فرانسیسی عدالت نے برقینی پہننے پرعائد حکومتی پابندی ختم کردی

ہفتہ 27 اگست 2016 12:04

پیرس(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔27 اگست ۔2016ء)فرانس کی اعلیٰ عدالت نے ساحلی قصبے ویلینیو لوبٹ میں مسلم خواتین کے برقینی پہننے پر عائد پابندی معطل کردی۔غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق فرانسیسی عدالت نے برقینی پر عائد پابندی اٹھاتے ہوئے کہا کہ پابندی نہ صرف واضح اور غیرقانونی طور پر آزادی کے ساتھ گھومنے پھرنے کے بنیادی حقوق کی خلاف ورزی ہے بلکہ فرد واحد کی آزادی سمیت عقائد کی بھی خلاف ورزی ہے۔

فرانسیسی میڈیا کے مطابق عدالت کے فیصلے کے بعد وہ تمام مقامات جہاں برقینی پر پابندی ہے ممکنہ طور پر اٹھائی جاسکتی ہے تاہم کورسیکا کے مئیر نے اپنے شہر میں برقینی پر پابندی کو برقرار رکھنے کا فیصلہ کیا ہے۔دوسری جانب جن لوگوں پر برقینی پہننے کی وجہ سے جرمانہ عائد کیا گیا ہے وہ اپنی رقم واپس لے سکتے ہیں جب کہ عدالت پابندی کے قانونی پہلوٴوں کے حوالے سے اپنا مکمل فیصلہ بعد میں سنائے گی۔

(جاری ہے)

واضح رہے کہ فرانسیسی حکام نے فرانس کے بعض ساحلی علاقوں میں برقینی پہنے پر پابندی لگادی تھی اور وجہ یہ بتائی گئی تھی کہ یہ سیکیولرزم کے قانون کے منافی ہے۔ برقینی پہنے پر پابندی کا تنازع اس وقت سامنے آیا جب فرانسیسی شہر نیس کے ساحل پر پولیس نے ایک خاتون سے برقینی اتروائی جس کے بعد لوگوں کی جانب سے شدید ردعمل دیکھنے میں آیا تھا۔