شام کے چار برس سے محصور شہر داریا سے انخلا ء جاری

ہفتہ 27 اگست 2016 13:14

دمشق(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔27 اگست۔2016ء) شام میں فریقین کے درمیان چار سالہ محاصرہ ختم کرنے پر اتقاق کے بعد داریا شہر سے شہریوں اور باغی جنگجووٴں کا انخلا شروع ہوگیا ہے۔جب پھنسے ہزاروں شہریوں سے بھری پہلی بس درایا سے روانہ ہو ئی تو ایمبولنسیں اور ہلالِ احمر کی گاڑیاں اس کے ہمراہ تھیں۔باغی جنگجو باغیوں کے زیر کنٹرول شہر ادلب جائیں گے جبکہ عام شہریوں کو حکومت کی طرف سے قائم کردہ امدادی کیمپوں میں لے جایا جائے گا۔

شام کی سکیورٹی فورسز نے سال 2012 میں درایا کا محاصرہ کیا تھا اس کے بعد سے شہر پر مسلسل بمباری کی جاتی رہی ہے جس کے باعث شہریوں کو خوراک، پانی اور بجلی کی قلت کا سامنا تھا۔ان چار برسوں کو شہر میں محصور شہریوں کو رواں برس جون میں امدادی سامان کی فراہمی ممکن ہو سکی تھی۔

(جاری ہے)

شام کے سرکاری میڈیا کے مطابق معاہدے کے تحت شہر میں موجود 700 سو مسلح افراد باغیوں کے زیر قبضہ شہر ادلیب چلے جائیں گے جبکہ چار ہزار شہری سرکاری پناہ گاہوں میں منتقل ہو جائیں گے۔

فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق شہر سے روانہ ہونے والی پہلی بس میں زیادہ تر بچے، عورتیں اور عمر رسیدہ افراد سوار تھے۔شام کے لیے اقوامِ متحدہ کے خصوصی نمائندے کے دفتر سے جاری ہونے والے ایک بیان میں خبردار کیا گیا ہے کہ یہ ضروری ہے کہ کسی بھی انخلاء میں درایا کے شہریوں کا حفاظت کی جائے اور اس بات کا خیال رکھا جائے کہ انخلاء رضاکارانہ بنیادوں پر ہو۔

بیان میں کہا گیا ہے کہ اقوام متحدہ نہ تو انخلاء کے اس منصوبے کا حصہ ہے اور نہ ہی اس سلسلے میں اس سے کوئی مشورہ کیا گیا ہے۔ لیکن انہوں نے کہا کہ دنیا اسے دیکھ رہی ہے۔حکومتی افواج کی جانب سے اس شہر کے طویل محاصرے کے بعد وہاں موجود باغیوں اور عام شہریوں کے انخلا کے حوالے سے معاہدہ طے پایا ہے ۔درایا پر مسلسل بمباری کی جاتی رہی ہے جس کے باعث شہریوں کو خوراک، پانی اور بجلی کی قلت کا سامنا تھا۔شام میں 2011 میں شروع ہونے والے تنازع میں داریا ان شہروں میں شامل ہے جہاں سب سے پہلے صدر بشارالاسد کے خلاف احتجاجی مظاہرے کیے گئے تھے۔ماہرین کا کہنا ہے کہ دمشق سے چند کلومیٹر دور واقع داریا شہر سے باغیوں کے انخلا سے شامی صدر کا حوصلہ بڑھے گا۔

متعلقہ عنوان :