ہم نے ایم کیو ایم لندن اور تحریک کے بانی سے خود کو الگ کرلیا ہے، پاکستان کے ساتھ ہماری محبت اور وابستگی غیر مشروط ہے، ڈاکٹر فاروق ستار

جمعہ 2 ستمبر 2016 16:33

اسلام آباد ۔ 2 ستمبر(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔02 ستمبر۔2016ء) متحدہ قومی موومنٹ پاکستان کے قائد ڈاکٹر فاروق ستار نے ایک بار پھر واضح کیا ہے کہ ہم نے ایم کیو ایم لندن اور تحریک کے بانی سے خود کو الگ کرلیا ہے‘ ہم پاکستان سے پہلے پاکستان کے شہری اور تحریک پاکستان میں جانوں کا نذرانہ پیش کرنے والوں کی اولاد ہیں‘ پاکستان کے ساتھ ہماری محبت اور وابستگی غیر مشروط ہے‘ کراچی کے مسائل پر توجہ دینا ہوگی‘ کراچی کو میٹرو ٹرین کی ضرورت ہے‘ الطاف حسین کے بیان کے بعد اگر کوئی معافی نامہ آیا ہے تو وہ بھی سامنے آنا چاہیے۔

جمعہ کو قومی اسمبلی میں نکتہ اعتراض پر اپنا موقف بیان کرتے ہوئے ڈاکٹر فاروق ستار نے کہا کہ 22 اگست کا دن ہمارے لئے بھی برا دن ہے۔ تحریک کے بانی نے ایک لکیر کھینچی تو ہم نے تحریک کے بانی سے خود کو الگ کرلیا۔

(جاری ہے)

ہم نے لندن اور تحریک کے بانی سے خود کو منقطع کرلیا ہے۔ یہ بات ریکارڈ تھا۔ انہوں نے کہا کہ ہم پاکستان کے شہری پاکستان سے پہلے بھی تھے۔

انہوں نے کہا کہ ہم آج یہ ثابت کر رہے ہیں کہ ہم انہیں لوگوں کی اولاد ہیں جنہوں نے تحریک پاکستان میں جانوں کے نذرانے پیش کئے۔ اب بھی بنگلہ دیش کی اکثریت نے پاکستانی شہریت کو خیرآباد نہیں کہا ہم نے انہیں خیرآباد کہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمارا دعویٰ ہے کہ کل کا مورخ یہ ضرور لکھے گا کہ پاکستان کے ساتھ ہماری محبت اور وابستگی غیر مشروط ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہمارے پاس جو کچھ ہے وہ ہم پاکستان پر وار چکے ہیں۔ پاکستان کے لئے عزت و آبرو کے نذرانے دیئے ہیں اور اپنی متاع حیات لٹائی ہے۔ اگر ایک بیان دیا گیا ہے تو اس کی آڑ میں پورے طبقے کو دیوار سے لگانے کی اجازت نہیں دیں گے۔ یہ ایوان بھی ہماری عزت و آبرو کی لاج رکھے۔ معاملہ پاکستان مردہ باد کے نعروں کو مسترد کرنے کا نہیں‘ اسے تو پوری قوم نے مسترد کردیا۔

معاملہ یہ ہے کہ پاکستان زندہ باد کہنے والوں کو قبول کیا جائے اور فرزند زمین تسلیم کیا جائے‘ متنازعہ تقریر اور 22 اگست کے بیان کی بات نہیں کرتا‘ اس کی صفائی نہیں دوں گا ‘ پاکستان کی وحدت اور سلامتی کے لئے ایم کیو ایم پاکستان ایک جماعت بن کر کھڑی ہے اور پاکستان کے خلاف جو نعرے لگائے گئے وہ ایک طرف کھڑے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ کوٹہ سسٹم نے سندھ اور پاکستان میں لسانیت اور تفریق کی بنیاد ڈالی وہ ختم ہو چکا ہے۔

پارلیمانٹ سے کوٹہ سسٹم کو چالیس سال گزرنے کے بعد منظور نہیں کرایا گیا۔ ڈی جی رینجرز نے ایپکس کمیٹی میں کوٹہ سسٹم کے حوالے سے جو بیان دیا ہے اس کا خیر مقدم کرتا ہوں۔ پاکستان میں کوئی اور مشرقی پاکستان یا بنگلہ دیش نہیں بنے گا لیکن ایسے حالات بھی نہیں ہونے چاہئیں۔ کوٹہ سسٹم ختم ہونے کے باوجود کوٹہ سسٹم پر نوکریاں دی جارہی ہیں جو غیر آئینی ہے‘ کسی نے اس کا نوٹس لیا؟ ہم نے قرارداد میں سار باتیں بے غرض ہو کر لکھی ہیں‘ ہم پاکستان سے وفاداری‘ حب الوطنی کا حلف اٹھاتے ہیں۔

ملک میں نئے انتظامی یونٹس بنانے اور مقامی حکومتوں کو تحفظ دینے کی ضرورت ہے۔ تحریک کے بانی سے خود کو الگ کرکے بھی ہم نے قربانی دی ہے۔ کراچی کے مسائل پر توجہ دینا ہوگی‘ کراچی کو میٹرو ٹرین کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ الطاف حسین کے بیان کے بعد اگر کوئی معافی نامہ آیا ہے تو وہ بھی سامنے آنا چاہیے۔ ملزم کو صفائی کا موقع بھی ملنا چاہیے۔ میرے اس بیان کو دودھ میں مینگنی ڈالنے کے مترادف نہ سمجھا جائے‘ اگر سیاسی طور پر مسائل حل نہیں ہوں گے تو نئے صوبوں کے مطالبات آئیں گے۔