”برقعنی“ کا معاملہ اقوم متحدہ تک پہنچ گیا، پابندی مسلمانوں کے خلاف امتیاز اور تفریق کی حوصلہ افزائی قرار

بدھ 31 اگست 2016 14:33

نیویارک /پیرس(اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 31 اگست - 2016ء) فرانس میں تیراکی کے باوقار لباس ”برقعنی“ پر پابندی کی گونج اقوام متحدہ تک بھی پہنچ گئی جس نے برقعنی پر پابندی کے فیصلوں کو مسلمانوں کے خلاف امتیاز اور تفریق کی حوصلہ افزائی کا ذریعہ شمار کیا ہے۔غیر ملکی میڈیا کے مطابق اقوام متحدہ میں انسانی حقوق کے ہائی کمشنر نے فرانسیسی عدلیہ کے اس فیصلے کا خیرمقدم کیا ہے جس میں اس نے برقعنی پر پابندی کے فیصلوں پر عمل درآمد روک دینے کا حکم دیا تھا۔

ہائی کمشنر کے دفتر دے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ اس طرح کے فیصلوں سے امن و امان کی صورت حال بہتر نہیں ہو گی بلکہ برعکس طور پر یہ مذہبی منافرت اور فرانس میں دین ِ اسلام سے وابستہ افراد بالخصوص خواتین کے لیے عار کے رجحان کا سبب بنیں گے۔

(جاری ہے)

بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ لباس سے متعلق قوانین مثلا برقعنی پر پابندی جیسے فیصلے خواتین اور نوجوان لڑکیوں کی خود مختاری کو ختم کرتے ہیں۔

اس طرح لباس کے چنا کے لیے خودمختار فیصلے کرنے کے ان کے حق کا انکار کیا جاتا ہے۔ادھر فرانسیسی عدلیہ کے ذرائع نے بتایا کہ فرانس کے 4 شہروں کے میئروں نے ابھی تک اپنے ساحلوں پر برقعنی پہننے پر پابندی عائد کر رکھی ہے۔ یہ میئرز جلد عدالت کے سامنے پیش ہوں گے۔اسلاموفوبیا کی مخالف فرانسیسی کمیٹی نے تین شہروں کے خلاف عدالت میں مقدمہ دائر کیا ہے تاکہ وہاں برقعنی پر پابندی کے فیصلے کو معطل کرایا جا سکے۔

رواں موسم گرما میں فرانس کی تقریبا 30 بلدیات نے ہر اس شخص پر تیراکی کے عام مقامات میں داخل ہونے پر پابندی عائد کر دی تھی جو سیکولر معیار کا احترام کرنے والے لباس اور صفائی اور تیراکی کرنے والوں کی سلامتی سے متعلق قوانین کی پاسداری نہ کرے۔مذکورہ روک جس میں پولیس اہل کاروں کی مداخلت بھی شامل حال رہی ، فرانس میں اسلام کے حوالے سے بڑا تنازع کھڑا کرنے کے ساتھ ساتھ دنیا بھر میں سرزنش کا باعث بھی بنی۔