کھیلنا چھوڑ دیں ۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے لاہور کے مقامی ہوٹل میں حلقہ خواتین جماعت اسلامی پاکستان کے زیر اہتمام منعقدہ حجاب کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔کانفرنس سے جماعت اسلامی حلقہ خواتین کی ڈپٹی سیکرٹری جنرل حمیرہ طارق ،رکن اسلامی نظریاتی کونسل ڈاکٹرسمیحہ راحیل قاضی ،ربیعہ طارق ،بشریٰ رحمان اور رکن سپریم کورٹ بار تابندہ اسلام نے بھی خطاب کیا۔

(جاری ہے)

کانفرنس میں سیاسی ،سماجی اور فلاحی اداروں سمیت ہر شعبہ زندگی سے تعلق رکھنے والی خواتین نے بڑی تعداد میں شرکت میں کی ۔سینیٹر سراج الحق نے کہا کہ پاکستان کی اسلامی شناخت کو ختم کرنے کی کوئی سازش کامیاب نہیں ہوسکتی ،پاکستان کے عوام کی اکثریت ملک میں شریعت کا نفاذ چاہتی ہے اور اسلامی نظام زندگی میں ہی ہمارے تمام مسائل کا حل ہے ۔انہوں نے کہا کہ اسلام کا خاندانی نظام اﷲ تعالیٰ کی بہت بڑی نعمت ہے جس نے امت کو متحد اور یکجا رکھا ہوا ہے ، قوم اسلام کا عطا کردہ نظام زندگی چھوڑ کر اباحیت اور بے ہودگی و بے شرمی کی زندگی گزارنے پر آمادہ نہیں ہوسکتی ۔

انہوں نے کہا کہ اسلام نے عورت کو ماں بہن بیٹی اور بیوی کی حیثیت سے نہایت اعلیٰ و ارفع مقام دیا ہے اور انبیاء کرام کے دعوت و جہاد کے امور میں ان کے گھروں کی خواتین ہمیشہ ان کے شانہ بشانہ رہی ہیں ۔انہوں نے کہا کہ مکہ کی بجائے امریکہ کی طرف دیکھنے والے نام نہا د سیاسی لیڈروں اور وزیر و ں مشیروں سے معاشرتی فلاح کے کسی کام کی توقع نہیں کی جاسکتی ۔

انہی لیڈروں کی وجہ سے آج قوم کے بچے تعلیم اور صحت سے محروم ہیں اور ورکشاپوں ،پنکچر کی دکانوں میں مزدوری کرنے اور ہوٹلوں میں گندے برتن دھونے پر مجبور ہیں ۔انہوں نے کہا کہ جب تک پاکستان میں احکام الہیٰ اور آئین و دستور کی حکمرانی قائم نہیں ہوتی کسی تبدیلی کی کوئی امید نہیں کی جاسکتی ۔ عدم مساوات ،معاشی استحصال اور طبقاتی نظام تعلیم نے امیر اور غریب کے درمیان دوریاں پیدا کردی ہیں جس سے معاشرہ تباہی کے دھانے پر پہنچ چکا ہے ۔

حکمرانوں نے تعلیم ،صحت اور معیشت کے شعبوں کو تباہ کردیا ہے ،عام آدمی کو تعلیم ،صحت اور انصاف میسر نہیں ۔شرم کی بات ہے کہ ہمارے وزیر اعظم بھی بیرون ملک علاج کروانے پر مجبور ہیں کہ ملک میں کوئی ایک ہسپتال ایسا نہیں جہاں وہ اپنا علاج کروا سکیں ۔انہوں نے کہا کہ ہم خواتین کیلئے علیحدہ تعلیمی و صحت کے ادارے قائم کریں گے اور خواتین کو بلا سود قرضے دیئے جائیں گے تاکہ وہ عزت و احترام اور وقار کے ساتھ اپنے بچوں کی پرورش کے فرض کو پورا کرسکیں اور قومی ترقی میں اپنا کردار ادا کرسکیں ۔

ڈاکٹر حمیرا طارق نے کہا کہ اگر ایک نن کو اپنا جسم ڈھانپنے کی آزادی ہے تو پھر ایک مسلمان عورت کا بھی بنیادی حق ہے کہ وہ اپنے جسم کو جتنا چاہے ڈھانپ لے ۔حجاب عورت پر جبر کی علامت نہیں بلکہ ایک باحیا رویے کا نام ہے ۔انہوں نے کہا کہ معاشرے میں بڑھتے ہوئے کرائم کی بڑی وجہ ہندوانہ اور مغربی کلچر کا فروغ ہے اگرمعاشرے سے جرائم کا خاتمہ کرنا ہے تو ہمیں اپنی آئندہ نسلوں کو برائی اور بے حیائی کے کاموں سے روکنا ہوگا جس کا واحد علاج حیاکے کلچر کو اپنا نے میں ہے ۔

رکن اسلامی نظریاتی کونسل ڈاکٹر سمیحہ راحیل قاضی نے کہا کہ عالمی تحقیقاتی اداروں کی ریسرچ کے مطابق پاکستان میں اسی فیصد سے زائد عوام ملک میں اسلامی نظام کا نفاذ چاہتے ہیں تاکہ معاشرے کو بے راہ روی سے بچانے کے ساتھ ساتھ حکمرانوں کو بھی راہ راست پر لایا جاسکے اور ملک میں آئین و قانون کی بالا دستی کو یقینی بنایا جاسکے ۔انہوں نے کہا کہ حجاب عورت کو تحفظ کا احساس دیتا ہے اور باحجاب عورت خود کو محفوظ سمجھتی ہے ،کسی سے تحفظ کا احساس چھین لینے کا حق کسی کو نہیں دیا جاسکتا اور نہ ہی کوئی بین الاقوامی قانون اور ضابطہ اس کی اجازت دیتا ہے ۔

معروف ناول نگار بشریٰ رحمن نے حجاب کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ عورت جب ملفوظ اور ملبوس ہوتی ہے تو وہ محفوظ ہوتی ،لیکن جب وہ ننگے منہ ،سر اور بازؤں کے ساتھ بازاروں میں نکلتی ہے تو غیر محفوظ ہوجاتی ہے ۔ہمیں ان ماؤں کی نداؤں اور دعاؤں کو واپس لانا ہوگا جو اپنی بچیوں کو تہذیب و تمدن سکھاتی اور اسے معاشرے کی باعزت ہستی بناتی تھیں۔

انہوں نے کہا کہ عورت کو اشتہار بنانے والے اس کے خیر خواہ نہیں دشمن ہیں اور وہ یہ دشمنی لوگوں سے نہیں بلکہ اپنے خاندانوں اور گھرانوں سے بھی کررہے ہیں انہوں نے ملک میں حیا کے کلچر کو عام کرنے کیلئے جماعت اسلامی حلقہ خواتین کی کوششوں کو شاندار الفاظ میں سراہتے ہوئے کہا کہ اگر اس ملک میں کوئی انقلاب آسکتا ہے تو وہ باحیا،با وفا اور با حجاب خواتین ہی لاسکتی ہیں ۔

متعلقہ عنوان :