3سال کیلئے صنفی اجرتوں میں فرق 36فی صد سے کم کرکے 10فیصد تک خواتین کے حق میں کرنے کے سلسلہ میں رہنما اصول وضع

ٹی آئی سی کے 12ویں اجلاس میں انسانی، خواتین بچوں اور مزدوروں کے حقوق کے بارے نئی قانون سازی متعارف کروائے جانے کے بعد بہترین طور پر عملدرآمد سے استفادہ کا میکنزم قائم کنوینرٹریٹی امپلیمنٹشن سیل کی وزارتوں اور صوبائی محکموں کو انسانی، خواتین بچوں اور لیبرز کے حقوق کی پاسداری میں پیش رفت ، انسداد منشیات ، اینٹی کرپشن اور ماحولیاتی تحفظ کے بارے میں کامیابیوں کواجاگر کرنے کی ہدایت

جمعہ 2 ستمبر 2016 22:15

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔2 ستمبر ۔2016ء ) ٹریٹی امپلیمنٹشن سیل (ٹی آئی سی) کے 12ویں بین الصوبائی اجلاس میں 3سال کے لیے صنفی اجرتوں میں فرق 36فی صد سے کم کرکے 10فیصد تک خواتین کے حق میں کرنے کے سلسلہ میں میں رہنما اصول وضع کر دیئے گئے جبکہ اس میں انسانی، خواتین بچوں اور مزدوروں کے حقوق کے بارے نئی قانون سازی متعارف کروائے جانے کے بعد بہترین طور پر عملدرآمد سے استفادہ کا میکنزم بنایا گیا ، اینٹی کرپشن کی ، مہموں ، انسداد منشیات اور ماحولیاتی تحفظ بارے پریکسٹز سے استفادہ کا میکنزم بھی وضع کیا گیا۔

تفصیلات کے مطابق جمعہ کو سیل کے کنوینر اور اٹارنی جنرل آف پاکستان اشتراوصاف علی کی صدارت میں ٹریٹی امپلیمنٹشن سیل (ٹی آئی سی) کا 12ویں اجلاس ہواجس میں وفاقی اور تمام متعلقہ صوبائی محکمہ جات بشمول آزاد جموں و کشمیر اور گلگت بلتستان اور انٹرنیشنل لیبر آرگنائزیشن اور پاکستان ورکرز فیڈریشن کے نمائندوں نے شرکت کی۔

(جاری ہے)

وزیراعظم پاکستا ن نے قانون اور آئین کے مطابق پاکستان کی بین الاقوامی اور قومی ذمہ داریوں کے تحت حال ہی میں معاہدوں پر عملدر آمد کے سیل کی دوبارہ تشکیل نو کی ہے اور اس میں وفاقی اور صوبائی سیکرٹریز اور یو این وو یمن کے نمائندگان، آئی ایل او، پی ڈبلیو ایف اور چیئرمین نیشنل ہیومن رائٹس کمیشن آف پاکستان کو ارکان کے طور پر شامل کیا گیاہے۔

اجلاس میں محنت کے قوانین کو سادہ بنانے کا فیصلہ کیا گیا اور جسٹس شفیع الرحمن کمیشن کی رپورٹ کی روشنی میں 6درجن قوانین کو قانون کی 5بڑی کیٹگریز بنا دیا گیا۔دیگر صوبوں اور وفاقی یونٹوں سے کہا گیا کہ وہ سندھ کے ماڈل کی پیروی کرتے ہوئے قوانین فہمی اور آگاہی کے لیے تمام قوانین کا اردو میں ترجمہ کروائیں۔اجلاس میں اعلان کیاگیا کہ صوبائی ہائر ایجوکیشن کمیشن کے تمام سربراہان سے سفارش کی جائے گی کہ وہ اعلیٰ تعلیمی اداروں میں لیبر سے متعلقہ معاملات کے بارے میں تعلیمی ڈپلومے اور ڈگریاں متعارف کروائیں۔

اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے سیل کے کنوینئر اور اٹارنی جنرل آف پاکستان نے کہا کہ یہ سیل معاہدوں پر عملدرآمد کا نہ صرف ذریعہ بن چکا ہے بلکہ یہ آئین پاکستان میں بیان کی گئی ذمہ داریوں اور وعدوں پر عملدرآمد کا ادارہ بن گیا ہے۔انہوں نے وزارتوں اور صوبائی محکموں کو پاکستان کی کامیابیوں کو اجاگر کرنے اور انسانی، خواتین بچوں اور لیبرز کے حقوق کی پاسداری میں پیش رفت اجاگر کرنے اور انسداد منشیات ، اینٹی کرپشن اور ماحولیاتی تحفظ کے بارے میں کامیابیوں کو بھی اجاگر کرنے کی ہدایت کی ۔

قبل ازیں تما م صوبائی حکومتوں اور وفاقی یونٹوں، وزارت انسانی حقوق ،اوورسیز پاکستانیز اور ہیومن ریسورس ڈویلپمنٹ آب و ہوئی تبدیلیوں، قومی احتساب بیورو اور نارکوٹکس کنٹرول کے نمائندوں نے اپنی اپنی کامیابیوں کے بارے میں نقشوں اور چارٹوں کی مدد سے پریذنٹیشن دی اور بین الاقوامی کنونشنزاور معاہدوں پر عملدرآمد کی صورتحال کے بارے میں بتایا۔

متعلقہ عنوان :