مقبوضہ کشمیر میں بھارتی افواج کی جارحیت سے10ہزار نہتے کشمیری زخمی ہوئے ،پاکستان

جمعرات 8 ستمبر 2016 16:40

اسلام آباد ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔08 ستمبر۔2016ء ) ترجمان دفتر خارجہ نفیس زکریا نے کہا ہے کہ مقبوضہ کشمیر میں بھارتی افواج کے کشمیری عوام پر مسلسل مظالم کو 62 روز ہو گئے ہیں،10ہزار کے قریب زخمی ہیں،700سے زائد کشمیریوں کی پیلٹ گنوں کے استعمال سے بینائی متاثر ہوئی،معاون خصوصی طارق فاطمی پاکستان کی این ایس جی کی رکنیت کی حمایت حا صل کرنے کے لیے دنیا کے کئی دارلحکومتوں کا دورہ کر رہے ہیں،طارق فاطمی مقبو ضہ کشمیر میں بھارتی مظالم کو بھی اجاگر کر رہے ہیں۔

بھارتی انٹیلی جنس افسر کل بھوشن یادیو کا بیان بھارت کی پالیسیوں کا عکاس ہے،پاکستان امریکہ بھارت کے درمیان ہونے والے معاہدے کو دو خود مختار ممالک کا معاہدہ سمجھتا ہے تاہم ایسے معاہدے سے جنوبی ایشیا ء میں طاقت کا توازن متاثر نہیں ہونا چاہیے۔

(جاری ہے)

ہفتہ وار میڈیا بریفنگ میں ترجمان دفتر خارجہ نفیس زکریا نے کہا کہ پاکستان کی انسداد دہشت گردی کی کوششوں کو دنیا بھر میں تسلیم کیا جاتا ہے۔

پاکستان اور امریکہ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں اتحادی ہیں۔ پاکستان میں دہشت گردی کے واقعات میں 45فیصد کمی آنا اس بات کا ثبوت کا کہ یہ دہشت گردی کے خلاف کامیابیاں حاصل کر رہا ہے ۔پاکستان دہشت گردی کا سب سے زیادہ شکار رہا ہے۔بھارت پاکستان میں دہشت گردی کی مالی معاونت کررہا ہے۔امریکی سیکریٹری خارجہ نے دورہ بھارت میں بھی پاکستان کی انسداد دہشت گردی کی کوششوں کو تسلیم کیا ہے۔

کراچی ایوان ہائے صنعت و تجارت ایک خودمختار ادارہ ہے۔بھارت میں پاکستانی ہائی کمشنرعبد الباسط کو طلب کیے جانے پر مزید معلومات اکٹھی کر رہے ہیں۔ممالک کے درمیان تعاون اور تجارت کی نگرانی کرنے کے ذرائع موجود ہیں۔جمہوریہ کوریا پاکستان کا ایک پرانا شراکت دار ہے۔اس کے پاکستان کے ساتھ اچھے تعلقات ہیں ۔اقوام متحدہ کی جنرل سمبلی امیں ہر مرتبہ مسئلہ کشمیر اٹھاتے ہیں۔

بلو چستان میں دہشت گردی کے معاملے کا تعلق براہ راست پاکستان کی سلامتی سے ہے اس معاملہ کو بھی اقوام متحدہ میں اٹھایا جائے گا۔افغانستان کی جانب سے جارہانہ بیانات و جذبات سے امن دشمن عناصر کو فائدہ ہو گا۔ایسے بیانات سے امن کے حامیوں کو کومدد نہیں ملے گی۔روزانہ 40ہزار کے قریب افراد سرحد پار کر کہ پاکستان آتے ہیں۔اتنی ہی تعداد سرحد پار کر کہ وہاں جاتی ہے۔

مقبوضہ کشمیر کی موجودہ صورتحال پر وزیر اعظم کے خصوصی ایلچی عوام کے منتخب نمائندوں کے دورے کا بنیادی مقصد مقبوضہ کشمیر میں بھارتی مظالم اور شدید انسانی حقوق کو سامنے لانا ہے۔گزشتہ دو ماہ سے مقبوضہ کشمیر میں میڈیا بلیک آؤ ٹ ہے ۔بھارتی دعوی 1994 میں کہ جس میں بھارت نے اقوام متحدہ کی قرار دادوں کو غیر موثر قرار دیا تھا جس کو اقوام متحدہ نے مسترد کر دیا گیا تھا۔

شملہ معاہدہ کسی بھی صورت کشمیر پر اقوام متحدہ کی قراردادوں کو نعم البدل نہیں ہو سکتا۔ہم ہمیشہ سے افغانستان کے ساتھ با مقصد و تعمیری مزاکرات پر زور دیتے آئے ہیں۔دونوں ہمسایہ ممالک کی طویل سرحد ہے۔بنگلہ دیش میں میر قسم علی کی پھانسی پر ان کے خاندان سے ہمدردی ہے۔بنگلہ دیش میں حزب اختلاف کو عدلیہ کی جانب سے اس طرح سے دبایا جانا بے مقصد ہے۔

پاکستان سمجھتا ہے کہ معاملہ کو مفاہت کے ذریعہ لے کر آگے چلاجائے۔21 مئی کے بعد ہونے والے واقعات کا کیو سی جی پر کوئی خاص فرق نہیں پڑا۔پاکستان افغانستان میں قیام امن کے لیے پر عزم ہے۔کیو سی جی کے تمام ممالک کی مشترکہ ذمہ داریاں ہیں کہ وہ افغانستان میں متحارب فریقین کو مذاکرات میز پر لائیں۔ہم سب کو سمجھنا ہو گا کہ بھارت بلوچستان کے حوالے سے ایسا کیوں کر رہا ہے۔وہ کشمیر سے عالمی برادری کی توجہ ہٹانا چاہتا ہے۔بھارت نے اقوام متدہ اور او آئی سی کی جانب سے مقبوضہ کشمیرمیں فیکٹ فاینڈنگ مشن بھیجنے کی درخواست کا مثبت جواب نہیں دیا۔پاکستان میں اقلیتوں کے حقوق کے تحفظ کے لیے تمام تر اقدامات کیے جا رہے ہیں۔