شامی انٹیلی جنس پرلبنان کی مساجد میں بم دھماکوں کا الزام

ہفتہ 3 ستمبر 2016 13:41

بیروت(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔03 ستمبر۔2016ء)لبنان کی ایک عدالت نے طرابلس شہر کی دو جامع مساجد مسجد التقویٰ اور مسجد السلام میں چند ماہ قبل ہونے والے بم دھماکوں کی ذمہ داری شام کے انٹیلی جنس اداروں پر عاید کرتے ہوئے ملزمان کے خلاف باضابطہ قانونی کارروائی کا آغاز کردیا ۔عرب ٹی وی کے مطابق لبنانی عدالت کی طرف سے جاری کردہ فیصلے میں قرار دیا گیا ہے کہ طرابلس کی مسجد التقویٰ اور مسجد السلام میں بم دھماکوں کی منصوبہ بندی شامی انٹیلی جنس کی نگرانی اور ہدایت پرعمل میں لائی گئی۔

مساجد میں دھماکے شامی انٹیلی جنس کی فلسطینی برانچ سے وابستہ کیپٹن محمد علی علی اور پولیٹیکل سیکیورٹی برانچ کے ناصر جوبان کی نگرانی میں کیے گئے۔لبنانی عدالت کی طرف سے نہ صرف شامی انٹیلی جنس کو مساجد میں دہشت گردی میں مورد الزام ٹھہرایا گیا ہے بلکہ مساجد میں دھماکوں میں ملوث شامی انٹیلی جنس اہلکاروں کا قانونی تعاقب کرنے اور سازش کے تانے بانے تیار کرنے میں ملوث دیگر عناصر کی نشاندہی کے بعد ان کے خلاف بھی قانونی چارہ جوئی کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

(جاری ہے)

تحقیقات سے پتا چلا ہے کہ لبنان کے طرابلس شہر کی دو مساجد میں بم دھماکوں کی منصوبہ بندی شامی انٹیلی جنس میں اعلیٰ سطح پر کی گئی تھی جس پر نہایت راز داری میں عمل درآمد کیا گیا۔خیال رہے کہ لبنانی پولیس نے ایک شامی شہری کو کچھ عرصہ قبل طرابلس سے حراست میں لیا تھا۔ دوران حراست اس نے مسجد التقویٰ اور مسجد السلام میں بم دھماکوں میں ملوث ہونے کا اعتراف کیا۔ یوسف دیاب نامی ملزم نے بتایا مساجد میں دہشت گردی کی کارروائیوں میں ایک سیل ملوث ہے جس کے دیگر عناصر شام فرار ہوگئے تھے۔ یہ سیل شامی انٹیلی جنس کی نگرانی میں کام کرتا تھا جس کا مقصد لبنان میں اہل سنت کی مساجد میں دھماکے کرانا اور دہشت گردی کو ہوا دینا تھا۔