حکومت نے پاناما لیکس سے متعلق کمیشن آف انکوائری ایکٹ 2016 کا بل قومی اسمبلی میں پیش کر دیا ‘ اپوزیشن کا اپنا مستقبل تاریک نظر آ رہا ہے اسی لیے سڑکوں کی سیاست کی جا ر ہی ہے۔ ملک لوٹنے والوں کا احتساب کمیشن آف انکوائری ایکٹ کے تحت ہی ممکن ہے۔ اپوزیشن کے بل میں فرد واحد کو نشانہ بنا کر اپنوں کو استثنی دے دیا گیا۔ عوام نے اپوزیشن کا سڑکوں پر آنا پہلے بھی مسترد کیا اب بھی کریں گے۔ اسحاق ڈار

Sanaullah Nagra ثنااللہ ناگرہ جمعہ 2 ستمبر 2016 16:06

حکومت نے پاناما لیکس سے متعلق کمیشن آف انکوائری ایکٹ 2016 کا بل قومی اسمبلی ..

اسلام آباد(اردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔02 ستمبر۔2016ء) وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے کہا کہ اپوزیشن کا اپنا مستقبل تاریک نظر آ رہا ہے اسی لیے سڑکوں کی سیاست کی جا ر ہی ہے۔ ملک لوٹنے والوں کا احتساب کمیشن آف انکوائری ایکٹ کے تحت ہی ممکن ہے۔ ٹی او آرز سے متعلق حکومتی کمیٹی میں شامل وفاقی وزراءزاہد حامد اکرم خان درانی انوشہ رحمن میر حاصل خان بزنجوکے ہمراہ پریس کانفرنس سے خطاب میں انہوں نے اپوزیشن کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا۔

وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے کہا اپوزیشن کے بل میں فرد واحد کو نشانہ بنا کر اپنوں کو استثنی دے دیا گیا۔ عوام نے اپوزیشن کا سڑکوں پر آنا پہلے بھی مسترد کیا اب بھی کریں گے۔ اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ کرپشن کی تحقیقات کےلئے نیا بل اسمبلی میں جمع کرادیا ہے قانون صرف پانا ما لیکس تک محدود نہیں ہوگا قرضے معاف کرانے اور کک بیکس کمیشن کھانے والوں کا بھی احتساب ہوسکے گا اپوزیشن صرف وزیر اعظم اور ان کے خاندان کو نشانہ بناناچاہتی ہے ہم پاناما لیکس کے معاملے پر کسی قسم کا استثنیٰ نہیں چاہتے اپوزیشن نے اپنی مرضی کا بل سینٹ سیکرٹریٹ میں جمع کرادیا ہے قومی اسمبلی میں اپوزیشن کی طرف سے ہمارے بل قبول نہ کی بات کی گئی ہے پیر کو سینٹ اجلاس میں اپوزیشن کی طرف سے پیش کیا گیا بل حکومت بھی قبول نہیں کریگی  معاملہ مشترکہ اجلاس کی طرف جارہاہے ۔

(جاری ہے)

اسحاق ڈار نے کہاکہ پاناما لیکس میں مسلم لیگ (ن) کی لیڈر شپ کا نام نہیں اور نہ ہی ہم اس معاملے میں کوئی استثنیٰ چاہتے ہیں ہماری لیڈر شپ کے جن بچوں کا نام ہے وہ آکر اپنی وضاحت کریں گے جس کے بعد آئین اور قانون کے تحت فیصلہ ہو جائےگا۔ انہوں نے کہاکہ سقوط ڈھاکا سے لے کر ایبٹ آباد واقعہ تک تمام کمیشن 1956کے قانون کے تحت ہی بنے لیکن ہم نے سپریم کورٹ کی آبزرویشن کی روشنی میں اس قانون کو مزید طاقتور بنانے کی کوشش کی ہے تاکہ اس کی روشنی میں بننے والا کمیشن مزید با اختیار ہو نئے بل میں 1956 کے قانون میں دیئے گئے تمام اختیارات بھی شامل ہیں انہوں نے بتایا کہ اپوزیشن سے نئے بل سے متعلق مشاورت ہوتی رہی لیکن ایسا لگتا ہے کہ انہوں نے پہلے سے ہی ذہن بنا رکھا تھا اور وہ کرپشن کی تحقیقات نہیں صرف وزیر اعظم کے خلاف کارروائی چاہتے تھے انہوں نے بتایاکہ حکومت نے کرپشن کی تحقیقات کےلئے نیا قانون قومی اسمبلی میں جمع کرادیا ہے جو صرف پاناما لیکس تک محدود نہیں بلکہ آئندہ کئی دہائیوں کیلئے ہوگا۔

وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے کہاکہ پاناما لیکس کے معاملے پر کسی قسم کا استثنیٰ نہیں چاہتے لیکن جن لوگوں نے بینکوں سے قرضہ معاف کرایا ہے ان کے خلاف بھی بلا امتیاز کارروائی ہونی چاہئے تاہم اپوزیشن صرف وزیراعظم نواز شریف کی فیملی کے خلاف تحقیقات چاہتی ہے۔ انھوں نے کہا کہ اپوزیشن کے مطالبے پر ٹی او آرز کمیٹی کا کوئی چیئرمین نہیں بنایا گیا سانحہ کوئٹہ کی وجہ سے ٹی او آرز کے معاملے پر اپوزیشن کے ساتھ مجوزہ اجلاس نہ ہونے کی وجہ سے بات آگے نہیں بڑھ سکی،ہم نے سپیکر کے ذریعے اپوزیشن سے کئی بار رابطہ کیا لیکن اب اپوزیشن نے سینیٹ میں اپنا مجوزہ بل جمع کرادیا ہے جس میں ٹی او آرز بھی شامل کر دیئے گئے ہیں یہ ٹی او آرز پانا ما معاملے کی انکوائری کے بعد بے معنی ہو جائینگے ہمارا مجوزہ بل انتہائی پیشہ وارانہ انداز میں تیار کیا گیا ہے جسے کوئی بھی پروفیشنل دیکھ کر اس کی تعریف کریگا ۔

اپوزیشن کی جانب سے سینٹ سیکرٹریٹ میں اگر بل جمع نہ کرایا جاتا تو شاید آج ہم بھی قومی اسمبلی میں بل پیش نہ کرتے اور ٹی او آرز کے معاملے پر ایک اور میٹنگ کر کے معاملات طے کر لیتے۔انہوں نے کہاکہ قومی اسمبلی میں اپوزیشن کی طرف سے حکومتی بل کو منظور نہ کرنے کی بات کی گئی ہے پیر کو جب اپوزیشن کا مجوزہ بل پرائیویٹ بل کے طورپر پیش ہوگا تو حکومت بھی اسے قبول نہیں کریگی ایسا دکھائی دے رہا ہے کہ یہ معاملہ اب مشترکہ اجلاس کی طرف جارہا ہے وفاقی وزیر قانون زاہد حامدنے کہاکہ وزیراعظم کے قوم سے خطاب کے چند روز بعد ہی ہم نے پاناما لیکس کے معاملے پر سپریم کورٹ سے رجوع کیا تھا جس پر سپریم کورٹ نے اپنے جواب میں کہا تھا کہ 1956 کے ایکٹ کے تحت بننے والا کمیشن بے کار ہو گا جس پر ہم نے اس قانون میں مزید ترامیم کر کے قومی اسمبلی میں پاکستان کمیشن آف انکوائری بل پیش کر دیا ہے جو اپوزیشن کے سینیٹ میں پیش کردہ بل سے بہت بہتر ہے۔

انہوں نے کہاکہ حکومتی بل میں اپوزیشن کے مطالبے کے مطابق تبدیلی کی، ہم نے قومی اسمبلی میں پیش کردہ بل میں اپوزیشن کی مرضی کی ترامیم بھی شامل کی ہیں، 2016 کے بل میں 1956 کے ایکٹ کے اختیارات شامل کئے گئے ہیں۔اسحاق ڈار نے کہاکہ اپوزیشن سینٹ میں بل پیش نہ کرتی توہم بھی بل نہ لاتے ،اپوزیشن نے پاناما لیکس کیلئے اپنے ٹی او آر بنائے ہم صرف پاناما لیکس پر نہیں بلکہ قرضے معافی سمیت سب معاملات پر قانون چاہتے ہیں ۔

وزیر مملکت انوشہ رحمن نے کہاکہ پورا ملک اور پوری دنیا جانتی ہے کہ وزیر اعظم نواز شریف کا نام پانا ما پیپرز میں نہیں ہے لیکن اپوزیشن صرف وزیراعظم کے خلاف کارروائی کرنے کی خواہاں ہے ۔وفاقی وزیر میر حاصل خان بزنجو نے کہاکہ کوشش کی اپوزیشن کیساتھ ملکر قانون لائیں جس میں تمام کیسزکواکٹھا کرسکیں  انہوں نے کہاکہ اپوزیشن کی باتیں سنیں تو انہوں نےوزیراعظم کو قصوروار قرار دےدیا ایک سوال پر زاہد حامدنے کہاکہ ہم نے بڑی کوشش کی اور بہت لچک دکھائی ہم نے کوشش کی جتنے اختیارات کمیشن کو دے سکیں وہ دیں اپوزیشن صرف ایک ہی بات پر بضد رہی ۔

زاہد حامد نے کہا کہ کمیشن کے قیام کیلئے اتنا مضبوط بل آج تک نہیں لایا گیا۔ قبل ازیں حکومت نے پاناما لیکس سے متعلق کمیشن آف انکوائری ایکٹ 2016 کا بل قومی اسمبلی میں پیش کر دیا ہے۔پاکستان کمیشن آف انکوائری ایکٹ 2016 کے اطلاق کے ساتھ ہی 1956کا قانون ختم ہو جائے گا۔ پاناما لیکس کی تحقیقات کیلئے کمیشن آف انکوائری ایکٹ 2016 کو مکمل فوجداری اور دیوانی اختیارات حاصل ہونگے۔

تمام وفاقی اور صوبائی ادارے انکوائری کمیشن کی معاونت کے بھی پابند ہونگے جبکہ سربراہ کا تعین حکومت کرے گی۔ انکوائری کمیشن کو کسی بھی شخص کو طلب کرنے اور دستاویز حاصل کرنے کا اختیار حاصل ہو گا۔ کمیشن کے تعینات افسران کسی بھی عمارت میں داخل اور ریکارڈ ضبط کر سکیں گے۔ سپریم کورٹ کے جج کے سربراہ ہونے پر کمیشن کے اختیارات عدالت عظمٰی کے برابر ہوں گے۔ دستاویز کے مطابق کمیشن کو تحقیقات مکمل کرنے کا ٹائم فریم بھی حکومت دے گی۔ کمیشن کے سربراہ کی درخواست پر تحقیقات کی مدت بڑھائی جا سکے گی۔ تحقیقات مکمل ہونے پر مجوزہ ایکٹ کے تحت بننے والا کمیشن ازخود تحلیل ہو جائے گا۔