Live Updates

ایف بی آر نے پانامہ لیکس پر مریم نواز، حسین نواز، حسن نواز، عمران خان اور علیم خان سمیت متعد د اہم شخصیات کونوٹسزبھجوائے جانے کی تصدیق کردی ، مزید کو جلد خطوط بھجوانے کاعندیہ

خطوط میں پوچھا گیا ہے کہ ان کی آف شور کمپنیاں ہیں یا نہیں، اگر ہیں تو ان کی تفصیلات دی جائیں، مریم نواز اور حسین نواز کو بھی خط لکھے گئے ہیں ، ہفتہ کو ایف بی آر کے دفاتر بند ہونے کی وجہ سے مزید خط جاری نہیں کئے جاسکے ، ترجمان ایف بی آر ڈاکٹر اقبال کی گفتگو

ہفتہ 3 ستمبر 2016 19:21

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔3 ستمبر ۔2016ء) فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) نے مریم نواز، حسین نواز، حسن نواز، عمران خان اور علیم خان سمیت پانامہ لیکس میں آف شور کمپنیاں ، خفیہ اثاثہ جات بنانے کے حوالے سے آنے والے چار سو ناموں میں سے اہم شخصیات کو نوٹسز بھجوانے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا ہے کہ پانامہ لیکس میں آنے والے تمام ناموں کو ایف بی آر نے خط بھجوانے کا فیصلہ کرلیا ہے، کچھ افراد کو خط بھجوا دیا گیا ہے جبکہ کچھ افراد کو آئندہ چند دنوں میں بھجوا دیے جائیں گے۔

ہفتہ کو ترجمان ایف بی آر کے ترجمان ڈاکٹر اقبال نے کہا کہ پانامہ لیکس میں ایف بی آر نے پانامہ لیکس میں آنے والے تمام ناموں کو خط بھجوانے کا فیصلہ کیاہے۔ ان میں کچھ افراد کو خط بھجوا دیے گئے ہیں جبکہ بقیہ لوگوں کو آنے والے دنوں میں خط بھجوا دیے جائیں گے، انہوں نے کہا کہ خط میں پوچھا گیا ہے کہ ان کی آف شور کمپنیاں ہیں یا نہیں، اگر ہیں تو ان کی تفصیلات دی جائیں۔

(جاری ہے)

ترجمان ایف بی آر نے کہا کہ مریم نواز اور حسین نواز کو بھی خط لکھے گئے ہیں ، آج ایف بی آر کے دفاتر بند ہونے کی وجہ سے کسی کو آج خط نہیں جاری کیا گیا،کچھ لوگوں کو پہلے ہی خط بھیجے جا چکے ہیں جبکہ باقی لوگوں کو آئندہ دنوں میں ایڈریس ملنے پر خطوط بھیج دیے جائیں گے۔ اس سے پہلے میڈیا رپورٹس میں ایف بی آر کے ذرائع کے حوالے سے کہاگیاکہ گزشتہ چھ ماہ سے ایف بی آر پر دبا? تھا کہ وہ پاناما لیکس میں سامنے لائے گئے ان پاکستانی امرا کے خلاف ٹیکس قوانین کے تحت کارروائی عمل میں لائے۔

ذرائع نے بتایا خصوصا پارلیمنٹ میں نمائندگی رکھنے اور پارلیمنٹ سے باہر جماعتوں حتی کہ ملکی اداروں کی جانب سے بھی ایف بی آر پر شدید تنقید کی جاتی رہی کہ ایف بی آر جان بوجھ کر اس معاملے کو دبا رہا ہے تاہم ذرائع نے بتایا ایف بی آر ٹیکس جیسے حساس معاملے کو دیکھنے کی ذمہ داری نبھا رہا ہے جس میں ہر کام کو خفیہ اور پوشیدہ رکھ کر مکمل کرنا ضروری ہوتا ہے کیونکہ ٹیکس قوانین کسی بھی فرد کے ٹیکس معاملات کو منظر عام پر لانے کی اجازت نہیں دیتے۔

ذرائع نے بتایا ایف بی آر نے اندرون اور بیرون ملک پاناما لیکس میں سامنے آنے والے افراد اور کمپنیوں کے مالکان کے بارے میں ابتدائی معلومات جن میں ان کے رہائشی، کاروباری پتے اور دیگر اہم معلومات ہیں جمع کر لی ہیں اور ملک کی سیاسی قیادت کے مشورے سے ٹیکس نوٹس تیار کئے گئے ہیں جن میں ایسے سوال اٹھائے گئے ہیں جو پاناما لیکس کے انکشافات سامنے آنے کے بعد ملکی ذرائع ابلاغ پر سیاسی و غیر سیاسی قیادت اور پڑھے لکھے طبقے نے اٹھائے تھے جن میں سر فہرست ان سے پوچھا گیا ہے کہ کیا پاناما لیکس انکشافات میں سامنے آنے والی معلومات درست ہیں یا نہیں اور اگر درست ہیں تو وہ اس بارے میں ایف بی آر کو جواب دیں۔

جب یہ استفسار کیا گیا کہ کیا ایف بی آر کو پاناما لیکس میں سامنے آنے والی معلومات کے تحت کارروائی سے کوئی ٹیکس وصولی بھی ہوگی یا نہیں تو انہوں نے قانونی پوزیشن بیان کرتے ہوئے بتایا اگر تو بیرون ملک اثاثہ جات اور آف شور کمپنیاں گزشتہ پانچ سال کے اندر بنائی گئیں تو ایف بی آر اس بارے میں پوچھ گچھ کر سکتا ہے اور اگر یہ کمپنیاں اور اثاثہ جات پانچ سال سے پہلے بنائے گئے تو ایف بی آر ایسی کمپنیوں اور اثاثہ جات کی بنیاد پر کسی کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کرسکے گا تاہم ان افراد سے یہ ضرور پوچھا جائے گا انہوں نے اپنے ٹیکس گوشواروں میں انہیں ظاہر کیوں نہیں کیا۔

ذرائع نے بتایا اگر تو کسی نے ٹیکس نوٹس کا جواب دیا اور اس کے بدلے میں ایف بی آر کو مطلوبہ معلومات فراہم کر دیں تو ان کی جانچ پڑتال کی جائے گی اور یہ کوشش کی جائے گی کہ قانونی طور پر اگر ٹیکس ڈیمانڈ بنتی ہے تو ٹیکس وصولی کر لی جائے بصورت دیگر ان کے جواب کو محفوظ کر لیا جائے تاکہ پاناما لیکس کی تحقیقات کیلئے بننے والے اعلی سطح کے کمیشن کے سامنے یہ معلومات رکھ دی جائیں۔ واضح رہے کہ ہفتہ کو پی ٹی آئی کے چیئرمین عمران خان اپنے خطابات میں مسلسل اس بات پر زور دیتے رہے ہیں کہ ایف بی آر پاناما پیپرز میں شامل افراد کو نوٹس جاری کرے اور ان کے خلاف تحقیقات کرے(

Live عمران خان سے متعلق تازہ ترین معلومات