ایک میچ ٹیم میں واپسی کیلئے ناکافی ہے ‘ سہیل تنویر

جمعرات 8 ستمبر 2016 14:23

ایک میچ ٹیم میں واپسی کیلئے ناکافی ہے ‘ سہیل تنویر

مانچسٹر(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔08 ستمبر۔2016ء) پاکستان کرکٹ ٹیم کے آل راوٴنڈرسہیل تنویر نے گزشتہ ایک سال میں ٹیم سے باہر کرنے کو تلخ تجربہ قرار دیتے ہوئے انگلینڈ کے خلاف ایک ٹی ٹوئنٹی کو ٹیم میں واپسی کے لیے ناکافی قرار دیدیا۔ ایک انٹرویو میں سہیل تنویر نے کہاکہ2015 میں پاکستان کی جانب سے سب سے زیادہ وکٹیں حاصل کرنے کے باوجود ٹیم سے باہر کرنا سخت فیصلہ تھا۔

سہیل تنویر نے انگلینڈ کے خلاف واحد ٹی ٹوئنٹی کو ٹیم میں واپسی کے لیے ناکافی قراردیتے ہوئے کہا کہ میں نے کیریبین لیگ اور پاکستان کپ میں مسلسل باوٴلنگ کی ہے اور اچھے ردھم اور فارم میں ہوں تاہم یہ صرف ایک میچ ہے جس میں واپسی کرنا مشکل ہے۔انہوں نے کہاکہ ہر کھلاڑی عروج وزوال کا شکار ہوتا ہے لیکن میں دو اوور پاورپلے اور دو اوور مشکل وقت میں کرتا جس کے باوجود میری اسٹرائیک ریٹ 7.15 ہے جس کا مطلب ہے کہ ہر میچ میں ایک وکٹ حاصل کرتا ہوں جو برا نہیں ہے۔

(جاری ہے)

پاکستان کی ٹی ٹوئنٹی کرکٹ میں گرتی کارکردگی پر پوچھے گئے سوال پر سہیل تنویر نے کہا کہ گزشتہ ڈیڑھ سال کے دوران ٹی ٹوئنٹی میں ہماری کارکردگی خراب ہوئی ہے کیونکہ ہمارے معاصرین نے ترقی کی ہے، وہ ٹی ٹوئنٹی کو سنجیدگی سے لے رہے ہیں اور وہ اپنی پوری تیاری کرتے ہیں۔انہوں نے کہاکہ ہماری کرکٹ کا معیار گرگیا ہے جس کی وجوہات میں نہیں جانتا، ہمارے پاس کھلاڑی ہیں بس صرف ان کو کارآمد بنانے کی بات ہے اور ہمیں نوجوان اور تجربہ کار کھلاڑیوں پر مشتمل ٹیم کے بارے میں سوچنا چاہیے۔

ٹی ٹوئنٹی ٹیم کے نئے کپتان سرفرازاحمد کے حوالے سے انھوں نے کہا کہ سرفراز کرکٹ ٹیموں کی کپتانی کرنے کی ایک تاریخ رکھتے ہیں، انھوں نے پاکستان انڈر-19 ٹیم، کراچی اور پاکستان سپر لیگ میں کوئٹہ گلیڈی ایٹرز کی قیادت کی ہے اور میں نہیں سمجھتا کہ انھیں کپتانی سنبھالنے میں کوئی مسئلہ ہوگا۔پاکستان کی قیادت کرنا بڑی کامیابی ہے، ہم نے ایک ساتھ بہت کرکٹ کھیلی ہے اور ہم ایک دوسرے کو جانتے ہیں۔انھوں نے کھلاڑیوں پر ہونے والی تنقید پر بات کرتے ہوئے کہا کہ کھلاڑی بھی انسان ہوتے ہیں اور جب برابھلا کہا جائے تو دل آزاری ہوتی ہے ‘ہم ایک میچ کی بنیاد پرہیروز اور ولن بناتے ہیں تاہم میرے خیال میں لوگوں کو وہی الفاظ کہنے چاہیں جو وہ اپنے لیے سن سکتے ہیں۔

متعلقہ عنوان :