گورنمنٹ انٹرکالج ملوٹ کے پروفیسر سردار اعجاز نے 100فیصد رزلٹ دینے کی ہیٹرک کا ریکارڈ اپنے نام کرلیا

جمعرات 8 ستمبر 2016 11:57

ملوٹ /باغ(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔08 ستمبر۔2016ء) آزاد کشمیر کے سرکاری تعلیمی اداروں میں جہاں کئی سکولوں اور کالجوں کے آنیوالے سالانہ نتائج پریشان کن ہیں وہیں کئی اساتذہ اور پروفیسرز صاحبان کی ایمانداری اور دیانتداری کی مثالیں بھی نمایاں ہیں-تعلیمی بورڈ میرپور کے زیر اہتمام انٹرمیڈیٹ کے سالانہ نتائج میں گورنمنٹ انٹرکالج ملوٹ کے میتھ کے پروفیسر سردارمحمد اعجاز خان نے مسلسل تین تک 100فیصد رزلٹ دیکر ہیٹرک کرنے کا ریکارڈ اپنے نام کر لیا-اہل علاقہ نے پروفیسر سردارمحمد اعجاز خان کو مبارکباد پیش کرتے ہوئے حکومت آزادکشمیر سے اپیل کی ہے کہ سرکاری سکولوں اور کالجوں میں پڑھائی کی ناگفتہ بہ صورتحال میں مسلسل تین سال تک 100 فیصد رزلٹ دینے پر انہیں ایوارڈ سے نوازا جائے - اس سے قبل وہ گرلزڈگری کالج باغ میں بھی آزاد کشمیر جموں وکشمیر یونیورسٹی سے بی ایس سی کا سو فیصد رزلٹ دکھا چکے ہیں-موجودہ دور میں سرکاری تعلیمی اداروں کی حالت کے پیش نظر پروفیسر سردارمحمد اعجاز خان کاکردار تاریخی حیثیت رکھتا ہے- انہوں نے ثابت کیا ہے کہ اگر اساتذہ اور پروفیسر صاحبان ایمانداری اور دیانتداری کے ساتھ طلباء کو پڑھائیں تو یقینا مثبت رزلٹ آسکتا ہے- جہاں ایک طرف کئی سکولوں اور کالجوں کے سالانہ نتائج پر عوام سرکاری سکولوں کے اساتدہ اور پروفیسرصاحبان پر تنقید کرتے دکھائی دیتے ہیں ایسے میں پروفیسر سردار اعجازمسلسل تین سال تک100فیصد رزلٹ دے کر آزاد کشمیر کے اساتدہ اور پروفیسرصاحبان کیلئے ایک مثال بن چکے ہیں-اہلیان علاقہ کا کہنا ہے کہ پروفیسر سردار اعجاز نے ہمارا سر فخر سے بلند کر دیا ہے ‘حکومت کا اور خاص کر محکمہ تعلیم کے حکام کا فرض بنتا ہے کہ وہ ایسے دیانتدار اور کہنہ مشق پروفیسرز کی حوصلہ افزائی کرے-طلباء کا کہنا ہے کہ ہماری کامیابی کا سہرا پروفیسر اعجاز صاحب کے سر جاتا ہے جنہوں نے ہمیشہ انتہائی توجہ کے ساتھ ہمیں پڑھایا-حکومت کو شعبہ تعلیم میں اصلاحات کرنا ہو ں گی ‘ قابل اساتذہ اور پروفیسرصاحبان کی حوصلہ افزائی اور صفر کارکردگی دکھانے والوں کو محکمہ تعلیم سے فارغ کیا جانا چاہئے - واضح رہے اقوام متحدہ کی ایک رپورٹ پاکستان کا تعلیمی نظام دنیا بھر میں پرائمری سطح پر دی جانے والی تعلیم کے مقابلے میں 50 سال جبکہ سیکنڈری سطح پر دی والی تعلیم نئے تقاضوں کے معیار سے 60 سال پیچھے ہے-