پی آئی اے میں لازمی سروسزایکٹ کی مدت میں چھ ماہ کی توسیع کردی گئی

حکم عدولی ، کام سے انکار اور غیر حاضری اور ان سب کے لیے ورغلانا قابل سزا جرم تصور کیا جائے گا، نوٹی فکیشن جاری

ہفتہ 3 ستمبر 2016 15:23

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔03 ستمبر۔2016ء) پی آئی اے میں لازمی سروسزایکٹ کی مدت میں چھ ماہ کی توسیع کردی گئی ہے۔ جس کے تحت حکم عدولی ، کام سے انکار اور غیر حاضری اور ان سب کے لیے ورغلانا قابل سزا جرم تصور کیا جائے گا۔ لازمی سروسز ایکٹ کا نفاذ ائرلائن ملازمین کی ہڑتال کے دوران کیا گیا تھا۔ ڈائریکٹر ایچ آر، ایڈمن اینڈ کوآرڈینیشن راشد احمد نے گزشتہ روزایک نوٹی فکیشن جاری کیا جس کے تحت ایزنشیل سروسز ایکٹ مینٹیننس 1952 ، 24 اگست سے اگلے چھ ماہ کے لیے نافذ العمل ہوگا۔

ایکٹ کا نفاذ تمام پے گروپ کے ملازمین، افسران اورپائلٹس پر یکساں ہوگا اور خلاف وررزی پرمتعلقہ ملازم کے خلاف محکمانہ اورعدالتی کارروائی بھی ہو گی، جبکہ حساس ڈیوٹی مقام سے غیرحاضری، ملازمین میں رقم کی تقسیم اور دیگر خلاف ورزیاں بھی قابل گرفت ہوں گی۔

(جاری ہے)

قانون کی خلاف ورزی قابل سزا جرم ہے، جس پر ایک سال تک قید یا جرمانہ کیا جاسکتا ہے۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ یہ فیصلہ پی آئی اے کو دو حصوں میں تقسیم کے منصوبے پر عمل درآمد کیلئے کیا گیا جس کے تحت پی آئی اے کو پی آئی اے ون اور ٹو میں تقسیم کیاجائے گا۔ واضح رہے کہ پہلے سے نافذ کردہ ایکٹ کی مدت جولائی 2016 کو ختم ہو گئی تھی، جبکہ ایکٹ میں توسیع کا مقصد ائرلائن بزنس، معاملات کی خوش اسلوبی سے انجام دہی اور مستقبل میں کسی بھی قسم کی ہڑتال کو روکنا ہے۔

متعلقہ عنوان :