خواتین کی بااختیاری کا مطلب رویوں میں ایسی تبدیلی لانا ہے جو خواتین کے احترام کی ضامن ہو، چیئرپرسن بی آئی ایس پی ماروی میمن

جمعہ 2 ستمبر 2016 18:13

اسلام آباد ۔02 ستمبر (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔2 ستمبر ۔2016ء) وزیر مملکت و چیئرپرسن بی آئی ایس پی ، ایم این اے ماروی میمن نے دی سسٹرز وائس The Sisters Voice منصوبے کی نیشنل نیٹ ورک میٹنگ کے افتتاحی سیشن کی صدارت کی۔سسٹرز وائس ایک دو سالہ منصوبہ ہے، جسے کامن ویلتھ کی جانب سے فنڈ فراہم کیا گیا ہے اور اس منصوبے کو کمیونٹی اپریزل اینڈ موٹیوشن پروگرام Community Appraisal and Motivation Programme (CAMP)نے شروع کیا ہے۔

اس منصوبے کا مقصد بلوچستان اور پنجاب میں خواتین کی زیر قیادت 40سول سوسائٹی کی تنظیموں(CSO) کی مدد سے خواتین کے تحفظ کے قوانین پر بہتر انداز میں عمل درآمد کیلئے قانون سازی کو بہتر بنانا ہے۔20 سول سوسائٹی کی تنظیمیں پنجاب میں اور20تنظیمیں بلوچستان میں کام کررہی ہیں۔

(جاری ہے)

اراکین پارلیمنٹ، محقیقن اور CSOsکے نمائندگان نے تقریب میں شرکت کی۔ خواتین پر تیزاب پھینکنے سے متعلق بل پیش کرنے اورخواتین کی حمایت میں قانون سازی پر کام کرنے والی چیئرپرسن بی آئی ایس پی نے سامعین سے بطور مہمان خصوصی خطاب کیا۔

اپنے خطاب کے دوران انہوں نے تحفظ کے قوانین پر خواتین کی بڑہتی ہوئی آگاہی، قانون سازی اور نیٹ ورکنگ سکلز میں بہتری اور خواتین کے تحفظ کے قوانین پر بہتر طریقہ سے عمل درآمد کیلئے CSOsنیٹ ورک، پالیسی سازوں اور عدلیہ کے درمیان بات چیت کیلئے اس منصوبے کی تعریف کی۔ انہوں نے کہا کہ خواتین کی بااختیاری کا مطلب رویوں میں ایسی تبدیلی کو یقینی بنانا ہے جو خواتین کے احترام کی ضامن ہو اور اس سلسلے میں اس منصوبے کی جانب سے کی گئی جدو جہد قابل ستائش ہے۔

وزیر مملکت نے خواتین کی بااختیاری کیلئے بی آئی ایس پی کے کردار پر بھی بات چیت کی۔ انہوں نے کہا کہ بی آئی ایس پی خواتین کی معاشی،سماجی اور سیاسی بااختیاری کیلئے کام کرتا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ مالی معاونت کیلئے شناختی کارڈ کی شرط کو لازمی قرار دینے سے بی آئی ایس پی کی مستحق خواتین کو ووٹ ڈالنے کے حقوق حاصل ہوئے ہیں۔مستحقین کو الیکٹرانک ذرائع سے رقوم کی ادائیگی کی بدولت خواندگی اور خواتین کی مالی نظام میں شمولیت ممکن ہوئی ہے۔

بی آئی ایس پی خواتین کو خاندان کی سربراہ کی حیثیت دیتا ہے اور انہیں براہ راست رقم منتقل کرتا ہے جس کی بدولت یہ خواتین نہ صرف سماجی طور پر خود مختار ہوئیں ہیں بلکہ اس سے انکے بچوں کی صحت و غذا کے معاملات میں بھی بہتری آئی ہے کیونکہ بچوں کی خوراک پر خرچ کرنا ماؤں کی ترجیحات میں شامل ہوتا ہے۔ چیئرپرسن بی آئی ایس پی نے یہ بھی کہاکہ مختلف تنظیمیں خواتین کی با اختیاری سے متعلق مسائل پر کام کررہی ہیں اوراس حوالے سے معاشرے پر مجموعی طور پر اثرات کا اندازہ کرنے کیلئے ان کوششوں کو مضبوط کرنے کی ضرورت ہے۔

انہوں نے بہتر نتائج حاصل کرنے کیلئے وہاں پر موجود CAMPاور SCOsکو بی آئی ایس پی کیساتھ کام کرنے کی پیشکش کی۔ انہوں نے بتایا کہ ملک بھر میں 32اضلاع میں 50,000بی آئی ایس پی بینفشری کمیٹیاں (بی بی سی)کام کررہی ہیں۔ یہ کمیٹیاں ہر قسم کے مسائل پر آگاہی کے مقصد کیلئے مہینے میں کم از کم ایک بار اکھٹی ہوتی ہیں۔ وزیر مملکت نے تجویز پیش کی کہ CAMPاور SCOs بی بی سی کیساتھ مل کر 5.3ملین مستحقین سے رابطہ قائم کرسکتے ہیں۔

متعلقہ عنوان :