آزادی پاکستان اقلیتی مسلمان صوبوں کے مہاجروں کی مرہون منت ہے،مہاجر اتحاد تحریک کے چیئرمین ڈاکٹر سلیم حیدر

جمعرات 25 اگست 2016 22:38

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔25 اگست ۔2016ء) مہاجر اتحاد تحریک کے چیئرمین ڈاکٹر سلیم حیدر نے کہاہے کہ پاکستان بھارت کے اقلیتی صوبوں کے مسلمانوں نے بنایا تھا اور ساری کی ساری تحریک پاکستان صرف ان 1ہی علاقوں میں چلی تھی جہاں سے مہاجروں نے ہجرت کی تھی۔ یہ ایک ایسی حقیقت ہے جس کو کوئی جھٹلا نہیں سکتا۔ ایک میٹر ریڈر بجلی کی لائن یا بل کی ریڈنگ تو بدل سکتا ہے لیکن تاریخ تبدیل نہیں کرسکتا۔

اپوزیشن لیڈر خورشید شاہ جیسے حکمرانوں کو سندھ میں مہاجروں ، پنجابیوں ، پٹھانوں اور غریب سندھی ، بلوچوں کا حق مار مار کر بدہضمی اور ہیضہ ہوچکا ہے جس کی وجہ سے وہ روزانہ بے بنیاد ، متعصبانہ، غیرعقلی بیانات جاری کرتے ہیں جن سے تاریخ پر کوئی اثر نہیں پڑسکتا اور نہ ہی مہاجروں کی پاکستان سے ازلی محبت ، لگاؤ اور حب الوطنی کو مشکوک بنایا جاسکتا ہے۔

(جاری ہے)

خورشید شاہ کے گزشتہ روز کے بیان سے ثابت ہوتا ہے کہ ایک بڑی جمہوری جماعت کا حادثاتی طورپر لیڈر بن جانے والا شخص حقائق اور تاریخ سے بے خبر اور نابلد ہے۔ آزادی پاکستان میں سندھ اور سندھیوں کا کردار صرف اور صرف سندھ اسمبلی سے قرارداد پاس کروانے تک محدود ہے اور اس سے رتی بھر زیادہ اگر کوئی ثبوت موجود ہے تو میں خورشید شاہ کو کسی آزاد الیکٹرونک میڈیا پر مناظرے کا چیلنج دیتا ہوں۔

خورشید شاہ نے اگر پاکستان اور ہندوستان او ر اس کی آزادی کی تاریخ اگر نہیں بھی پڑھی ہے تب بھی کم از کم بلاول بھٹو ٹیوٹر لگاکر انہیں سندھ کی تاریخ تو ضرور پڑھوادیں ، جہاں یہ بات ریکارڈ پرموجود ہے کہ قیام پاکستان سے لے کر سندھ کے جاگیرداروں کے وفد نے قائداعظم محمد علی جناح سے ملاقات کرکے پاکستان کا ساتھ دینے کے عیوض دو شرائط رکھی تھیں ۔

اول یہ کہ ان کی جو زمینیں اور جائیدادیں ہندوؤں کے پاس گروی ہیں آزادی کے بعد حکومت پاکستان ان کی ڈپلیکیٹ کاپی نہیں بلکہ انہیں اوریجنل کاپی فراہم کرے گی اور دوئم شرط یہ کہ ان کی جو بیویاں اور بیٹیاں ہندوؤں کے پاس گروی رکھی ہیں انہیں سرکاری طورپر آزاد کیا جائے گا۔ قائداعظم نے یہ دونوں شرائط تسلیم کی تھیں اور اس کے عیوض سندھی جاگیرداروں نے سندھ اسمبلی سے پاکستان حمایت کی قرارداد پاس کی تھی۔

ڈاکٹر سلیم حیدر نے نے مزید کہا ہے کہ یہ بات بھی ریکارڈ پر موجود ہے کہ مہاجروں نے پورے بھارت میں 52 شہروں کا قبضہ چھوڑا تھا جس کے عیوض انہیں صرف ڈھائی شہرکراچی، حیدرآباد اور آدھا سکھر تبادلے میں ملے تھے۔ مہاجروں کی سندھ میں آمد اورآباد کاری تبادلہ آبادی کی بنیاد پر ہے۔ سندھ سے 40فیصد ہندو شرناتری بھارت ہجرت کرگئے تھے اور ان کی چھوڑی ہوئی 82فیصد زرعی زمینیں اور جائیدادیں صرف اور صرف مہاجروں کی ملکیت اور متروکہ سندھ ہیں۔

جن پر 1947ء کے فوری بعد غاصبانہ قبضہ کیا گیا ۔ آج مظلوم مہاجروں کو قابض غاصب جیسے القابات سے نوازا جاتا ہے۔ لیاقت نہرو معاہدے سمیت ایسے درجنوں قوانین اور معاہدے موجود ہیں جو ہمارے دعوؤں کی تصدیق کرتے ہیں۔ ڈاکٹر سلیم حیدر نے کہا ہے کہ اعدادوشمار کے مطابق سندھ میں ساڑھے تین کروڑ شہری اور سواتین کروڑ دیہی آبادی رہتی ہے، لیکن سندھ اسمبلی میں جعلی مردم شماری اور متعصبانہ حلقہ بندیوں کے باعث مہاجروں اور شہری آبادی کی نمائندگی محض 20فیصد ہے۔

جن کو سندھ کے اقتدار اوروسائل میں اس وقت تک جائز اور منصفانہ حصہ نہیں مل سکتا جب تک وہ ایک علیحدہ صوبہ حاصل نہ کریں۔ انہوں نے کہاہے کہ سندھ کی انتظامی تقسیم فوری طورپر ضروری ہے، تاکہ سندھ میں آباد غیر سندھی شہری آبادی کو مطمئن کیا جاسکے اور ان کے غضب شدہ سیاسی ، معاشی ، سماجی ، معاشرتی اور انتظامی حقوق اور اختیارات حاصل اور محفوظ ہوسکیں۔

متعلقہ عنوان :