سینیٹ کی قائمہ کمیٹی سیفران نے فاٹا کے تعلیم اور صحت کے معاملات میں پیچیدگیوں پر غور ، جنوبی وزیرستان میں امبریلا اسکیمز کے جائزہ کیلئے ذیلی کمیٹی تشکیل دیدی

وزارت سیفران کو باجوڑ ایجنسی میں منرل لائسنس کے اجراء میں بے ضابطگیوں کی 3ہفتے میں تحقیقات کرکے رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت چیئرمین کمیٹی نے فاٹا سکرٹریٹ حکام سے خیبر ایجنسی اور فاٹا میں کام کرنے والی این جی اوز بارے جامع بریفنگ طلب کر لی

بدھ 31 اگست 2016 18:00

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔31 اگست ۔2016ء) سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے سیفران نے فاٹا کے تعلیمی اور صحت کے معاملات میں پیچیدگیوں پہ غور اور جنوبی وزیرستان میں امبریلا اسکیمز کا جائزہ لینے کیلئے ذیلی کمیٹی تشکیل دے دی جبکہ وزارت سیفران سے باجوڑ ایجنسی میں منرل لائسنس کے اجراء میں بے ضابطگیوں کی تحقیقات کرکے تین ہفتے میں رپورٹ کمیٹی کو پیش کرنے کی سفارش کی گئی،چیئرمین کمیٹی نے آئندہ اجلاس میں فاٹا سکرٹریٹ حکام سے خیبر ایجنسی اور فاٹا میں کام کرنے والی مقامی اور بین الاقو امی این جی اوز کے حوالے سے جامع بریفنگ بھی طلب کر لی ،کمیٹی کی جانب سے چیئرمین ایف بی آر کو آنے کے لئے نوٹس جاری کیا گیا۔

بدھ کو سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے سیفران کا اجلاس چیئرمین کمیٹی سینیٹرہلال الرحمن کی سربراہی میں ہوا۔

(جاری ہے)

اجلاس میں ممبران کمیٹی سینیٹر محمد صالح شاہ،سینیٹر اورنگزیب خان،سینیٹر تاج محمد آفریدی،سینیٹر حاجی مومن خان آفریدی،سینیٹر ہدایت اﷲ،سینیٹر سجاد حسین طوری ،سینیٹر لیاقت خان ترکئی،سینیٹر خانزادہ خان اور سینیٹر ستارہ ایاز نے شرکت کی۔

اجلاس میں فاٹا میں صحت کے منصوبوں ،ملازمین کی تفصیلات،فاٹاسیکرٹریٹ کی عمل داری پالیسی،جنوبی وزیرستان میں فاٹا سیکرٹریٹ کی طرف سے منطور کردہ سکیم کے خاتمے ،سابق گورنرخیبرپختونخوا کے ہدایات کی روشنی میں امبریلا سکیمز،فاٹا میں ریشنلائز پالیسی کی وجہ سے بند کیے گئے تعلیمی اور صحت کے مراکز فاٹا میں کام کرنے والی این جی اوز اور باجوڑ ایجنسی میں منرل لائسنس کے اجراء میں بے ضابطگیوں کے معاملات زیر غور آئے،کمیٹی نے خیبرایجنسی میں پالیٹیکل ایجنٹ کے حوالے سے بریفنگ اور فاٹا میں پالیٹیکل ایجنٹ کے تبادلوں کی پالیسی پر بریفنگ کے معاملات سیکرٹری اسٹیبلشمنٹ ڈیپارٹمنٹ کے پاس معلومات نہ ہونے کے باعث آئندہ اجلاس کیلئے موخر کردیئے۔

کمیٹی کی جانب سے چئیرمین ایف بی آر کو آنے کے لئے نوٹس جاری کیا گیا۔سینیٹر ستارہ ایاز کا کہنا تھا کہ فاٹا سیکریٹریٹ میں کلاس 4 کے ملازمین 7 سے 8 ہزار تنخواہ لے رہے ہیں ،کئی ڈاکٹر 4 سال سے زیادہ گزار چکے ہیں لیکن انکو مستقل نہیں کیا گیا ۔سیکٹری پی اینڈ ڈی فاٹا نے بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ بجٹ میں کم سے کم تنخواہ 14 ہزار کہی گئی لیکن پالیسی میں 7 ہزار ہے ،امید ہے فاٹا اصلاحات میں یہ مسائل حل ہو جائیں گے ۔

سینٹر صالح شاہ کا کہنا تھا کہ سمجھ سے بالا تر ہے جنوبی وزیرستان سے اتنا برا سلوک کیوں کیا جاتا ہے ۔سیکٹری پی اینڈ ڈی فاٹا کا کہنا تھا کہ وانا سے بھی دس کلو میٹر آگے جو اسپتال ہیں وہاں اسپتال میں بہترین مشینری موجود ہے لیکن اتنی کم تنخواہ پہ وہاں کوئی جانا نہیں چاہتا ۔سینیٹر صالح شاہ کا کہنا تھا کہ جو پالیسی فاٹا کے لئے بنائی گئی ہے کیا وہ پنجاب اور سندھ میں بھی ہے ،فاٹا سے پیسے بچا کر کیا پاکستان ترقی کرجائیگا۔

کمیٹی نے فاٹا کے تعلیمی اور صحت کے معملات کی پیچیدگیوں پہ غور کرنے کے لیے ذیلی کمیٹی تشکیل دے دی۔ سیکٹری اسٹیبلشمنٹ کے پی کے نے پولیٹیکل ایجنٹ ٹرانسفر اور پوسٹنگ پہ بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ پالیسی کے حوالے سے ہی تقرریاں اور تبادلے ہوتے ہیں۔چیئرمین کمیٹی نے کہاکہ جو سوال پوچھے گئے بریفنگ میں ان کے جواب موجود ہی نہیں ہیں،جس پر سیکرٹری اسٹیبلشمنٹکے پی کے نے اس بارے معلومات نہ ہونے بارے بتایا اور بریفنگ کیلئے مہلت مانگی۔

کمیٹی نے جنوبی وزیرستان میں امبریلا اسکیمز کا جائزہ لینے ،فاٹا سیکرٹریٹ حکام سے مذاکرات کیلئے ذیلی کمیٹی تشکیل دے دی، جبکہ وزارت سیفران سے باجوڑ ایجنسی میں منرل لائسنس کے اجراء میں بے ضابطگیوں کی تحقیقات کرکے تین ہفتے میں رپورٹ کمیٹی کو پیش کرنے کی سفارش کی گئی،چیئرمین کمیٹی نے آئندہ اجلاس میں فاٹا سکرٹریٹ حکام سے خیبر ایجنسی اور فاٹا میں کام کرنے والی مقامی اور بین الاقو امی این جی اوز کے حوالے سے جامع بریفنگ بھی طلب کر لی ۔