حکومت بجلی کی بچت کیلئے دکانیں اور مارکیٹیں رات آٹھ یا نو بجے بند کرنے کے معاملے پر صوبوں کے ساتھ مشاورت کر رہی ہے‘ عابد شیر علی

بلوچستان میں لوئی‘ اوچ‘ سوئی اور جنوبی زرغون سمیت پانچ مقامات سے گیس نکل رہی ہے ٗ عابد شیر علی ٗ وزیر پٹرولیم شاہد خاقان عباسی

جمعرات 8 ستمبر 2016 20:35

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔8 ستمبر ۔2016ء) سینٹ کوبتایاگیا ہے کہ موجودہ حکومت کے دور میں 11 ہزار 17 دیہات کو بجلی فراہم کی گئی ہے ٗ 2013ء سے 2016ء تک تیل و گیس کے کل 85 کنوئیں دریافت کئے گئے‘ صارفین کو سستے داموں انرجی سیور فروخت کرنے کی کوئی تجویز زیر غور نہیں ہے ۔ جمعرات کو وقفہ سوالات کے دوران وزیر مملکت برائے پانی و بجلی عابد شیر علی نے کہا کہ بلوچستان میں 80.73 فیصد‘ خیبر پختونخوا میں 96.20 ‘ سندھ میں 91.28 فیصد اور پنجاب میں 94.82 فیصد علاقوں کو بجلی کی سہولت حاصل ہے ٗ ملک کے 93.45 فیصد علاقوں میں بجلی کی سہولت میسر ہے۔

انہوں نے بتایا کہ موجودہ حکومت کے دور میں 11 ہزار 17 دیہات کو بجلی فراہم کی گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں دادو سے خضدار تک پہلے 450 میگاواٹ بجلی فراہم کی جاتی تھی اب بڑھا کر 750 میگاواٹ کردی گئی ہے۔

(جاری ہے)

انہوں نے بتایا کہ آزاد کشمیر کو آئیسکو‘ گیپکو اور پیسکو سے بجلی فراہم کی جاتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ارکان پارلیمنٹ بھی سکیمیں تجویز کرتے ہیں ان کے لئے فنڈز کی دستیابی کے مطابق بجلی کی سہولت دی جاتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ ملک میں بجلی کی فراہمی کے حوالے سے پاکستان بیورو برائے شماریات کی ذمہ داری ہے کہ وہ سروے کرائے‘ واپڈا کے پاس ایسا کوئی ریکارڈ نہیں ہوتا۔ وزیر پٹرولیم و قدرتی وسائل شاہد خاقان عباسی نے بتایا کہ حکومت تیل و گیس کی تلاش کے لئے ڈرلنگ کے لئے کمپنیوں کو لائسنس جاری کرتی ہے‘ 2013ء سے 2016ء تک تیل و گیس کے کل 84 کنوئیں دریافت کئے گئے جن میں سے تقریباً 50 ذخائر میں سے 23 ملین بیرل تیل اور 1409ارب مکعب فٹ گیس پائی گئی جبکہ دریافت شدہ 32 ذخائر کا جائزہ لیا جارہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ان کا جائزہ لینے کے بعد یہ پتہ چلے گا کہ کتنی گیس اور تیل نکلے گا۔ انہوں نے کہا کہ حکومت خود تیل و گیس کے شعبے میں سرمایہ کاری نہیں کرتی‘ تمام تر اخراجات متعلقہ کمپنی ہی برداشت کرتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں لوئی‘ اوچ‘ سوئی اور جنوبی زرغون سمیت پانچ مقامات سے گیس نکل رہی ہے جبکہ فیلڈ میں گیس یا تیل کی پیداوار کم ہو جاتی ہے تو اسے بند کردیا جاتا ہے کیونکہ اخراجات زیادہ ہو جاتے ہیں۔

اجلاس کے دور ان بتایا گیا کہ اس وقت بجلی پیدا کرنے والی کمپنیوں کو بروقت ادائیگی کی جارہی ہے‘ 2015-16ء کے دوران گردشی قرضہ کافی حد تک کنٹرول میں رہا ہے۔ وزیر مملکت برائے پانی و بجلی عابد شیر علی نے ایوان کو بتایا کہ ضلع دیر کے علاقے غوڑ‘ بانڈا کو بجلی کی فراہمی کا کام مکمل ہو چکا ہے مگر ابھی تک بجلی کی ترسیل شروع نہیں کی جاسکی کیونکہ اس علاقے میں 33 کے وی ثمر باغ فیڈر پر پہلے ہی بہت زیادہ لوڈ ہے اور مزید لوڈ برداشت کرنے کے قابل نہیں ہے‘ زیادہ لوڈ کی وجہ سے اس فیڈر کو دو شاخوں میں تقسیم کردیا گیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ صارفین کو برانچ وار بجلی کی فراہمی کی جارہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ 33 کے وی ثمر باغ فیڈر کی تقسیم اور 33 کے وی سے 11 کے وی میں منتقل کرنے کے کام کی منظوری دیدی گئی ہے‘ کام کا آغاز ہو چکا ہے‘ آئندہ سال مارچ اپریل تک اسے مکمل کرلیا جائے گا۔ وزیر مملکت برائے پانی و بجلی عابد شیر علی نے ایوان کو بتایا کہ پاکستان میں مختلف کمپنیاں ایل ای ڈی بلب تیار کر رہی ہیں‘ بجلی کی بچت کے لئے اور انرجی سیورز کے استعمال کے لئے باقاعدہ مہم شروع کی گئی تھی‘ ایل ای ڈی تیار کرنے والی مقامی کمپنیوں کی حوصلہ افزائی اور مقامی طور پر ایل ای ڈی بلب درآمد کنندگان کے درمیان مقابلے کی فضا قائم کرنے کے لئے مالی بل 2016ء میں پرزوں پر ڈیوٹی ختم کردی ہے۔

انہوں نے کہا کہ اس حوالے سے وزارت پانی و بجلی اپنی ذمہ داریاں پوری کر رہی ہے۔ صارفین کو سستے داموں انرجی سیور فروخت کرنے کی کوئی تجویز زیر غور نہیں ۔وزیر مملکت برائے پانی و بجلی عابد شیر علی نے ایوان کو بتایا کہ ضلع صوابی میں بجلی کی فراہمی بہتر بنانے کے لئے ٹرانسفارمرز کی تنصیب کی تجویز دی گئی تھی‘ 154 میں سے اب تک 57 ٹرانسفارمرز مجوزہ مقامات پر نصب کردیئے گئے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ باقی 97 ٹرانسفارمرز بھی جلد نصب ہو جائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ بجلی کی نئی سکیموں کے لئے فنڈز درکار ہوتے ہیں اس کے لئے ارکان پارلیمنٹ فنڈز فراہم کر سکتے ہیں اگر وہ فنڈز فراہم کریں تو مزید علاقوں کو بجلی فراہم کی جاسکتی ہے۔ قائد ایوان راجہ ظفر الحق نے کہا کہ ارکان پارلیمنٹ کو یہ سہولت حاصل ہونی چاہیے کہ وہ کسی جگہ بیٹھ کر اپنا کام کر سکیں اور لوگوں سے مل سکیں‘ ان کے مسائل کے حل کے لئے کام کر سکیں۔

انہوں نے کہا کہ اس معاملے پر تو پورے ایوان میں اتفاق رائے موجود ہے۔وفاقی وزیر ہاؤسنگ و تعمیرات اکرم خان درانی نے کہا کہ فیڈرل گورنمنٹ ایمپلائز ہاؤسنگ فاؤنڈیشن کا اختیار پلاٹوں‘ گھروں اور فلیٹس کی الاٹمنٹ ہے۔ جی 13 میں کئی منزلہ بلند و بالا عمارت کی تعمیر کا منصوبہ شروع کیا گیا ہے جہاں پر گرین بلڈنگ ٹیکنالوجی کو فروغ دینے کے لئے توانائی کے باکفایت استعمال کو یقینی بنانے کے لئے مختلف اقدامات اٹھائے گئے ہیں۔

وفاقی وزیر پارلیمانی امور شیخ آفتاب احمد نے کہا کہ فی الحال اس حوالے سے کوئی تجویز حکومت کے زیر غور نہیں ہے تاہم اگر ایوان بالا سے کوئی سفارشات منظور کی جاتی ہیں تو پھر ان پر غور کیا جائے گا۔وزیر مملکت برائے پانی و بجلی عابد شیر علی نے کہا کہ حکومت نے بجلی کی بچت کے لئے ایک بل بھی منظور کرایا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بجلی کے باکفایت استعمال اور توانائی کی بچت کے لئے اقدامات کئے جارہے ہیں‘ اس سلسلے میں انرکان اپنا کام کر رہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ توانائی کی بچت کے لئے شعور اجاگر کرنے سمیت مختلف اقدامات کئے گئے ہیں‘ بلڈنگ کوڈز پر بھی عملدرآمد یقینی بنانے کی کوشش کی جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ دنیا بھر میں دکانیں رات کو جلدی بند ہو جاتی ہیں لیکن ہمارے ہاں یہ رواج نہیں ہے‘ اس سلسلے میں صوبوں کے ساتھ مشاورت کی جارہی ہے۔ جس کے بعد دکانیں رات آٹھ سے نو بجے تک بند کرنے کے حوالے سے کوئی فیصلہ کیا جائے گا۔

وفاقی وزیر پٹرولیم و قدرتی وسائل شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ مارچ 2015ء سے ایل این جی درآمد کی جارہی ہے۔ قطر کے ساتھ اس سلسلے میں ایک معاہدہ ہوا ہے جس کے تحت ہم ایل این جی درآمد کر رہے ہیں تاکہ ملکی ضروریات کو پورا کیا جاسکے۔ انہوں نے کہا کہ صوبوں پر اس سلسلے میں ایل این جی حاصل کرنے پر کسی قسم کی کوئی قدغن نہیں‘ یہ درآمدی ایندھن ہے اور کوئی بھی یہ استعمال کر سکتا ہے۔