جعلی زرعی ادویات کا کاروبار کرنیوالوں کیخلاف کریک ڈاوٴن کا حکم دیدیا ‘ گھناوٴنے دھندے کو جڑ سے اکھاڑ پھینکیں گے

کام کریں ‘نتائج دیں ورنہ عہدے چھوڑ دیں،وزیراعلیٰ کی زرعی اداروں کے حکام اور ماہرین کو وارننگ معیاری بیج‘جدید ٹیکنالوجی اور معیاری زرعی ادویات کی فراہمی سے فی ایکڑ پیداوار بڑھائی جاسکتی ہے وزیراعلیٰ پنجاب کا کپاس کی پیداوار بڑھانے کیلئے جی ایم کاٹن ٹیکنالوجی کے بارے میں سیمینار سے خطاب

بدھ 31 اگست 2016 23:04

لاہور۔31 اگست(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔31 اگست ۔2016ء ) وزیراعلیٰ پنجاب محمد شہبازشریف نے کہا ہے کہ زرعی ادارے،ان سے وابستہ زرعی ماہرین اور سائنسدان نتائج دیں ورنہ اپنے گھروں کو چلے جائیں،پاکستان زرعی ملک ہے اوراسے اللہ تعالیٰ نے ہرقسم کی نعمتوں سے نوازا ہے۔زرخیز زمین،وافرپانی،بہترین موسم، جفاکش کسان،زرعی ماہرین اورسب کچھ موجود ہونے کے باوجود زراعت کا ترقی نہ کرنا انتہائی قابل افسوس ہے ۔

زراعت کے فروغ کے حوالے سے اگرچہ حکومتی غفلت سے بھی انکار نہیں کیا جاسکتا تاہم زراعت کو ترقی دینے کیلئے جن اداروں کا اصل کام تھا انہوں نے بھی اپنا کردارنہیں نبھایا۔ اربوں ڈالر ایسی زرعی اجناس منگوانے پر خرچ کرنے پڑتے ہیں جو ہم یہاں اُگا سکتے ہیں ۔

(جاری ہے)

خدارا آج بھی ہوش کے ناخن لیں اور زرعی ادارے،زرعی ماہرین اورسائنسدان زرعی پیداوار بڑھانے کیلئے اپناموثر کردارادا کریں۔

قوم سے سنگین مذاق بہت ہوچکا ہے ۔پاکستان کے وسا ئل کی دولت سے مالامال ہونے کے باوجود عوام کی خدمت نہ کی جائے تو لوگ ایسے نظام کو ایک بار نہیں بلکہ سو بار دھتکار دیں گے۔زرعی اداروں نے آئندہ تین ماہ میں نتائج نہ دےئے تو ان کی جگہ کام کے جذبے سے سرشار نئے نوجوان لوگ سامنے لائیں گے۔زراعت کی ترقی اورکسانوں کی خوشحالی کیلئے ماضی میں نظام اورافراد نے کچھ نہیں کیا۔

آج ہمیں اس قوم کے سامنے سچی باتیں کرنی چاہئیں۔اگر متعلقہ اداروں نے اچھا کام کیا ہوتا تو اس کے ثمرات سے قوم کو بھی فائدہ پہنچتا لیکن بدقسمتی سے یہ نہیں ہوا ۔ماضی میں اپنی ذمہ داریاں ادا نہ کرنے والوں کا تعین کر کے احتساب کرنا ہوگا ورنہ یہ نظام نہیں بدلے گا۔انہوں نے ان خیالات کا اظہار بدھ کو یہاں ایوان وزیراعلیٰ میں کپاس کی پیداوار بڑھانے کیلئے جی ایم کاٹن ٹیکنالوجی کے بارے میں منعقدہ سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔

انہوں نے کہا کہ وزیراعظم محمد نوازشریف کی قیادت میں وفاقی حکومت اورپنجاب حکومت نے کسان کی خوشحالی اورفی ایکڑ زرعی پیداوار میں اضافے کیلئے اربوں روپے کا کسان پیکیج دیا ہے۔کسان پیکیج کی ایک ایک پائی ایمانداری سے حقداروں تک پہنچائیں گے۔رواں مالی برس کاشتکاروں کی فلاح وبہبود کے لئے 50ارب روپے پنجاب حکومت خر چ کررہی ہے جبکہ50ارب روپے اگلے مالی برس خرچ کیے جائیں گے۔

ملک میں موجود ٹیلنٹ کو سامنے لاکرملک کی معاشی ضروریات پوری کریں گے ،زراعت کو بحال کریں گے اور زرعی معیشت کو مضبوط بنائیں گے۔وزیراعلیٰ نے کہا کہ کسان کو گزشتہ برس کپاس اورچاول کی فصل میں نقصان برداشت کرنا پڑا ہے اسی لئے پنجاب حکومت نے سیاست سے بالاتر ہوکرکسان کی کمزور حالت کے پیش نظر اسے اپنے پاوٴ ں پر کھڑا کرنے کیلئے تاریخ کاسب سے بڑا سوارب روپے کاکسان پیکیج دیا ہے اوریہ بھی تاریخ میں پہلی بار ہورہا ہے ۔

کسانوں کو بلاسود قرضے دےئے جارہے ہیں۔ملک کی 69سالہ تاریخ میں کسانوں کو بلاسود قرضوں کی فراہمی کی کوئی مثال نہیں ملتی۔انہوں نے کہا کہ جدید ٹیکنالوجی کی مدد سے کسان پیکیج کی ایک ایک پائی شفاف انداز میں کسانوں تک پہنچائی جائے گی تاکہ ان کی حوصلہ افزائی ہو۔زرعی مشینری کی فراہمی کے حوالے سے بھی بھاری سبسڈی دی جارہی ہے ۔اس کے علاوہ کھادوں کی سبسڈی میں بھی وفاقی حکومت کے ساتھ ملکر اپنا حصہ ڈالا ہے ۔

کسانوں کی سہولت کے لئے بجلی کی قیمتوں میں بھی کمی کرائی گئی ہے ۔پنجاب زرعی کمیشن کا قیام بھی عمل میں لایاگیا ہے جس کا علیحدہ سیکرٹریٹ ہوگا۔زرعی پالیسی کی تشکیل ،لائیو سٹاک اوردیگر امور کے حوالے سے ذیلی کمیٹیاں تشکیل دے دی گئی ہیں جن کی سفارشات کی روشنی میں آئندہ کا لائحہ عمل طے کریں گے۔وزیراعلیٰ نے کہا کہ پاکستان زراعت میں اپنا لوہا منوا چکاتھا لیکن آج اس کی زراعت کو کیا ہوگیاہے۔

آسٹریلیا،چین اوردیگر ممالک نے زراعت میں بے پناہ ترقی کی ہے لیکن پاکستان زرعی ملک ہونے کے باوجود کبھی کپاس،کبھی گندم،کبھی چینی اورکبھی دیگرزرعی اجناس منگوانے پر مجبور ہوتا ہے ۔موسمی تبدیلوں کا اثر آسٹریلیا اورچین جیسے ممالک کی زراعت پر بھی پڑتا ہے تاہم ان کی زرعی معیشت مضبوط بنیادوں پر استوار ہے۔ انہوں نے کہا کہ کاٹن انڈسٹری کو ہماری معیشت میں ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت حاصل ہے لیکن ہم کپاس کی فی ایکڑ پیداوار بڑھانے میں ناکام ہیں ۔

کہا جاتا ہے کہ پاکستان میں ٹیلنٹ موجود ہے لیکن اس ٹیلنٹ کو سامنے بھی آنا چاہیے اورٹیلنٹ کا فائدہ کاشتکاروں کو بھی پہنچنا چاہیے۔معیاری بیج ،جدید ٹیکنالوجی اور معیاری زرعی ادویات کی فراہمی سے فی ایکڑ پیداوار بڑھائی جاسکتی ہے ۔انہوں نے کہا کہ زراعت کے فروغ میں توسیعی خدمات نہایت اہمیت کی حامل ہوتی ہے ۔ایک وقت تھا جب توسیع ورکرزکھیتوں کھلیانوں میں کسانوں کی رہنمائی کیلئے موجود ہوتے تھے لیکن آج یہ توسیعی سروسز مردہ ہوچکی ہے اور اس مردہ گھوڑے میں جان ڈالنے کی ضرورت ہے ۔

انہوں نے کہا کہ 1998میں ہم نے جعلی ادویات کے کاروبار کا سو فیصد خاتمہ کردیا تھالیکن بدقسمتی سے یہ کاروبار پھر سے ہمارے معاشرے میں آگیامیں نے جعلی ادویات کا کاروبار کرنیوالوں کیخلاف کریک ڈاوٴن کا حکم دیدیا ہے ۔انشاء اللہ اس گھناوٴنے کاروبار کو جڑ سے اکھاڑ پھینکیں گے۔انہوں نے کہا کہ جعلی ادویات کے کاروبارمیں ملوث افراد کو اگر ایک کروڑروپے جرمانہ بھی کردیا جائے تو یہ ادا کردیتے ہیں لیکن اگرفصلوں کے ان قاتلوں کوہتھکڑی لگے اور جیلوں میں ڈالا جائے تو انہیں احساس ندامت بھی ہوگااورمعاشرے میں ان کے جعلی سٹیٹس پر ضرب بھی پڑے گی۔

وزیراعلیٰ نے سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ زراعت کی ترقی کے لئے نظام اورزراعت کے اداروں سے وابستہ افراد نے کچھ نہیں کیا ہے ۔زرعی ماہرین اوردیگر اداروں کے حکام تربیت کے حصول اورسیمیناروں میں شرکت کے نام پر باہر جانے کیلئے تیار رہتے ہیں لیکن جو کچھ وہاں سے حاصل کرکے آتے ہیں وہ قوم سے کبھی شےئر نہیں کرتے۔زرعی ماہرین اوروائس چانسلرز ،کانفرنسوں میں شرکت کے لئے بیرون ملک تو جاتے ہیں لیکن کبھی کسی نے واپس آکر مجھے نہیں بتایا کہ ہم باہر سے کیا سیکھ کر آئے ہیں۔

مجھے خوشی ہوتی کہ یہ باہر کے دوروں کے بعد آکر مجھے زراعت کی ترقی کے لئے تجاویز دیتے لیکن مجال ہے کہ کسی نے بھی اس بارے ایک تجویز بھی دی ہو۔انہوں نے کہا کہ وقت آگیا ہے کہ خرابی کی ذمہ داری کا تعین کر کے آگے بڑھاجائے ورنہ اسی طرح تباہی ہوتی رہے گی۔اگر میں ذمہ دار ہوں تو مجھے بھی سزا ملنی چاہیے لیکن اگر زراعت کی تباہی کے ذمہ دار کوئی اور لوگ ہیں تو انہیں بھی احتساب کے کٹہرے میں لانا چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ اب فیصلہ کرلیا گیا ہے زرعی اداروں کو نتائج دینا ہوں گے ورنہ انہیں اپنے عہدے چھوڑ کر کام کرنیوالے لوگوں کو آگے آنے کاموقع دینا ہوگا۔انہوں نے کہا کہ وقت کا بہت ضیاع ہوچکا ہے اب صرف کام اور صرف کام کرکے نتائج دینا ہوں گے۔کام کریں ، نتائج دیں ورنہ عہدے چھوڑ دیں اورکسی اور کو آگے آنے دیں ۔اب یہ نہیں چلے گا کہ آپ عہدوں پر بیٹھیں بھی رہیں اورکام نہ کریں ۔

انہوں نے کہا کہ کپاس کی فصل کی پیداوار بڑھانے کے لئے معیاری بیچ بھی اپنی جگہ بہت اہمیت کا حامل ہے لیکن اس کے ساتھ ہمیں دیگر اقدامات بھی کرنا ہوں گے۔ٹیلنٹ بہت زیادہ ہے لیکن اس سے فائدہ بھی اٹھانا ہے ۔کاشتکار کو اس کی فصل کا بہترین معاوضہ ملنا چاہیے۔وزیراعلیٰ نے کہا کہ سیکرٹری زراعت نے زراعت کے فرو غ کے حوالے سے جو پانچ نکات اٹھائے ہیں ان پرپوری طرح سے عملدرآمد کرنا ہوگااوراس ضمن میں سمال فارمرز ڈ ویلپمنٹ کارپوریشن کی تجویز بہت شاندار ہے اوراس کو آگے بڑھائیں گے۔

انہوں نے زرعی اداروں سے وابستہ ریسرچ اور ڈویلپمنٹ کے ماہرین کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ مجھے تین ماہ میں نتائج دیں ورنہ سب کو نکال دوں گااور ان کی جگہ پروفیشنل نوجوان لوگوں کو آگے لائیں گے کیونکہ قوم کو اب خالی تقریریں نہیں بلکہ عملی اقدامات چاہئیں۔پاکستان نے ہمیں اتنی عزت دی ہے اور ہم اس کی خدمت نہ کریں یہ زیادتی ہے۔انہوں نے کہا کہ کام پر کوئی سمجھوتہ نہیں ہوگاجو نتائج نہیں دے گا وہ گھروں میں بیٹھ جائے۔

صوبائی وزیرزراعت ڈاکٹر فروخ جاوید نے سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ گزشتہ برس کپاس کی فصل کا نقصان ہوا تاہم اس سال کپاس کی بہتر فصل ہے۔انہوں نے کہا کہ گزشتہ برس کپاس کی پیداوار کوپہنچنے والے نقصان کی ذمہ داری لیتا ہوں کیونکہ غلطیوں کی نشاندہی اورکوتاہی تسلیم کیے بغیر آگے نہیں بڑھا جاسکتا ۔پنجاب حکومت نے زرعی شعبے کی ترقی کے لئے بے مثال اقدامات کیے ہیں ۔

پنجاب میں شہبازشریف کی قیادت میں زراعت کے فروغ کے لئے بے پناہ کام ہورہا ہے ۔انہوں نے کہا کہ جدید ٹیکنالوجی چھوٹے کاشتکاروں کی دہلیز پر پہچانا ہمارا عزم ہے اورپنجاب حکومت اور محکمہ زراعت کا کسانوں سے یہ وعدہ بھی ہے جسے پورا کریں گے۔سیکرٹری زراعت نے سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ کپاس کی پیداوار میں اضافے کے لئے جی ایم کاٹن ٹیکنالوجی متعارف کرانا ہے ،کسانوں کے حقوق کے تحفظ اورزراعت کے فروغ کیلئے نجی شعبہ کو آگے لانے کی غرض سے بہترین ماحول پیداکرنا ہے ۔

کاٹن سیڈسیکٹرکو بھی متحر ک اور فعال بنانے کی ضرورت ہے ۔کاشتکاروں کو معیاری بیچ،جدید ٹیکنالوجی اورمعیاری زرعی ادویات کی فراہمی کے بغیر زراعت کے اہداف کا حصول ممکن نہیں۔ترقی پسند کاشتکار ممتاز خان منہیس نے سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ کپاس پاکستان کی لائف لائن ہے اوراس کی پیداوار بڑھانا وقت کی ضرورت ہے ۔انہوں نے کہاکہ پنجاب کے وزیراعلیٰ شہبازشریف بہت متحرک ہیں اورمیں سمجھتا ہوں کہ وہ صوبے کی زراعت کی ترقی کے لئے انقلابی اقدامات کررہے ہیں ۔

زرعی کمیشن کا قیام ایک سنگ میل ہے اورمجھے یقین ہے کہ شہبازشریف پنجاب کی زراعت کو ترقی دینے کا کارنامہ سرانجام دیں گے ۔سیمینار کے شرکاء نے زراعت کی مضبوطی کیلئے اپنی تجاویز اور آراء دیں۔صوبائی وزراء ڈاکٹر عائشہ غوث پاشا،بیگم ذکیہ شاہنواز،اراکین قومی و صوبائی اسمبلی،چیف سیکرٹری، چےئرمین منصوبہ بندی و ترقیات،زرعی ماہرین،زرعی سائنسدانوں اورپنجاب بھر سے کاشتکاروں کے نمائندوں نے سیمینار میں شرکت کی۔

متعلقہ عنوان :