وزیر اعلی شہباز شریف کی جی ایم کاٹن ٹیکنالوجی سے متعلق سیمینار سے خطاب کی جھلکیاں

بدھ 31 اگست 2016 21:01

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔31 اگست ۔2016ء) وزیراعلیٰ پنجاب محمد شہبازشریف نے آج ایوان وزیر اعلی میں کپاس کی پیداوار بڑھانے کے لئے جی ایم کاٹن ٹیکنالوجی کے حوالے سے منعقدہ سیمینار میں شرکت کی - سیمینارسے خطاب کرتے ہوئے جب زرعی ادارے کے ماہر نے کہا کہ پاکستان میں ٹیلنٹ موجود ہے لیکن اس سے استفادہ نہیں کیا جا سکا جس پر وزیر اعلی نے مقرر سے مخاطب ہوتے ہوئے کہا کہ اس ٹیلنٹ سے فائدہ اٹھانا کس کی ذمہ داری تھی؟-صوبائی وزیر زراعت ڈاکٹر فرخ جاوید جب سیمینار سے خطاب کیلئے سٹیج کی جانب بڑھے تو وزیر اعلی نے کہا کہ اب تقریروں کا وقت نہیں ہے - زراعت کی ترقی کے لئے عملی اقدامات کی ضرورت ہے -وزیر اعلی نے سیمینار کے شرکاء سے مخاطب ہوتے ہوئے کہا کہ تقریروں پر وقت ضائع کرنے کی بجائے بہتر یہی ہے کہ ماہرین زراعت کی ترقی کے لئے اپنی تجاویز دیں -وزیر اعلی نے سیمینارکے شرکاء سے مخاطب ہوتے ہوئے کہا کہ فیصل آباد میں دنیا کی معروف زرعی یونیورسٹی موجود ہے لیکن اس نے بھی زرعی تحقیق کے حوالے سے کوئی قابل فخر کام نہیں کیا ہے -زرعی ماہرین کو زرعی شعبے کی ترقی کے لئے کچھ کر کے دکھانا چاہیے تھا- وزیر اعلی نے کہا کہ بیج جاندار اور اعلی کوالٹی کا ہو تو فصل کی پیداوار بڑھتی ہے اور یہ کام ان اداروں کو کرنا ہے جو اس کے لئے بنائے گئے ہیں-ایک کاشتکار رانا افتخار محمد نے پنجاب حکومت کے کسان پیکیج کو زرعی شعبے کی ترقی کے حوالے سے اہم سنگ میل قرار دیتے ہوئے کہا کہ چھوٹے کسانوں کو بلاسود قرضوں کا اجراء بلا شبہ پنجاب حکومت کا ایک بڑا اہم اقدام ہے - جب ایک کاشتکار نے سوال اٹھایا کہ پالیسیوں کی تشکیل میں سٹیک ہولڈرز کی شمولیت ضروری ہوتی ہے تو وزیر اعلی نے جواب دیا کہ اسی مقصد کے پیش نظر پنجاب ایگریکلچرکمیشن تشکیل دیا گیا ہے جس میں متعلقہ افراد کو نمائندگی دی گئی ہے -کمپنیوں سے بات چیت کے حوالے سے اٹھائے گئے نقطے کے جواب میں وزیر اعلی نے کہا کہ یہ امر خوش آئند ہے کہ پنجاب حکومت نے اس حوالے سے بڑے معرکے سر کئے ہیں اور انٹرنیشنل کمپنیوں سے بات چیت کر کے پنجاب کے کسان اور زراعت کو فائدہ پہنچایا ہے-وزیر اعلی نے از راہ تفنن کہا کہ فکر نہ کریں ، شرکاء کو کھانا ملے گا ، بھوک اچھی لگے گی تو کھانا کھانے کا بھی مزا آئے گا-وزیر اعلی نے اپنے خطاب میں کہا کہ یہ کبھی نہیں سنا کہ آسٹریلیا نے ایک سال گندم درآمد کی ہو اور ایک سال برآمد کی ہو لیکن ہمیں زرعی ملک ہونے کے باوجود اس صورتحال کا سامنا کرنا پڑتا ہے -سیمینار میں پنجاب بھر سے کاشتکاروں، کاشتکارتنظیموں کے نمائندوں ، زرعی ماہرین، زرعی سائنسدانوں نے شرکت کی - سیمینار میں زراعت کے فروغ اور کپاس کی فی ایکڑ پیداوار میں اضافے کے لئے مختلف تجاویز پر سیر حاصل گفتگو ہوئی۔

متعلقہ عنوان :