خیبرپختونخوا میں اعلیٰ تعلیم اور تحقیق کے فروغ اور معیار کو بہتر بنانے کیلئے مختص بجٹ میں سو فیصد اضافہ

ہفتہ 27 اگست 2016 18:25

پشاور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔27 اگست ۔2016ء) صوبائی حکومت نے صوبے میں اعلیٰ تعلیم اور تحقیق کے فروغ اور معیار کو بہتر بنانے کیلئے مختص بجٹ میں سو فیصد اضافہ کیا ہے۔ موجودہ حکومت نے چار سال کے لئے تعلیم کی ترقی کے لئے 22.80254بلین روپے جبکہ ماضی میں اس شعبے کے لئے مختص بجٹ 10.347652بلین روپے تھا۔محکمہ اعلیٰ تعلیم کی تین سالہ کارکردگی رپورٹ کے مطابق سال 2013-14 میں بجٹ کااستعمال 104 فیصد، 2014-15 میں 103 فیصدجبکہ سال2015-16 میں 106 فیصد رہا ۔

صوبائی حکومت نے اعلیٰ تعلیم کے فروغ کے لئے حویلیاں کیمپس کو مکمل یونیورسٹی کادرجہ دیاہے جبکہ سال 2016-17 کے سالانہ ترقیاتی منصوبے میں بونیر اورچترال کیمپس کو بھی مکمل یونیورسٹی کادرجہ دیاجائیگا۔ خواتین کی تعلیم کے فروغ کے لئے ایبٹ آباد اورنوشہر ہ میں کالج آف ہوم اکنامکس کاقیام عمل لایاگیاہے، اس کے علاوہ صوبائی حکومت نے صوابی میں خواتین کے لئے یونیورسٹی قائم کی ہے جبکہ مردان میں بھی یونیورسٹی کے قیام کی منظوری دی گئی ہے ۔

(جاری ہے)

یونیورسٹیوں میں تحقیق کے فروغ کے لئے 199 ایم فل اور120 پی ایچ ڈی طالب علموں کی فیکلٹی ڈیویلپمنٹ پروگرام کے تحت مالی معاونت کی گئی ہے۔ صوبے کے مختلف کالجز میں بیچلر آف سائنس کے پروگرام کاانعقاد بھی کیاگیا ہے، جس کے لئے اساتذہ کی بھرتیوں کے لئے 423 ملین روپے خرچ کئے گئے ہیں اورسال 2015-16 کے سالانہ ترقیاتی منصوبے میں مذکورہ مقصد کے لئے 200 ملین روپے مختص کئے جاچکے ہیں ۔

اس کے علاوہ صوبے میں 29 کالجز کاقیام بھی عمل میں لایاگیاہے، جبکہ 41 کالجز زیر تعمیر ہیں تاکہ صوبے کے زیادہ سے زیاد طالب علم ان سے مستفید ہوسکیں۔اساتذہ کی کارکردگی کو بہتر بنانے کے لئے ہائیر ایجوکیشن ٹیچر ٹریننگ اکیڈمی میں 106.45 ملین روپے کی لاگت سے 835 اساتذہ کو تدریسی میتھڈالوجی ،فنانس اورایڈمنسٹرٹیو ہنر میں تربیت دی گئی ہے، جبکہ طالبعلموں کو جدید ترین تدریسی ماحول فراہم کرنے کے لئے صوبے میں 8 ڈیجیٹل لیبارٹریزقائم کی جائیں گی۔

ان لیبارٹریز میں طالبعلم کمپیوٹرسافٹ ویئر کے ذریعے مختلف تجربات کرسکیں گے اوراس سافٹ ویئر سے طالبعلموں کو نہ صرف تجربات کے دوران کی گئی غلطیوں کاپتہ چلے گا بلکہ اس سے کیمیکلزکے استعمال میں کمی بھی آئے گی، جس سے کالجزمیں سرمایہ کی بچت ممکن ہوسکے گی۔ ان اقدامات کے علاوہ سال 2016-17 کے ترقیاتی منصوبوں میں ہائیر ایجوکیشن کمیشن کی وساطت سے تین کالجز میں ڈیجیٹل لائبریریاں قائم کی جائیں گی جس سے صوبے کے طالبعلموں کو دنیا کی مشہور لائبریریز اور کتابوں تک رسائی کمپیوٹر کے ذریعے ممکن ہوجائے گی۔

ڈیجیٹل لائبریریز کے علاوہ کوہاٹ ،لکی مروت اورچترال میں عوامی لائبریریاں قائم کی گئی ہیں، جبکہ مانسہرہ ،چارسدہ ،بونیراورغازی میں بھی عوامی لائبریریاں زیر تعمیر ہیں۔ اس کے علاوہ موجودہ لائبریریوں اور آکائیوزکی مرمت کے لئے 25 ملین روپے خرچ کیے گئے ہیں، جبکہ لائبریریوں کی سکیننگ ،ڈیجیٹلائیزیشن اورکمپیوٹرائزیشن کے لئے 30 ملین روپے مختص کیے جاچکے ہیں۔

صوبے کے کالجز کی تزئین وآرائش اوربنیادی ڈھانچے کی تعمیر کے لئے 132 کالجز میں 200 ملین روپے خرچ کیے جاچکے ہیں جبکہ 14 کالجز میں چاردیواری اورصاف پانی کی فراہمی کے لئے 87 ملین روپے خرچ کیے جارہے ہیں، جس پر80 فیصد کام مکمل کیا جاچکاہے۔اس کے علاوہ کالجز میں کمپیوٹر،فرنیچر،لیبارٹریز کے آلات اورکتابوں کے خریداری کے لئے 670 ملین روپے جاری کردیئے گئے ہیں۔

متعلقہ عنوان :