سینیٹ قائمہ کمیٹی برائے مواصلات کا اجلاس

چیف سیکرٹری خیبر پختونخوا اور چیف سیکرٹری بلوچستان کی عدم شرکت پر چیئرمین کمیٹی و اراکین کمیٹی کا اظہار برہمی قائمہ کمیٹی کا اجلاس احتجاجا ًملتوی کر دیا ، عدم شرکت کرنے والوں کا معاملہ استحقاق کمیٹی کو بھجوانے کا فیصلہ

جمعہ 2 ستمبر 2016 18:03

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔2 ستمبر ۔2016ء) ایوان بالا کی قائمہ کمیٹی برائے مواصلات کے آج کے ہونے والے اجلاس میں چیف سیکرٹری خیبر پختون خواہ اور چیف سیکرٹری بلوچستان کی عدم شرکت پر چیئرمین کمیٹی و اراکین کمیٹی نے سخت برہمی کا اظہار کرتے ہوئے نہ صرف قائمہ کمیٹی کا اجلاس احتجاجا ًملتوی کر دیا بلکہ عدم شرکت کرنے والوں کا معاملہ استحقاق کمیٹی کو بھجوانے کا فیصلہ کیا۔

کمیٹی کا اجلاس چیئرمین کمیٹی سینیٹر داؤد خان اچکزئی کی زیر صدارت پارلیمنٹ لاجز کے کانفرنس ہال میں منعقد ہوا ۔کمیٹی کے اجلا س میں سینیٹرز سجاد حسین طوری، محمد عثمان خان کاکڑ،محمد علی خان سیف،کامل علی آغا کے علاوہ وزارت مواصلات ،فاٹا سیکرٹریٹ ،ریونیو بلوچستان کے علاوہ دیگر حکام نے شرکت کی۔

(جاری ہے)

چیئرمین کمیٹی سینیٹر داؤد خان اچکزئی نے کہا کہ سی پیک کے حوالے سے کمیٹی نے گلگت بلتستان کا دورہ کیا تھا۔

چیف سیکرٹری کو صدر پاکستان کی آمد کا کہ کر روکا گیا اور کمیٹی نے مغربی روٹ بشمول گلگت بلتستان کو جودورہ کیا ہے اس میں سی پیک منصوبے کے حوالے سے چیزوں کا تفصیل سے جائز ہ لیا گیا۔کمیٹی نے موجودہ سڑکوں کی حالت زار پر افسوس کا اظہار کیا کہ حکومت اور ادارے ان سڑکوں کی طرف توجہ نہیں دے رہے جس کی وجہ سے عوام کا بہت برا حال ہے عوامی مسائل حل نہیں کئے جا رہے اور کئی سال پرانے منصوبوں کا دوبارہ افتتاح تو کیا جا رہا ہے مگر عملی طور پر کام نہ ہونے کے برابر ہے۔

چیئرمین کمیٹی سینیٹر داؤد خان اچکزئی نے کہا کہ قائمہ کمیٹی کا ایجنڈا پچھلے تین اجلاسوں سے بدستور چلا آرہا ہے اعلی حکام کی عدم شرکت کی وجہ سے نہ صرف معلومات و حقائق کو بیوروکریسی کچھ نا معلوم وجوہات کی بناء پر پارلیمنٹ سے چھپا رہی ہے۔ قائمہ کمیٹی کے آج کے اجلا س میں کمیٹی کی مین ایجنڈا مغربی روٹ پیش رفت بارے تھا۔گزشتہ تین اجلاسوں سے نہ ہی متعلقہ منسٹر و سیکرٹری تشریف لائے بلکہ چیف سیکرٹری بلوچستان ،چیف سیکرٹری فاٹا اورچیف سیکرٹری خیبر پختون خواہ مسلسل غیر حاضر رہے جسکا قائمہ کمیٹی نے سخت نوٹس لیا ہے اور آج فیصلہ کیا ہے کہ یہ معاملہ رولز کے مطابق استحقاق کمیٹی کو بھیجا جائے اور کہا کہ حقائق چھپانے کی جو کوشش کی جا رہی ہے اس سے صوبوں میں محرومی کا عنصر ذیادہ نمایاں ہو رہا ہے جس کی ذمہ داری حکومت اور اداروں م پر عائد ہوتی ہے جس کی مثال نہ صرف آج کے اجلاس میں بلکہ اکثر اجلاسو ں میں کمیٹی اٹھاتی رہی ہے اور آئندہ بھی اٹھاتی رہیگی اور قوانین کے مطابق تمام طریقہ کار اختیار کریگی اور آج کی قائمہ کمیٹی کا اجلاس احتجاجا ً ملتوی کیا جاتا ہے۔

متعلقہ عنوان :