بھارت بلوچستان میں شورش پھیلانے کیلئے علیحد گی پسندوں کی مدد کررہا ہے،رحمن ملک

ہفتہ 3 ستمبر 2016 12:49

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔03 ستمبر۔2016ء) سابق وزیر داخلہ رحمٰن ملک نے کہا ہے کہ بھارت بلوچستان میں شورش پھیلانے کیلئیعلیحد گی پسندوں کی مدد کررہا ہے ، براہمداغ بگٹی کو بلوچستان کا امن تباہ کرنے کی کوششوں میں بھارتی ایجنسیز کی بھرپور حمایت حاصل ہے، الطاف حسین نے حالیہ بیانات بھی بھارت کے کہنے پر دیئے ،پاکستان کیخلاف ہرزہ سرائی کرنے والوں کیخلاف سخت کارروائی کی جائے، امریکا پاکستان پر بھارت کو ترجیح دیتا ہے ،حقیقت میں امریکا کی دہشت گردی کے خلاف جنگ میں سب سے زیادہ قربانیاں پاکستان نے دی ہیں۔

وفاقی دارالحکومت میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے رحمٰن ملک کا کہنا تھا کہ بلوچستان میں بدامنی پھیلانے میں بھارت کا کردار کسی سے ڈھکا چھپا نہیں۔

(جاری ہے)

انھوں نے وزیراعظم نواز شریف پر زور دیا کہ وہ پاکستان کے خلاف سازشوں کا سنجیدگی سے نوٹس لیں اور اس کے پیچھے موجود عناصر کے خلاف ضروری اقدامات کریں۔ انہوں نے کہ بلوچ رہنما براہمداغ بگٹی کو بلوچستان کا امن تباہ کرنے کی کوششوں میں بھارتی ایجنسیز کی بھرپور حمایت حاصل ہے۔

انھوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی کے سابق دورِ حکومت میں انھوں نے سینیٹ میں بلوچستان پر 5 گھنٹے طویل بریفنگ دی تھی، جس میں انھوں نے براہمداغ بگٹی کے بھارتی ایجنسیوں سے روابط کے ثبوت فراہم کیے تھے، جبکہ سینیٹ کو ان کی بینک ٹرانزیکشنز اور ان کے بھارت کے وقتاً فوقتاً دوروں سے متعلق بھی بتایا گیا تھا۔جب ان سے سوال کیا گیا کہ مذکورہ رپورٹ پر پیپلز پارٹی کی حکومت نے کوئی ایکشن کیوں نہیں لیا تو رحمٰن ملک کا کہنا تھا، 'ہم نے یہ معاملہ سابق بھارتی وزیر داخلہ چدم برم کے ساتھ اٹھایا تھا اورانھوں نے ہمیں یہ یقین دہانی کروائی تھی کہ وہ اس بات کا نوٹس لیں گے، تاہم پھر ہماری حکومت کی 5 سالہ مدت ختم ہوگئی اور ہم اس معاملے کو آگے نہیں لے جاسکے۔

رحمٰن ملک کا کہنا تھا کہ انھوں نے ایک کھلا خط بھی لکھا تھا جس میں انھوں نے پاکستان کو تقسیم کرنے کی سازش کو بے نقاب کیا تھا، انھوں نے ایک امریکی تجزیہ نگار ویبسٹر تارپلی کا بھی ذکر کیا، جنھوں نے پاکستان کو 3 سے 4 ریاستوں میں تقسیم کرنے کے مغربی پلان کو بے نقاب کیا تھا۔سابق وزیر داخلہ نے بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کی کچھ تقاریر کی جانب بھی اشارہ کیا، خاص کر وہ جو انھوں نے بنگلہ دیش میں اوربھارت کے حالیہ یوم آزادی کے موقع پر کیں اور کہا کہ نریندر مودی بلوچستان میں آگ کے شعلے بھڑکا رہے ہیں، ان کا کہنا تھا، 'میں نریندر مودی کے ان بیانات کی شدید مذمت کرتا ہوں، جنھوں نے بلوچستان میں تشدد کو ہوا دینے کے لیے پاکستان مخالف عناصر کو سراہا۔

ان کا کہنا تھا کہ رواں برس 3 مارچ کو بلوچستان سے ایک بھارتی جاسوس کی گرفتاری سے یہ بات واضح ہوگئی ہے کہ بھارت اس صوبے میں دہشت گردی کی کارروائیوں میں ملوث ہے۔رحمٰن ملک نے پاکستان کے حوالے سے امریکی پالیسیوں کو بھی تنقید کا نشانہ بنایا اور کہا کہ بھارت اور امریکا کے درمیان گذشتہ برس ستمبر میں ہونے والا مشترکہ معاہدہ اور رواں برس ہونے والے معاہدے کا مقصد پاکستان پر دباوٴ ڈالنا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ حال ہی میں بھارت اور امریکا کے درمیان ہونے والا معاہدہ پاکستان کے خلاف امتیازی سلوک کو ظاہر کرتا ہے، اس سے ثابت ہوتا ہے کہ امریکا، پاکستان پر بھارت کو ترجیح دیتا ہے جبکہ حقیقت میں امریکا کی دہشت گردی کے خلاف جنگ میں سب سے زیادہ قربانیاں پاکستان نے دی ہیں۔بلوچستان میں افغانستان کے کردار کے حوالے سے انھوں نے کہا کہ بھارت کی خفیہ ایجنسی 'را' اور افغانستان کی انٹیلی جنس ایجنسی 'این ڈی ایس' بلوچستان اور وفاق کے زیر انتظام قبائلی علاقوں (فاٹا) میں عدم استحکام پیدا کر رہی ہیں۔

رحمٰن ملک کا کہنا تھا، 'مجھے لگتا ہے کہ بلوچستان میں مشرقی پاکستان جیسی صورتحال پیدا کی جارہی ہے اور افغانستان کے تعاون سے بھارت، مکتی باہنی کا کردار ادا کر رہا ہے، جسے مغرب کی حمایت بھی حاصل ہے۔ان کا کہنا تھا کہ طالبان پاکستان کو غیر مستحکم کرنا چاہتے ہیں اور انھوں نے فاٹا میں 5 مختلف ریاستیں قائم کر رکھی ہیں، تاہم ان کا کہنا تھا کہ پاکستانی فوج نے طالبان کے ان عزائم کو خاک میں ملادیا ہے۔بعدازاں متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) کے بانی الطاف حسین کے حالیہ پاکستان مخالف بیانات کے حوالے سے سوال کے جواب میں رحمٰن ملک کا کہنا تھا کہ یہ بیانات بھارت کی ایما پر دیئے گئے، ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کے خلاف بات کرنے والوں کے خلاف سخت ایکشن لیا جانا چاہیے۔

متعلقہ عنوان :