سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے کیبنٹ سیکرٹریٹ کااجلاس

ڈیلی ویجز اساتذہ نے ریگولر نہ کرنے پر احتجاجی مظاہروں اورخود سوزیوں کی دھمکی دے دی پولی کلینک ہسپتال کی وسعت کے حوالے سے آئندہ اجلاس میں پی ڈبلیو ڈی اور متعلقہ اداروں سے پلان کی تفصیلات طلب

بدھ 31 اگست 2016 22:37

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔31 اگست ۔2016ء) ایوان بالا کی قائمہ کمیٹی برائے کیبنٹ سیکرٹریٹ میں فیڈرل ڈائریکٹوریٹ آف ایجوکیشن کے ڈیلی ویجز اساتذہ نے ریگولر نہ کرنے پر احتجاجی مظاہروں اورخود سوزیوں کی دھمکی دے دی، قائمہ کمیٹی نے اساتذہ کو ریگولر کرنے کے حوالے سے سابقہ اجلاسوں میں دی گئی سفارشات پر عمل درآمد نہ ہونے کے حوالے سے تفصیلی رپورٹ ایوان بالاکے اجلاس میں پیش کرنے کا فیصلہ کیا اور پولی کلینک ہسپتال کی وسعت کے حوالے سے آئندہ اجلاس میں پی ڈبلیو ڈی اور متعلقہ اداروں سے پلان کی تفصیلات طلب کر لیں اور قائمہ کمیٹی نے ایرا اور صوبائی حکومت ملکر بالاکوٹ منصوبے کو ترجیحی بنیادوں پر مکمل کرنے کی ہدایت کر دی۔

قائمہ کمیٹی کا اجلاس چیرمین کمیٹی سینیٹر طلحہ محمود کی زیر صدارت پارلیمنٹ لاجز کے کانفرنس ہال میں منعقدہوا ۔

(جاری ہے)

قائمہ کمیٹی کے اجلاس میں فیڈرل گورنمنٹ سروسز ہسپتال کی ارجنٹینا پارک میں وسعت کے معاملات ،نیو بالا کوٹ سٹی کے منصوبے کے معالات کے علاوہ اسلام آباد کے ڈیلی ویجز اساتذہ کی مستقل تقرری اور چوہدری محمد الیاس کی عوامی عرضداشت کا تفصیل سے جائزہ لیا گیا۔

قائمہ کمیٹی کے اجلاس میں سینیٹرز شاہی سید،میر محمد یوسف بادینی،کامل علی آغا،کلثوم پروین،عثمان سیف اﷲ خان اور حاجی سیف اﷲ بنگش کے علاوہ ایڈیشنل سیکرٹری کیڈ ظفر نصر اﷲ،ایگزیکٹو ڈائریکٹر پولی کلینک ڈاکٹرعنایت اﷲ بیگ،جوائنٹ سیکرٹری اسٹیبلشمنٹ ڈویژن ڈاکٹر مسعود چوہدری،ایگزیکٹو ڈائریکٹر ایس ای سی پی محمد صدیق ،ڈپٹی چیئرمین ایرا،ڈی جی پیرا،ڈی سی مانسہرہ،ڈائریکٹر ایرا کے علاوہ دیگر اعلی حکام نے شرکت کی۔

قائمہ کمیٹی کے اجلاس میں ڈیلی ویجز اساتذہ نے کہا کہ نان ٹیکنیکل سٹا ف کی تقرریوں کا اشتہار آ چکا ہے اور ٹیچنگ سٹاف کا جلد آنے والا ہے۔ قائمہ کمیٹی کے اجلاس میں یقین دہانی کرائی گئی تھی کہ ڈیلی ویجز اساتذہ کوون پوسٹ ون کنڈیڈیٹ کی بنیا دپرمستقل کیا جائیگا۔مگر اشتہار دیکر ہماری تقرری کے معاملات ختم کر دیئے گئے ہیں بہت سے اساتذہ و ملازمین اوور ایج ہو چکے ہیں۔

ڈیلی ویجز اساتذکے وفد نے کہا کہ اگر انہیں مستقل نہ کیاگیا تو وہ نہ صرف احتجاجی مظاہر ہ کرینگے بلکہ اپنی جان کی پرواہ کئے بغیر ہر طرح کا مقابلہ کرینگے۔ جس پر چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ وزارت خزانہ نے وزیر اعظم پاکستان کو ایک سمری بھیجی تھی جس کے مطابق ڈیلی ویجز اساتذہ کو اضافی پانچ نمبر دینے اور میرٹ پر بھرتی کی سفارش کی گئی۔انہوں نے کہا کہ قائمہ کمیٹی نے سفار ش کی کہ ون پوسٹ ون کنڈیڈیٹ کا طریقہ اختیا رکیا جائے اور ان اساتذہ کی تقرری کے عمل کو آسان بنایا جائے۔

سینیٹر کامل علی آغا نے کہا کہ حکومت قائمہ کمیٹیوں کی سفارشات کو کوئی اہمیت نہیں دیتی۔متعلقہ وزیر و سیکرٹری نے مستقل تقرری کا یقین دلایا تھا مگر اب نیا طریقہ اختیار کیا جا رہا ہے ۔سینیٹر میر محمد یوسف بادینی نے کہا کہ حکومت نے میرٹ قابلیت کی بجائے سفارش کو منتخب کیا ہے ورنہ یہ قوم کے محسن اور معمار ہیں آج یوں خوارنہ ہو رہے ہوتے۔

اساتذہ کے وفد نے کہاکہ پرانے تجربہ کار اساتذہ کو نکال کر من پسند افراد کی تقرری کی جا ئیگی۔ہمیں 10ہزارماہانہ تنخواہ ملتی ہے جبکہ من پسند افراد کو 40 ہزار تنخواہ دی جا رہی ہے اور کالج انتظامیہ نے بجٹ میں بھی ہماری تنخواہوں بارے کوئی پالیسی نہیں بنائی تھی۔ جس پر قائمہ کمیٹی نے فیصلہ کیا کہ پورے معاملے کی تفصیلی رپور ٹ بنا کر سینیٹ اجلاس میں پیش کی جائیگی۔

پولی کلینک کی ارجنٹینا پارک میں وسعت کے حوالے سے ایڈیشنل سیکرٹری کیڈ نے بتایا کہ منصوبے کا PC-IIٹیکنیکل بنیادوں پرا سٹیرنگ کمیٹی نے مسترد کر دیا تھا ۔پی ڈبلیو ڈی نے12ملین روپے سے فزیبلٹی سٹڈی کرائی تھی ۔5کمپنیوں میں سے تین نے ٹینڈر بارے بریف کیاتھا جس کو کمیٹی نے مسترد کر دیا تھا۔جس پر چیئرمین و اراکین کمیٹی نے سخت برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ جو منصوبہ عوام کی صحت کی سہولیات سے متعلقہ ہے وہ 2004سے لٹکایا جا رہا ہے اداروں کی ترجیح اس منصوبے کی بجائے دیگر کاموں پر ہے اوپن ٹینڈرنگ کرائی جائے تاکہ اچھی کمپنیاں شامل ہو سکیں اور پیمرا رولز کے مطابق منصوبے کی تکمیل میں شفافیت لائی جائے اور آئندہ اجلاس میں پی ڈبلیو ڈی ا ور متعلقہ اداروں کو بلانے کا فیصلہ بھی کیااو روزارت کیڈ سے تین دن کے اندر منصوبے کے متعلق تمام تر تفصیلات طلب کرلیں۔

قائمہ کمیٹی کے اجلاس میں2005کے زلزلے کے بعدایرا کے نیوبالا کوٹ سٹی میں بحالی و نو تعمیر اتی منصوبے کے معاملات کا بھی تفصیل سے جائزہ لیا گیا۔ ڈپٹی چیئرمین ایرا نے قائمہ کمیٹی کو بتایا کہ چیف سیکرٹری خیبرپختون خواہ سے چار میٹنگز ہو چکی ہیں زمین کی فراہمی کے حوالے سے مگر اب تک زمین فراہم نہیں کی گئی۔ ایرا نے 1500پلاٹ تیار کر رکھے ہیں باقی زمین و پیسہ ملنے پر منصوبہ مکمل ہو گا۔

ایرا بورڈ نے فیصلہ کیا ہے کہ یہ منصوبہ صوبائی حکومت کو دے دیا جائے۔کل5000لوگوں کو پلاٹ دینے ہیں۔12سو ارب کا منصوبہ ہے۔4ہزار کنال زمین محکمہ جنگلات کی ہے۔2700کنال زمین کا مسئلہ ہے اس کے بغیر منصوبہ مکمل نہیں ہو سکتا۔ماسٹرپلان کی منظور ی ایکنک سے لی تھی اور منصوبے کے فنڈ ز اسی کے مطابق ملتے اس کو تبدیل نہیں کر ا سکتے۔ہم نے منصوبہ مکمل کرنے کیلئے گاڑیوں کو بھی چلایا تھا مگر لوگوں نے آگے کام نہیں کرنے دیا۔

جس پر ڈی سی مانسہرہ نے کہا کہ ایرا کو کہا تھا کہ جن لوگوں نے کام سے روکا تھا ان کے خلاف ایف آئی آر درج کرائی جائے مگر ایرا نے درج نہیں کرائی۔90فیصد زمین ان کے پاس موجود ہے۔8ہزار کنال زمین منصوبے کیلئے تھی اور 2700کنال زمین کے حوالے سے وہاں خون خرابہ ہوسکتا ہے بہتر یہی کہ منصوبے کو فیز وائس مکمل کیاجائے۔ جس پر چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ 12ارب کا منصوبہ تھا اور جتنے متاثرین ہیں فی بندہ33 لاکھ بنتا ہے بہتر یہی تھا کہ ان کو نقد دے دیا جاتا ۔

اب بہتر یہی ہے کہ ایرا اور صوبائی حکومت ملکر اس منصوبے کو فیز وائز مکمل کریں ا ور آپس میں باہمی تعاون کو فروغ دیں۔ڈپٹی چیئرمین ایرا نے بتایا کہ اس منصوبے پر اب تک4ارب روپے خرچ ہو چکے ہیں تمام فنڈز پی ایس ڈی پی کے تحت ملتے ہیں اور اس منصوبے کیلئے تمام امدا دوزارت خزانہ کے پاس جمع ہے۔چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ چیف سیکرٹری خیبر پختون خواہ کو پانچ دفعہ کمیٹی اجلا س میں بلایا تھا اور چیئرمین سینیٹ ان کی عدم شرکت پر برہم بھی تھے اور میری خصوصی درخواست پر انہوں نے چیف سیکرٹری کو ایک موقع دیا تھا مگر وہ آج بھی اجلاس میں شریک نہیں ہوئے۔

جس پر قائمہ کمیٹی کو بتایا گیا کہ ان کی طبیعت خراب ہونے سے شرکت نہیں کر سکے آئندہ اجلاس میں شرکت یقینی بنائی جائے گی۔ قائمہ کمیٹی نے منصوبے کو ملکر جلد سے جلد مکمل کرنے کی ہدایت کر دی۔قائمہ کمیٹی کے اجلاس میں چوہدری محمد الیاس کی عوامی عرضداشت کا بھی تفصیل سے جائزہ لیا گیا۔

متعلقہ عنوان :