Live Updates

سپیکر غیر جانبدار نہیں رہے ‘ عمران خان کا ایاز صادق کو سپیکر قومی اسمبلی ماننے سے انکار

جمعرات 8 ستمبر 2016 14:05

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔08 ستمبر۔2016ء) پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے اپنے خلاف ریفرنس الیکشن کمیشن کو بھیجنے پر سردار ایاز صادق کو سپیکر قومی اسمبلی ماننے سے انکار کرتے ہوئے کہا ہے کہ سردار ایاز صادق کے فیصلے میں غیر جانبداری نہیں رہی ‘ آج کے بعد سر دار ایاز صادق کو سپیکر کہہ کر مخاطب نہیں کرونگا ‘ 2013میں ملک دھاندلی ہوئی ہے ‘ جب تک کسی کو سزانہیں ملے گی تو الیکشن اصلاحات کا بھی کوئی فائدہ نہیں ہوگا ‘ پانا مالیکس کے معاملے پر جواب نہیں ملا ‘ احتجاج کرتے ہیں تو کہا جاتا ہے جمہوریت ڈیل ریل ہورہی ہے ‘ فوج کو دعوت دے رہے ہیں ‘ انصاف کے دروازے بند ہونے سے انتشار کے دروازے کھل جاتے ہیں۔

جمعرات کو یہاں قومی اسمبلی میں اظہار خیال کرتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ نکتہ اعتراض پراس لیے کھڑاہوا کہ جوریفرنس بھیجاگیااس پربات کروں ‘چیئرمین تحریک انصاف نے کہا کہ میں نے پاناما لیکس میں نام نہ ہونے پر بھی خود کو احتساب کیلئے پیش کیا، ایاز صادق کو ایوان میں ہونا چاہیے تھا میں ان سے سوالات پوچھنا چاہتا تھا ۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہاکہ پاکستان میں ہیومن ڈیولپمنٹ انڈیکس سب سے نیچے ہے ‘عمران خان نے کہا کہ اپوزیشن کا کام حکومت پر چیک اینڈ بیلنس کرنا ہوتاہے عمران خان نے کہا کہ اقتصادی صورتحال خراب ہے،سرمایہ کاری اور برآمدات کم ہوئیں، ترسیلات زر گریں جبکہ کپاس کی گانٹھیں 13ملین سے کم ہو کر10 ملین ہوگئیں، کرپشن کی وجہ سے گروتھ ریٹ نیچے جاتاہے۔

انہوں نے کہا کہ مضبوط جمہوری ادارے ہوں گے توقوم ترقی کرسکتی ہے، مدینہ کی ریاست مثال ہے، 30 سال سیسن رہاہوں پاکستان کو ایشیا کا ٹائیگربنانے لگے ہیں عمران خان نے کہاکہ صرف انتخابات کرا دینے سے کسی ملک میں جمہوریت نہیں آتی، ملک میں صاف اور شفاف الیکشن سے جمہوریت مضبوط ہوتی ہے، الیکشن شفاف ہونے کا مطلب ہے کہ اپوزیشن انتخابی نتائج کو تسلیم کرے، 2013 میں ملک کی 22جماعتوں نے کہا کہ الیکشن میں دھاندلی ہوئی، جب تک کسی کو سزاہی نہیں ملے گی تو الیکشن اصلاحات کا بھی کوئی فائدہ نہیں ہوگا۔

چیئرمین تحریک انصاف نے کہا کہ پاناما لیکس کے بعد ہم نے دنیا کے کئی جمہوری حکومتوں کا ردعمل دیکھا، اپوزیشن کا کام حکومت پر نظر رکھنا ہوتا ہے ‘ ڈیوڈ کیمرون کے معاملے کے بعد برطانوی پارلیمنٹ کی کارروائی رکی رہی، برطانوی وزیراعظم نے خود ایوان میں آکر جواب دیا، حکمران جماعت نے ان کی حمایت نہیں کی، ہم نے وزیراعظم سے جواب طلب کیا لیکن کوئی جواب نہیں آیا، ہم پاناما پر جواب مانگتے ہیں تو وزیراعظم فیتے کاٹنے چلے جاتے ہیں، ہمارے پْر امن احتجاج پر حکومت کی جانب سے کہا جاتا ہے کہ جمہوریت ڈی ریل ہو رہی ہے اور ہم فوج کو دعوت دے رہے ہیں۔

انہوں نے پاناما لیکس میں نام نا ہونے کے باوجود خود کو احتساب کے لیے پیش کیا۔ پاناما لیکس کی تحقیقات کے لیے سپریم کورٹ نے حکومت کے ٹی او آر مسترد کر دئیے۔ اپوزیشن نے مل کر ٹی او آر بنائے تو حکومت سے جواب آیا اپوزیشن کے ٹی اوآر نواز شریف پر مرکوز ہیں۔ عمران خان نے قومی اسمبلی میں دعویٰ کیا کہ 4 دسمبر 2011 اور اس کے بعد 3 اگست 2012 کو انھوں نے پریس کانفرنس کرکے اپنے اثاثے میڈیا کے سامنے ڈکلیئر کیے تھے۔

انہوں نے کہاکہ اگر ان کی کوئی جائیداد یا اثاثوں کا انکشاف 2013 کے بعد ہوا ہوتا ، تو اس پر اعتراض کیا جانا چاہیے تھا۔عمران خان نے کہاکہ میں نے کوئی غلط کام نہیں کیا، میرا پیسہ حلال تھا اور میں اپنی 18 سال کی کمائی پاکستان لے کر آیا تھا لہذا مجھے ٹی او آرز کا کوئی ڈر نہیں تھا اور یہی وجہ تھی کہ میں نے خود کو احتساب کیلئے پیش کیا تھا۔انھوں نے وزیراعظم کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ ہم کہتے ہیں پاناما لیکس پر جواب دو تاہم وزیراعظم فیتے کاٹے جارہے ہیں انہوں نے کہاکہ وزیراعظم اْس وقت تک کرپشن نہیں کرسکتا جب تک ادارے کرپشن نہ کریں ‘ جب تک نیب اور ایف آئی اے درست کام کر رہے ہوں، کرپشن نہیں ہوسکتی۔

عمران خان نے کہا کہ انصاف کے دروازے بند ہونے سے انتشار کے دروازے کھل جاتے ہیں، وہ برطانیہ میں قانون کے مطابق اپنی کمائی سے ٹیکس دیتے تھے۔ انہوں نے 1983 میں لندن میں حلال کی کمائی سے فلیٹ خریدا، اس وقت ان کی والدہ حیات تھیں تاہم ان پر الزام لگایا گیا کہ عمران خان نے شوکت خانم ہسپتال کے پیسے سے فلیٹ لیا جب کہ بیرون ملک اثاثوں کے بارے میں وزیر اعظم نواز شریف اور بچوں کے بیانات میں تضادات ہیں، سپریم کورٹ کے رجسٹرار نے ہماری پٹیشن مسترد کردی ، ایف بی آر نے 5 ماہ پاناما لیکس پر نوٹس بھیجے اور اسپیکر بھی وزیراعظم کے بجائے ہمارے خلاف اقدامات کر رہے ہیں۔

اسپیکر نے ان کے خلاف ریفرنس منظور اور وزیراعظم کے خلاف مسترد کیا، اسپیکر نے جواب دیا نواز شریف کی کوئی چیز پاناما لیکس سے تعلق نہیں رکھتی ، اسپیکر وزیراعظم کے بجائے ہمارے خلاف اقدامات کر رہے ہیں۔انہوں نے کہاکہ سپیکر ایاز صادق نے نوازشریف کے خلاف ریفرنس مسترد کر دیا ہے اور میرے خلاف ریفرنس الیکشن کمیشن میں بھیج دیا ہے انہوں نے کہاکہ میں تو اپنے تمام اثاثے ڈکلیئر کر چکا تھا اثاثے تو نواز شریف نے چھپائے ہیں سپیکر کو چاہیے تھا کہ وہ نواز شریف کا ریفرنس الیکشن کمیشن کو بھیجتے انہوں نے کہاکہ ایاز صادق کو آج کے بعد سپیکر نہیں مانتا اور انہیں سپیکر کی بجائے ایاز صادق کہہ کر مخاطب کرونگا ۔

قومی اسمبلی کے اجلاس میں اظہار خیال کے بعد پارلیمنٹ ہاؤس کے باہر میڈیا سے گفتگو میں عمران خان نے کہاکہ حکومت اخلاقی جواز کھوچکی ہے ‘قوم اسے کرپٹ سمجھ رہی ہے لہذا حکمران قوم کو جواب دیں۔شرم کی بات ہے کہ نوازشریف کے خلاف گلی گلی میں نعرے لگ رہے ہیں۔انہوں نے کہاکہ اپوزیشن کو دبانے کے لئے اوچھے ہتھکنڈے استعمال کیے جارہے ہیں، ان کے خلاف ریفرنس بھی اسی سلسلے کی کڑی ہے۔

وزیراعظم پانامہ لیکس پر جواب نہیں دے رہے ‘ ان کے بچے مسلسل جھوٹ بول رہے ہیں، انہوں نے کہاکہ ان کے پاس کرپشن کا نہیں ، حلال کا پیسہ ہے اس لئے وہ خوفزدہ نہیں، اپنے اثاثے بھی پہلے ہی ڈیکلیئر کرچکے ہیں۔عمران خان نے کہا کہ ریفرنس ان کے نہیں بلکہ وزیراعظم کے خلاف بنتا ہے۔نوازشریف کی ساری زندگی ضمیر خریدتے گزری ہے ‘ ان کا ریکارڈ ہے کہ جو نہ خریدا جاسکے اسے کچل دیا جائے۔

تحریک انصاف نے کہاکہ رائے ونڈ نوازشریف کی جاگیر نہیں،وہاں بھی پاکستانی رہتے ہیں،پی ٹی آئی مارچ ضرور کرے گی۔عمران خان نے کہا کہ رائے ونڈ محل عوام کے ٹیکسوں سے چلتا ہے لہذا وہاں احتجاج کا جواز موجود ہے، ساری ن لیگ جانتی ہے کہ نوازشریف کے پاس کرپشن کا پیسہ ہے اسی لیے اس کے ارکان کو اپنے ضمیر کی آواز سننے کا کہا ہے ‘عمران خان نے کہا کہ ایوان کوئی شریف آدمی چلا رہا تھا،اگر ایاز صادق ہوتے تو وہ مزید سخت بولتے۔

ن لیگ کے بعض ارکان کی دھمکیوں پر عمران خان نے کہا کہ ٹانگیں توڑنے والے گلو ہوتے ہیں جو ن لیگ ہی میں ہیں۔قبل ازیں بنی گالہ میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ پاناما میں اربوں روپے کی چوری چھپائی گئی ہے، کچھ بھی ہوجائے اس بات کیلئے اگرسڑکوں پر جانا پڑے تو بھی جائیں گے، یہ معاملہ ہرحال میں منطقی انجام تک پہنچے گا، حکومت غلط فہمی میں ہے کہ دھمکیوں سے عمران خان کو روک دیں گے، بنی گالہ آنے کی دھمکیوں سے ہم ڈرنے والے نہیں، 24 ستمبر کے احتجاج میں تمام اپوزیشن جماعتوں کو ساتھ لے کر چلیں گے۔

یب ،ایف بی آر، ایف آئی اے تمام ادارے حکومتی ادارے ہیں، اداروں کی غلامی سے جمہوریت مستحکم نہیں ہوتی، جمہوریت کے لئے صاف شفاف الیکشن ضروری ہیں، جمہوریت کوبچانا ہے تو جمہوری اداروں کوبچانا پڑے گا، اسپیکرنے وہ ریفرنس نہیں بھیجا جس میں اربوں روپے باہربھیجنے کی نشاندہی کی گئی، اسپیکر کے اقدام نے جمہوریت کو نقصان پہنچایا۔
Live عمران خان سے متعلق تازہ ترین معلومات