اسلامک فنانس انڈسٹری کی ترقی کی رفتار اطمینان بخش ہے ،عبدالرؤف عالم

ہفتہ 3 ستمبر 2016 17:40

اسلام آباد ۔ 03 ستمبر (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔3 ستمبر ۔2016ء) ایف پی سی سی آئی کے صدر عبدالرؤف عالم نے کہا ہے کہ اسلامک فنانس انڈسٹری اسلامی ممالک سے غربت ختم کرنے میں بنیادی کردار ادا کر سکتی ہے جسکے لئے مائیکرو فنانس سیکٹر کو توجہ دینی ہو گی۔ اسلامک فنانس انڈسٹری کی ترقی کی رفتار حیران کن ہے، عالمی سطح پر دو ہزار سے زیادہ ادارے اسلامی فنانشل سروسز فراہم کر رہے ہیں اور اس شعبہ کا حجم 2.4 کھرب ڈالر سے زیادہ ہے ۔

اگلے پانچ سال میں اسلامک فنانس کا حجم 3.5 سے 4.0کھرب ڈالر تک پہنچنے کا اندازہ ہے۔ عبدالرؤف عالم نے یہاں جاری ہونے والے ایک بیان میں کہا کہ سعودی عرب، ایران اور ملیشیاء اسلامک فنانس میں سب سے آگے ہیں اور اس شعبہ کے 65 فیصد اثاثے انکی ملکیت ہیں جبکہ ملیشیاء سکوک مارکیٹ میں دنیا میں سرفہرست ہے۔

(جاری ہے)

پاکستان میں بھی یہ شعبہ تیزی سے ترقی کر رہا ہے۔

2002 میں پاکستان میں ایک اسلامی بینک تھا جنکی تعداد اب بائیس ہے اور یہ بینک کنزیومر مارکیٹ میں تقریباًپچاس فیصد حصہ حاصل کر چکے ہیں جبکہ اسلامی پراڈکٹس کی فروخت میں مروجہ بینکوں کی دلچسپی بھی بڑھ رہی ہے۔ پاکستان میں اسلامی بینک دیگر بینکوں کے مقابلہ میں دو سے ڈھائی گنا رفتار سے ترقی کر رہے ہیں اور انکے ڈیپازٹ1.74 کھرب روپے سے تجاوز کر گئے ہیں جس کا کریڈٹ سٹیٹ بینک کی کوششوں کو بھی جاتا ہے۔

انھوں نے کہا کہ دنیا کی چھبیس فیصد آبادی مسلمانوں پر مشتمل ہے مگر دنیا کے چھیالیس فیصد غریب اسلامی ممالک میں رہتے ہیں جنھیں اسلامک مائیکروفنانس کی مدد سے غربت سے نکالا جا سکتا ہے۔ اسلامک فنانس میں سرمایہ کاروں کا سب سے زیادہ جھکاؤ بینکنگ کی طرف ہے جس کا حجم اس شعبہ کا اسی فیصد ہے جس کے بعد انشورنس کو ترجیح دی جاتی ہے جبکہ مائیکرو فنانس کی طرف توجہ کم ہے جو افسوسناک ہے۔ انھوں نے کہا کہ سرمایہ کاری کے مواقع کی کمی اسلامی بینکاری کے فروغ میں رکاوٹ ہے جسے ترجیحی بنیادوں پرحل کرنے سے یہ شعبہ فقید المثال ترقی کر سکتا ہے۔ حکومت اسلامی مالیاتی نظام کی ترقی میں سنجیدہ ہے جو سود سے پاک ، بین الاقوامی مارکیٹ کے عدم استحکام سے محفوظ اور تمام معاشی مشکلات کا حل ہے۔