ایم او ایل پاکستان کی خام تیل کی چوری میں ملوث ہونے کے الزامات کی تردید ،جامع تحقیقات کا مطالبہ

کمپنی حکام جامع تحقیقات کیلئے متعلقہ اداروں کے ساتھ مکمل تعاون اور قانونی دائرے کے اندر ہر قسم کی تحقیقات کا سامنا کرنے کیلئے ہمہ وقت تیار ہیں ، پہلے کی جانے والی کسی بھی تحقیقات میں ایم او ایل پاکستان کے بطور کمپنی ملوث ہونے کے کوئی ثبوت نہیں ملے ،ترجمان کا وضاحتی بیان

بدھ 31 اگست 2016 21:27

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔31 اگست ۔2016ء ) پیٹرولیم کمپنی ایم او ایل پاکستان نے صوبہ خیبر پختونخوا کے علاقے ٹل بلاک سے خام تیل کی چوری میں کمپنی کے ملوث ہونے کے بیان کی سختی سے تردید کرتے ہوئے مطالبہ کیاہے کہ معاملے کی جامع تحقیقات کروائی جائیں۔ بدھ کو ایم اوایل کے ترجمان نے اپنے ایک بیان میں کہاگیا کہ 26 اگست کو قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے پٹرولیم کے اجلاس میں ایف آئی اے کے نمائندے اور چند ممبران نے بیان دیئے تھے کہ ایم او ایل پاکستان اس سنگین چوری میں براہِ راست ملوث ہے ۔

ایم او ایل پاکستان ایسے کسی بھی الزام کی سختی سے تردید کرتی ہے۔ترجمان نے کہاکہ اولاً یہ کہ ایم او ایل پاکستان نے متعدد مرتبہ اس معاملے کی جامع تحقیقات کیلئے متعلقہ اداروں کے ساتھ مکمل تعاون کرنے کا اظہار کیا ہے اور ایک مرتبہ پھر اس عزم کو دہراتی ہے کہ کمپنی قانونی دائرے کے اندر رہتے ہوئے ہر قسم کی تحقیقات کا سامنا کرنے کیلئے ہمہ وقت تیار ہے۔

(جاری ہے)

کمپنی نے اس سے پہلے بھی متعدد تحقیقات سا منا کیا ہے جس میں اس کیس کو منتقی انجام تک پہنچانے کیلئے قانون نافذ کرنے والے اداروں کے ساتھ مکمل تعاون کیا ہے۔ ایم او ایل پاکستان یہاں واضح کرنا چاہتی ہے کہ اس سے پہلے کی جانے والی کسی بھی تحقیقات میں ایم او ایل پاکستان کے بطور کمپنی ملوث ہونے کے کوئی ثبوت نہیں ملے اس لیے کمپنی پر ایسا گھناؤنا الزام بد نیتی پر مبنی ہے۔

ترجمان نے کہا کہ ٹل بلاک سے خام تیل کی چوری کے اعدادو شمار کو بڑھا چڑھا کر پیش کیا جانا قطعی حیران کن امر ہے ۔قومی اسمبی کی قائمہ کمیٹی بلا شبہ ایک محترم فورم ہے اور ایسے فورم پر کسی بھی فرد کی جانب سے حقائق کے برعکس اعدادو شمار پیش کرنا انتہائی افسوسناک ہے ۔انہوں نے کہاکہ ڈائریکٹر ایف آئی اے کی جانب سے مبینہ طور پر ابتدائی تحقیقاتی رپورٹ کا حوالہ دے کر پیش کرنابھی انتہائی غیر ذمہ دارانہ امر ہے کیونکہ اس رپورٹ کی کوئی قانونی حیثیت نہیں ہے۔

ڈائریکٹر ایف آئی اے نے بذاتِ خود اقرار کیا ہے کہ متعلقہ وزارت اور محکموں سے تا حال تکنیکی معلومات متوقع ہیں اور تکنیکی معلومات کی غیر موجودگی کی صورت میں یہ ابتدائی رپورٹ سنی سنائی باتوں پر مبنی تصور ہو گی۔ترجمان کے مطابق یہاں کمپنی اس بات کی وضاحت کرنا ضروری سمجھتی ہے کہ کمپنی قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے پٹرولیم کے اجلاس میں شرکت محض وزارتِ پٹرولیم و قدرتی وسائل کی ہدایت پر کرتی ہے اور یہی وزارت حکومت کے ساتھ ہمارے معاہدوں کو ریگولیٹ کرنے کی مجاز اتھارٹی ہے ۔

ترجمان نے کہاکہ ایم او ایل پاکستان1999 سے پاکستان میں اپنے کامیاب آپریشنز جاری رکھے ہوئے ہے اور اِس وقت کمپنی تیل و گیس تلاش کرنے والی نمایاں بین الاقوامی کمپنیوں میں سے ایک ہے۔یاد رہے کہ ایم او ایل پاکستان نے ایسے وقت میں پاکستان میں تیل و گیس کی تلاش کے عزم کو دہرایا ہے جب اس سیکٹر کی غیر ملکی کمپنیاں ملک سے کاروبار سمیٹ کر جا چکی ہیں۔

ایم او ایل پاکستان نے اپنے جائنٹ وینچر پارٹنرز کے ہمراہ ٹل بلاک میں وسیع سرمایہ کاری کے ذریعے بین الاقوامی معیار کی جدید ترین ٹیکنالوجی متعارف کروائی ہے۔ایم او ایل پاکستان سمجھتی ہے کہ ایسے بے بنیاد الزامات کی بوچھاڑ ملک میں غیر ملکی سرمایہ کاری پر کاری ضرب ہے اور اس کیس کی شفاف تحقیقات کیلئے تمام سٹیک ہولڈرز کو ایسے الزامات سے باز رہنا چاہیے۔

متعلقہ عنوان :