کراچی منی پاکستان ہے ،مظلوم اور مسائل میں گھرے ہوئے لوگوں کا تعلق ہر زبان اور ہر علاقے سے ہے ، جماعت اسلامی نے بلا تفریق مظلوموں کی حمایت اور داد رسی میں ہمیشہ اپنا کردار اد اکیا ہے،جماعت اسلامی وہ جماعت ہے جو مظلوموں اور مسائل کا شکار عوام کے لیے بہترین انتخاب ہے ، جماعت اسلامی میں شمولیت کی دعوت سب کیلئے ہیں ، موجودہ صورتحال میں جماعت اسلامی شہر کراچی کو تنہا نہیں چھوڑ سکتی

امیر جماعت اسلامی سینیٹر سراج الحق کی پارٹی مرکزی،صوبائی اور کراچی کے ذمہ داران سے خطاب

ہفتہ 3 ستمبر 2016 21:59

لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔3 ستمبر ۔2016ء) امیر جماعت اسلامی پاکستان سینیٹر سراج الحق نے کہا ہے کہ کراچی منی پاکستان ہے اور یہاں ملک کے ہر علاقے اور ہر زبان بولنے والے افراد رہائش پذیر ہیں ۔مظلوم اور مسائل میں گھرے ہوئے لوگوں کا تعلق ہر زبان اور ہر علاقے سے ہے ، جماعت اسلامی نے بلا تفریق مظلوموں کی حمایت اور داد رسی میں ہمیشہ اپنا کردار اد اکیا ہے اور جماعت اسلامی وہ جماعت ہے جو مظلوموں اور مسائل کا شکار عوام کے لیے بہترین انتخاب ہے ۔

جماعت اسلامی میں شمولیت کی دعوت سب کے لیے ہیں ، موجودہ صورتحال میں جماعت اسلامی شہر کراچی کو تنہا نہیں چھوڑ سکتی کراچی کی تعمیر و ترقی میں جماعت اسلامی کا بنیادی اور تاریخی کردار رہا ہے اور جماعت اسلامی کراچی کی سیاسی و نفسیاتی جذبات کا محور رہی ہے ۔

(جاری ہے)

وہ ہفتہ کوادارہ نور حق میں جماعت اسلامی کے مرکزی۔صوبائی اور کراچی کے ذمہ داران کے ایک اعلیٰ سطحی اجلاس سے خطاب کر رہے تھے ۔

اجلاس میں جماعت اسلامی پاکستان کے مرکزی جنرل سکریٹری لیاقت بلوچ ، مرکزی نائب امراء اسد اﷲ بھٹو ، راشد نسیم ، میاں محمد اسلم ، مرکزی ڈپٹی سکریٹری محمد اصغر ، صوبہ سندھ کے امیر ڈاکٹر معراج الہدیٰ صدیقی ، نائب امراء سندھ محمد حسین محنتی، ممتاز سہتو، امیر جماعت اسلامی کراچی حافظ نعیم الرحمن ، سکریٹری کراچی عبد الوہاب ، نائب امراء کراچی اور امراء اضلاع نے شرکت کی۔

ا جلاس میں کراچی کے حالات اور موجودہ صورتحال کا جائزہ لیا گیا اور متعدد تجاویز اور آراء کی روشنی میں جماعت اسلامی کراچی کی آئندہ کی حکمت عملی اور کردار کے حوالے سے اہم فیصلے اور اقدامات تجویز کیے گئے ۔سینیٹر سراج الحق نے کہا کہ جماعت اسلامی کی قیادت نے پہلے بھی کراچی کے عوام کی مثالی خدمت کی اور شہر کی تعمیر و ترقی میں مثبت کردار ادا کیا ہے اور ہمیں آئندہ جب بھی موقع ملے گا ہم شہر کو تعمیر و ترقی اور خوشحالی کی شاہراہ پر گامزن کریں گے او ر شہریوں کوامن و امان اور جان و مال کا تحفظ دیں گے ۔

انہوں نے کہا کہ جماعت اسلامی کراچی کی جانب سے شہر میں بڑے پیمانے پر نئے دفاتر قائم اور پبلک ایڈ کمیٹیوں کو منظم اور فعال کر کے عوامی رابطہ مہم چلا نے اور عوامی مسائل کے حل کی کوشش خوش آئند ہے کراچی کے عوام نے 30سال سے شہر میں تباہی و بربادی کی سیاست دیکھی ہے اور جس کی وجہ سے شہر ایک بند گلی میں پہنچ گیا تھا ۔ اب بند گلی کی سیاست ترک کرنے کا وقت آگیا ہے ۔

سراج الحق نے کہا کہ تمام جماعتوں کے سرکاری املاک و دفاتر میں قائم پارٹی دفاتر ختم کیے جائیں اور کراچی کے تمام شہریوں کو میرٹ کی بنیاد پر ملازمتوں کے مواقع فراہم کیے جائیں اور بے گناہ لوگوں کو بلاوجہ پریشان نہ کیا جائے۔انہوں نے کہا کہ ٹی وی چینلز کے دفترکے سامنے مظاہرہ ہر سیاسی جماعت اور شہری کا بنیادی حق ہے لیکن چینل کے دفتر پر حملے کے احکامات دینا فاشزم ہے ۔

افسوس اس بات پر ہے کہ قانون نافذ کرنے والے ادارے سیاسی کارکنوں کے جمہوری مظاہروں کو تو روکتے ہیں لیکن چینلز پر حملے کو روکنے کی کوئی مؤثر کاروائی سامنے نہیں آئی۔اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کراچی کے امیر حافظ نعیم الرحمن نے کہا کہ الطاف حسین کے پاکستان مردہ باد نعروں کے بعد الطاف حسین کی امریکہ میں پاکستان مخالف کھلی تقریر اور پھر ان کے رہنمافاروق ستا رکی اعلان کردہ ایم کیو ایم پاکستان کو تسلیم کرلینا لوگوں کے ذہنوں میں شکوک و شبہا ت کا ذریعہ بنا ہے اور عوام اسے ایجنسیوں کا کھیل سمجھ رہے ہیں۔

ہم سمجھتے ہیں کہ کراچی کو پچھلے 30سالہ لسانی سیاست کے تناظر میں دیکھا جائے تو تباہی و بربادی کراچی کا مقدربنی ہے اور اس میں ایم کیو ایم کاکردار کلیدی ہے ۔ ایم کیو ایم اس شہر کی تباہی و بربادی کی ذمہ دار ہے اور اس نے مہاجروں کی دو نسلوں کو دہشت گردبنایا اور یہاں کی سیاسی ،معاشی و سماجی زندگی ،بھتہ خوری ، بوری بند لاشوں اور سیاست کو قتل و غارت اور نقل کلچر سے دو چا رکر کے تباہ و برباد کردیا ہے ایم کیو ایم کے اس سارے عمل میں اسے حکمران طبقوں کی سرپرستی بھی حاصل رہی اور آج مائنس الطاف فارمولے کے ذریعہ ہمارے اہل اقتدار ایم کیو ایم کو صاف ستھرا کر کے شہر کو نئے سرے سے اپنے کنٹرول میں رکھنے کے اقدامات کررہے ہیں ۔

انہوں نے کہا کہ جماعت اسلامی ایسے موقع پر تمام سیاسی وابستگیوں سے بالاتر ہوکر قانون کی بالادستی اور اس کے نفاذ کا مطالبہ کرتی ہے۔ ہم چاہتے ہیں کہ جس ناجائز سیاسی ڈھانچے کی بنیاد پر ایم کیو ایم اس شہر کو اپنے جبر سے دوچار کرتی رہی ہے اس کے سد باب کے اقدامات بھی کیے جائیں،نہ کہ نمائشی اقدامات کر کے صرف مائنس الطاف کے عمل کو ہی آگے بڑھا یا جائے ۔