انسانیت اور دنیا کو بچانے کے لئے ہفتے میں تین چھٹیاں ناگزیر ہیں‘ ماہرین

ہفتے میں 3چھٹیوں سے معیشت کو کوئی نقصان بھی نہیں ہوگا ،اس کے ماحولیات پر بھی بیش بہا ؤفوائد مرتب ہوں گے 3 چھٹیوں سے صحیح طور پر مستفید ہونے کے لیے کام اور ملازمت فراہم کرنے والے اداروں کو بھی اپنی سوچ بدلنا ہوگی اور حاضری سے زیادہ کارکردگی اور ادارے کو پہنچنے والے فوائد کو اہمیت دینا ہو گی‘ امریکی ماہرین معاشیات ڈیوڈ روزنک اور مارک ویزبروٹ کا انٹرویو

ہفتہ 3 ستمبر 2016 22:24

انسانیت اور دنیا کو بچانے کے لئے ہفتے میں تین چھٹیاں ناگزیر ہیں‘ ماہرین

آسٹریلیا( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔3 ستمبر ۔2016ء) ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر ہم ماحول، انسانیت اور دنیا کو بچانا چاہتے ہیں تو ہمیں چاہیے کہ ہفتے میں 3دن چھٹی کیا کریں۔ان دلچسپ اور متنازع خیالات کا اظہار 2امریکی ماہرین معاشیات ڈیوڈ روزنک اور مارک ویزبروٹ نے ایک آسٹریلوی جریدے کو دیئے گئے انٹرویو میں کیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ عام تاثر کے برعکس اگر روزانہ کام کے اوقات بڑھا کر 3ہفتہ وار چھٹیاں (جمعہ، ہفتہ اور اتوار) کردی جائیں تو اس سے معیشت کو کوئی نقصان بھی نہیں ہوگا اور اس کے ماحولیات پر بھی بیش بہا فوائد مرتب ہوں گے۔

ہفتے میں 3چھٹیوں کا ایک تجربہ امریکی ریاست یوٹاہ میں 2007ء سے 2011ء تک کیا جا چکا ہے جسے بنیاد بناتے ہوئے ان ماہرین کا کہنا تھا کہ اس حکمت عملی کے ذریعے معیشت کو ماحول دوست بنایا جاسکتا ہے۔

(جاری ہے)

ماہرین کا استدلال ہے کہ اگر امریکہ میں یورپ کی طرز پر کام کے اوقات رکھے جائیں تو اس سے توانائی کی مانگ میں 20فیصد تک کمی لائی جاسکے گی یعنی ہوا میں کاربن ڈائی آکسائیڈ کا اخراج بھی کم ہوگا۔

امریکی ریاست یوٹاہ کی حکومت نے اپنے مذکورہ تجربے میں سرکاری ملازمین کے لیے کام کے روزانہ اوقات بڑھاتے ہوئے 4 دن (پیر سے لے کر جمعرات تک) مقرر کیے تھے۔ اس فیصلے کے پہلے 10ماہ کے دوران یوٹاہ کی حکومت کو توانائی پر اخراجات کی مد میں 18لاکھ ڈالر کی بچت ہوئی تھی۔ہفتے میں 3چھٹیوں کے باعث دفاتر میں روشنی، ایئر کنڈیشننگ، کمپیوٹر اور دوسرے آلات میں بجلی کا استعمال بھی کم رہ گیا جبکہ اس سے سرکاری دفاتر کی مجموعی کارکردگی بھی متاثر نہیں ہوئی۔

تمام پہلوں کو مدنظر رکھتے ہوئے اندازہ لگایا گیا کہ صرف یوٹاہ کی ایک ریاست نے اس فیصلے کے ذریعے ہوا میں سالانہ 1,200ٹن کم کاربن ڈائی آکسائیڈ کا اخراج کیا تاہم مقامی لوگوں کی جانب سے اعتراضات کے بعد ہفتے میں 3چھٹیوں کا یہ سلسلہ ختم کردیا گیا۔امریکی ماہرین کا کہنا ہے کہ ہفتے میں 3چھٹیوں کا انسانی صحت اور نفسیات پر بھی خوشگوار اثر پڑتا ہے جو ان کی پیداواری صلاحیتوں کو بہتر بناتا ہے۔

اپنے اہلِ خانہ کو زیادہ وقت دینے کے باعث لوگ خود کو زیادہ مطمئن محسوس کرتے ہیں اور یوں وہ کام میں زیادہ دلچسپی کا مظاہرہ بھی کرتے ہیں۔سویڈن میں کیے گئے ایک محدود تجربے کے دوران یہ دیکھا گیا کہ جن لوگوں کے کام کے اوقات کم کیے گئے تھے ان کی صحت اور کارکردگی پورے سال بہتر رہی۔ گھر والوں، دوستوں اور عزیز و اقارب سے ملنے جلنے کے زیادہ مواقع ملنے کی وجہ سے وہ لوگ سماجی طور پر بھی بہتر رہے۔

ماہرین کا یہ بھی کہنا ہے کہ ہفتے میں 3 چھٹیوں سے صحیح طور پر مستفید ہونے کے لیے کام اور ملازمت فراہم کرنے والے اداروں کو بھی اپنی سوچ بدلنا ہوگی اور حاضری سے زیادہ کارکردگی اور ادارے کو پہنچنے والے فوائد کو اہمیت دینا ہو گی۔بہت ممکن ہے کہ امریکا اور یورپ کے ترقی یافتہ ممالک آئندہ چند برسوں کے دوران ہی ہفتے میں 3چھٹیوں کے مزے لوٹ رہے ہوں کیونکہ وہاں خودکار مشینوں اور روبوٹس کا رواج بتدریج بڑھتا جارہا ہے۔

ٹیکنالوجی کے ماہرین نے اندازہ لگایا ہے اگلے 10سے 20سال کے دوران امریکا میں47 فیصد جبکہ یورپ میں 54فیصد تک روایتی ملازمتوں پر انسانوں کی جگہ روبوٹ کام کررہے ہوں گے۔ انسانوں کو بے روزگاری اور مفت کی روٹیاں توڑنے سے بچانے کے لیے متوقع طور پر ایسی ملازمتیں ہوں گی جن کا آج وجود نہیں۔ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر ہفتے میں 3چھٹیوں کا اطلاق سوچ سمجھ کر کیا جائے تو یہ صرف ماحول ہی کے لیے نہیں بلکہ عمومی صحت اور خود انسانی بقا ء کے لیے بھی مفید ثابت ہوسکتا ہے۔

متعلقہ عنوان :