سانحہ ماڈل ٹاؤن کے حوالے سے آئی جی کی وضاحت اقبال جرم ہے،عوامی تحریک

جمعرات 25 اگست 2016 21:10

لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔25 اگست ۔2016ء) پاکستان عوامی تحریک کے سیکرٹری جنرل خرم نواز گنڈا پور نے آئی جی پنجاب کی طرف سے سانحہ ماڈل ٹاؤن کے حوالے سے دی گئی وضاحت کو اقبال جرم قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ آئی جی پنجاب نے منہاج القرآن کے آس پاس جن بیرئرزکو ہٹانے کی بات کی وہ قانونی اور عدالت کے حکم پر لگے تھے جس کی تصدیق ہائیکورٹ کے جج جسٹس علی باقر نجفی کی سربراہی میں قائم جوڈیشل کمیشن کی رپورٹ میں بھی ہو چکی ہے ۔

انہوں نے کہاکہ سانحہ ماڈل ٹاؤن میں وزیر اعظم ، وزیر اعلیٰ پنجاب ،وزیر قانون اور آئی جی پنجاب براہ راست ملوث ہیں ۔حیرت ہے 16گھنٹے تک جاری رہنے والے خونی آپریشن کو روکنے کیلئے آئی جی سے لے کر وزیر اعلیٰ پنجاب تک کسی نے ضرورت محسوس نہیں کی۔

(جاری ہے)

حقائق اور واقعات بتاتے ہیں کہ آئی جی پنجاب کو سانحہ ماڈل ٹاؤن برپا کرنے کیلئے ہی لایا گیا تھا کیونکہ پیش رو آئی جی نے اس خون آلود کہانی کا رائٹر اور ڈائریکٹر بننے سے انکار کر دیا تھا ۔

انہوں نے کہاکہ سانحہ ماڈل ٹاؤن کے حوالے سے جو بھی وضاحت کرنے کی کوشش کرے گا وہ اتنا ہی پھنستا چلا جائے گا ۔ انہوں نے کہاکہ بقول آئی جی کہ موقع واردات پر موجود افسران اور اہلکاروں نے مرضی کے فیصلے کئے اور وہی ذمہ دار ہیں تو پھر ڈی آئی جی آپریشنز رانا عبد الجبار،ایس پی طارق عزیز،ایس پی عبد الرحیم شیرازی ،ایس پی معروف صفدر واہلہ،ایس پی عمر ورک سمیت درجنوں ایس پیز اور ڈی ایس پیز کو قانون کے کٹہرے میں کھڑا کیوں نہیں کیا گیا ؟حالانکہ آڈیو،ویڈیو ثبوتوں سے انکی جائے وقوعہ پر موجودگی ثابت ہے ۔

انہوں نے کہاکہ سانحہ ماڈل ٹاؤن کے مرکزی کرداروں کو بیرون ملک فرار کروایا جا رہا ہے ،ڈی آئی جی رانا عبد الجبار کو خود آئی جی پنجاب نے دو سال کی چھٹی پر بھیج دیا،جبکہ اس سے پہلے پنجاب حکومت نے دو مرکزی کرداروں ڈاکٹر توقیر اور ایس پی سلیمان کو بیرون ملک فرار کروایا۔انہوں نے کہاکہ سانحہ ماڈل ٹاؤن میں شریف برادران براہ راست ملوث ہیں اور اس کے ثبوت جوڈیشل کمیشن کی رپورٹ میں موجود ہیں ۔

آئی جی پنجاب قاتل حکمرانوں کو ریلیف دینے کی بجائے سانحہ ماڈل ٹاؤن کے باعث پولیس کے تباہ و برباد ہوجانے والے امیج کی بہتری کیلئے اور خون آلود داغ دھونے کیلےء کردار ادا کریں،انہیں چاہیے کہ وہ سانحہ ماڈل ٹاؤن کے تمام خونی کرداروں کے چہروں سے نقاب الٹ کر 14شہدا کے ورثا کی دعائیں لیں۔انکے بیانات سے دستاویزی ثبوت اور حقائق تبدیل نہیں ہونگے

متعلقہ عنوان :