سرکاری”بابوؤں“ پر مشتمل کسان کمیشن کسانوں کے ساتھ مذاق ہے

وزیراعلیٰ پنجاب کی چیئرمین شپ میں قائم کسان کمیشن کسانوں کو ٹرک کی بتی کے پیچھے لگایا گیا کمیشن میں کسانوں کو 50فیصد نمائندگی دی جائے ، عوامی تحریک کے کسان رہنماؤں کا مطالبہ

پیر 5 ستمبر 2016 14:44

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔05 ستمبر۔2016ء) پاکستان عوامی تحریک پنجاب کے جنرل سیکرٹری و کسان رہنما مشتاق نوناری ایڈووکیٹ نے کہا ہے کہ وزیراعلیٰ پنجاب کی چیئرمین شپ میں قائم کسان کمیشن ایک نیا سٹنٹ ہے۔سرکاری”بابوؤں“ پر مشتمل کسان کمیشن کسانوں کو ٹرک کی بتی کے پیچھے لگانے کیلئے قائم کیا گیا جسے مسترد کرتے ہیں۔سرکاری”بابوؤں“ پر مشتمل 36 رکنی کسان کمیشن میں صرف 4 کسان نمائندوں کو شامل کیا گیاجو کسانوں کے ساتھ سنگین مذاق اور 100ارب کے کسان پیکیج کو ”کھو کھاتے “ڈالنے کا ایک ہتھکنڈا ہے۔

انہوں نے مطالبہ کیا کسان کمیشن میں کسانوں کو 50فیصد نمائندگی دی جائے۔انہوں نے یہاں مرکزی سیکرٹریٹ میں اوکاڑہ، دیپالپور، حجرہ شاہ مقیم سے آئے ہوئے کسان نمائندوں کے ایک وفد سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ وزیراعظم اور وزیراعلیٰ پنجاب نے بلدیاتی الیکشن پر اثر انداز ہونے اور کسانوں کو اپنے ساتھ ملانے کیلئے پیکیجز کے نام پر سیاسی رشوت دینے کا اعلان کیا تھا۔

(جاری ہے)

جیسے ہی بلدیاتی الیکشن کے مراحل مکمل ہوئے شریف برادران نے کسانوں سے کیے گئے تمام وعدے بھلا دئیے۔اب بلدیاتی الیکشن کے آخری مرحلے پر اثر انداز ہونے کیلئے انہیں ایک بار پھر کسانوں کا خیال آگیا اور کسان کمیشن قائم کرنے کا ڈھونگ رچادیا جسے مسترد کرتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ کسان کمیشن جس میں 5 وزیر،6 سیکرٹری اور درجنوں بیوروکریٹ شامل ہیں یہ سفارشات کی تیاری کی آڑ میں ٹی اے ڈی اے کی مد میں لاکھوں، کروڑوں روپے ہضم کریں گے نتیجہ کچھ نہیں نکلے گا۔

انہوں نے کہا کہ کسانوں کے مسائل کھلی کتاب کی طرح ہیں انہیں حل کرنے کیلئے کسی راکٹ سائنس کی ضرورت نہیں۔کسان کہتے ہیں کہ انہیں سستی کھاد ،اصلی اور سستے بیج کے ساتھ ساتھ سستا ڈیزل اور مکمل سپورٹ پرائس ملے اور ان کی فصل کا دانہ دانہ خریدا جائے جبکہ حکمران کمیشن بنا کر انہیں دھوکہ دے رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ کسان تنظیموں نے اپنے مسائل اور سفارشات 10 سال قبل حکومت کو جمع کروارکھی ہیں جن پر آج تک عملدرآمد کی نوبت نہیں آئی۔

متعلقہ عنوان :