وفاقی وزیر ریلوے کی اپوزیشن کو ایک بار پھر پانامہ لیکس کے معاملے پر مذاکرات کی دعوت

جمعرات 8 ستمبر 2016 16:40

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔08 ستمبر۔2016ء) وفاقی وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق نے اپوزیشن کو ایک بار پھر پانامہ لیکس کے معاملے پر مذاکرات کی دعوت دیتے ہوئے کہا ہے کہ پانامہ لیکس کی تحقیقات کے معاملے پر کا واحد حل مذاکرات ہیں ،حکومت اپنے اور اپوزیشن کے پانامہ بلز پر مشاورت کیلئے تیار ہے،عمران خان چہرے پہ معصومیت سجاکر اداکاری کرتے ہیں، کل تک پیپلزپارٹی ان کا نشانہ تھی آج اکٹھے واک آؤٹ کررہے ہیں، عمران خان دوبارہ پیپلزپارٹی کوگالیاں دیں گے کیونکہ ان کی فطرت ہے، عمران خان ملائکہ نہیں کہ ہمیں گالیاں دیں اورآپ کو کچھ نہ کہا جائے، عمران خان کی کپتانی میں قومی کرکٹ ٹیم میں جوئے پر لگی، ، کے پی کے پولیس نے لوگوں کا جینا حرام کردیا ہے، عمران خان کے بنائے ہوئے احتساب کمیشن نے جب انکے وزراء پر ہاتھ ڈالنا شروع کیا تو احتساب کمیشن کو ہی ختم کردیا،جو ادارہ عمران خان کا شاہی فرمان نہیں مانتا وہ برا ہوجاتا ہے ،ہم اداروں کو فٹبال نہیں بننے دیں گے، عمران خان کی دونوں اے ٹی ایم مشینوں کے نام بھی آف شور کمپنی نکلی،اب یہ عدالت فیصلہ کرے گی کہ درست کیا اور غلط کیاہے،عمران خان کے مطابق معاشی ابتری ہے مگر سٹاک ایکسچینج تو بلندی پر ہے۔

(جاری ہے)

زرمبادلہ کے ذخائر بلند ترین سطح پر ہیں،کالے چشمے کی وجہ سے عمران خان کو یہ دکھائی نہیں دیتا، اپوزیشن کے ٹی او آرز حامد خان اور اعتزاز احسن نے تیار کیے اور اپوزیشن کو اعتماد میں نہیں لیا۔وہ جمعرات کو قومی اسمبلی میں نکتہ اعتراض پر اظہار خیال کر رہے تھے ۔ خواجہ سعد رفیق نے کہا کہ عمران خان کے احتجاج میں عوام کی شرکت کم ہورہی ہے۔ اس لئے وہ مایوسی کا شکار ہوگئے ہیں،اسپیکر ایماندار اور غیر جانبدار ہیں۔

انہوں نے درست فیصلہ کیا۔ ایوان انکے فیصلے کی توثیق کرتا ہے،سپیکر نے تحریک انصاف اور عمران خان کے رکیک جملوں پر بردباری اختیار کی،سپیکر نے تحریک انصاف کو سیاسی خودکشی سے روکا اور ان کے استعفیٰ قبول نہیں کیے،نوازشریف کے خلاف ریفرنس کے ساتھ کوئی ثبوت منسلک نہیں تھا جس وجہ سے وہ مستردہوئے،ن لیگ نے دو ریفرنس دائر کیے ایک مستردہوا ایک آگے بھیجا گیا،اس ریفرنس کے ساتھ ثبوت منسلک کیے گئے۔

ان کی سابق اہلیہ نے کہا کہ بنی گالہ کی بے نامی جائیداد عمران خان نے ان کے نام کی جسے بعد میں جمائما نے عمران خان کو فروخت کردیا،آف شور کمپنیکی بات ہوئی تو پتہ چلا کہ عمران خان تو خود آف شور کمپنیوں کے بانی ہیں۔ ان کی دونوں اے ٹی ایم مشینوں کے نام بھی آف شور کمپنی نکلی،اب یہ عدالت فیصلہ کرے گی کہ درست کیا اور غلط کیاہے،عمران خان نے کہا کہ معاشی ابتری ہے مگر سٹاک ایکسچینج تو بلندی پر ہے زرمبادلہ کے ذخائر بلند ترین سطح پر ہیں،کالے چشمے کی وجہ سے عمران خان کو یہ دکھائی نہیں دیتا،احتساب کیلئے سپریم کورٹ کی ہدایت پر موثر قانون تیار کرلیا،ایسا پھندا تیار کیا گیا ہے کہ کوئی بچ کر نہیں جا سکے گا،جوٹی او آرز اپوزیشن کی طرف سے آئے وہ حامد خان اور اعتزاز احسن نے تیار کیے اور اپوزیشن کو اعتماد میں نہیں لیا،ٹی او آرز کو پی ٹی آئی نے سپوتاژ کیا،عمران خان کو وہ ادارے اچھے لگتے ہیں جو ان کی مرضی کے مطابق فیصلے کریں،اگر ان کی مرضی کے خلاف فیصلہ آئے تو تسلیم نہیں کرتے اور کہتے ہیں کہ نہ کھیلیں گے نہ کھیلنے دیں گے،سابق چیف الیکشن کمشنر عمران خان کی مرضی سے ہٹا۔

الیکشن ہار گئے تو ان پر تنقید شروع کردی،چار حلقوں کی بات کی گئی جن میں میرا حلقہ بھی شامل ہے آج تک انصاف نہیں ملا،کسی ایک حلقے میں بھی دھاندلی کا فیصلہ نہیں آیا،سپریم کورٹ کے کمیشن کے وقت تحریک انصاف نے تسلیم کیا کہ اگر کورٹ نے دھاندلی نہ ہونے کا فیصلہ کیا تو ہم اپنے الزام واپس لے لیں گے جو نہیں لیے گئے۔انہوں نے وعدہ خلافی کی،ہم اداروں کو فٹ بال بنانے کی اجازت نہیں دیں گے،۔

انہوں نے کہا کہ نیب کے کچھ تو آئین سے حکومت کو سخت اختلافات ہیں مگر ہم نے ان کو تبدیل نہیں کیا،کے پی کے میں آپکے احتساب کمیشن نے آپکے وزراء کی طرف ہاتھ بڑھایا تو آپ نے پورا کمیشن ختم کردیا اور احتساب کمیشن کے ٹی او آرز ہی بدل دیئے۔انہوں نے کہا کہ کے پی کے پولیس نے صوبے میں لوگوں کا جینا حرام کر دیا ہے،آپ پاکستان کرکٹ ٹیم کے کپتان رہے۔

آپکے دور میں کرکٹ میں جوئے کو فروغ دیا گیا، عمر ان خان لوگوں کو ہنڈی کے ذریعے پیسوں کی منتقلی کا مشورہ دیتے ہیں،خان صاحب کا جو ادارہ نادر شاہی احکامات نہ مانے تو کرپٹ ہے۔انہوں نے کہا کہ پانامہ کے مسئلے کا ایک ہی حل ہے،اپوزیشن نے بھی پارلیمنٹ میں ایک نیا ڈرافٹ جمع کرادیا ہے اور حکومت نے بل،ہم مل کرحکومت اور اپوزیشن کے قوانین پر بات کرنے کو تیار ہیں،ایم کیو ایم،ق لیگ،پی پی پی،جماعت اسلامی اور دیگر جماعتوں کے قائدین کا شکریہ ادا کرتاہوں جنہوں نے کہا کہ احتجاج کریں لیکن لوگوں کے گھروں کے آگے دھاوا نہ دو،آپ رائے ونڈ جائیں تو جائیں ہم بنی گالا نہیں جائیں گے۔