انگلیوں کے نشانات کی تصدیق کے نظام کو بہتر بنایا جائے ٗپبلک اکاؤنٹس کمیٹی کی ذیلی کمیٹی کی ہدایت

کئی نسلوں سے پاکستان میں آباد پختونوں کو شناختی کارڈ کی تجدید میں درپیش مشکلات کا فی الفور ازالہ کیا جائے ٗ سردار عاشق حسین

جمعرات 25 اگست 2016 20:53

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔25 اگست ۔2016ء) پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کی ذیلی کمیٹی نے نادرا کو ہدایت کی ہے کہ انگلیوں کے نشانات کی تصدیق کے نظام کو بہتر بنایا جائے ٗ کئی نسلوں سے پاکستان میں آباد پختونوں کو شناختی کارڈ کی تجدید میں درپیش مشکلات کا فی الفور ازالہ کیا جائے۔ جمعرات کو ذیلی کمیٹی کا اجلاس کمیٹی کے کنوینئر سردار عاشق حسین گوپانگ کی زیر صدارت ہوا۔

اجلاس میں کمیٹی کے ارکان شاہدہ اختر علی، شیخ روحیل اصغر سمیت متعلقہ سرکاری اداروں کے اعلیٰ افسران نے شرکت کی۔ اجلاس میں وزارت داخلہ اور کابینہ ڈویژن کے 2009-10ء کے آڈٹ اعتراضات کا جائزہ لیا گیا۔ کمیٹی نے نیشنل بینک کی طرف سے اسلحہ لائسنس فیس کی مد میں سرکاری واجبات کی عدم ادائیگی کے معاملے پر ناراضی کا اظہار کیا۔

(جاری ہے)

سیکرٹری داخلہ عارف خان نے کہا کہ 85 ملین روپے کی رقم نیشنل بینک میں ہے، ہم ان سے بات کر رہے ہیں، دو ماہ میں ادائیگی نہ کی گئی تو قانونی کارروائی کریں گے۔

پی اے سی نے وزارت داخلہ کے موقف پر عدم اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے ایک ماہ کا مزید وقت دیا اور ہدایت کی کہ ایف آئی اے کی تحقیقاتی رپورٹ کے ہمراہ پی اے سی کے سامنے پیش ہوں۔ ڈپٹی چیئرمین نادرا سید مظفر علی نے بتایا کہ وزیراعظم کے دورہ کی وجہ سے چیئرمین نادرا سکردو میں ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ وزیراعظم کا دورہ منسوخ ہو گیا اور چیئرمین نے انہیں کو اختیار دیا کہ وہ کمیٹی کو بریفنگ دیں۔

کمیٹی کے کنوینئر نے چیئرمین نادرا کو اس ہدایت کے ساتھ نوٹس جاری کرنے کی ہدایت کی کہ وہ آئندہ کمیٹی کے سامنے پیش ہونے کو یقینی بنائیں۔ کمیٹی کے کنوینئر سردار عاشق حسین گوپانگ نے کہا کہ نادرا دفاتر کے باہر لمبی لمبی لائنیں لگی ہوئی ہیں، لوگوں کے مسائل کم ہونے کی بجائے بڑھ گئے ہیں۔ نادرا حکام ارکان پارلیمنٹ کو بھی اہمیت نہیں دیتے۔

شیخ روحیل اصغر نے کہا کہ نادرا کے پاس ایسا موثر نظام نہیں ہے جس سے انگوٹھے کے نشان کی تصدیق ہو سکے۔ انہوں نے کہا کہ وہ رکن اسمبلی ہیں ان کے انگوٹھے کا نشان بھی نادرا کے ریکارڈ کے پاس تصدیق نہیں ہو سکتا۔ ڈپٹی چیئرمین نادرا سید مظفر علی شاہ نے پی اے سی کے سوالوں کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ نادرا نے کبھی نہیں کہا کہ کسی کے انگوٹھے کے نشان ہمارے ریکارڈ کے ساتھ تصدیق نہیں ہوتے، ہم نے ہمیشہ انگلیوں اور انگوٹھوں کے نشانات کے غیر معیاری ہونے کی بات کی ہے۔

شاہدہ اختر علی نے کہا کہ وہ خود بھی جب بنک اکاؤنٹ کھلوانے گئیں تو ان کے انگلیوں کے نشانات کی تصدیق نہیں ہو رہی تھی۔ نادرا حکام نے کہا کہ جب پہلی مرتبہ 2004ء میں نادرا شناختی کارڈ کیلئے فارم جاری کئے تھے اس کے بعد یہ ختم کر دیئے گئے۔ جن لوگوں کے انگوٹھے کے نشانات فارم پر تھے ان میں سے بعض اس قدر خستہ ہیں کہ ان کی تصدیق میں واقعی مشکلات کا سامنا ہے، ڈیوائس کے ذریعے حاصل کئے گئے نشانات کے حوالے سے کوئی شکایت نہیں ہے۔

ڈپٹی چیئرمین نادرا نے کہا کہ نادرا اس وقت آئی ٹی کے حوالے سے سب سے بڑا ادارہ ہے، ملک بھر میں 557 رجسٹریشن سنٹرز ہیں اور تقریباً ملک کی ہر تحصیل اور ہر ضلع میں ہمارا نیٹ ورک موجود ہے۔ انہوں نے کہا کہ ملک میں بالغ شہریوں کی تعداد 110 ملین ہے جس میں سے 106.8 ملین لوگوں کی رجسٹریشن کی جا چکی ہے۔ نادرا دفاتر کے باہر ہجوم کم کرنے کیلئے راولپنڈی اور اسلام آباد میں میگا سنٹرز قائم کر دیئے ہیں، کراچی، کوئٹہ اور لاہور میں رواں کے آخر تک میگا سنٹرز قائم کر دیئے جائیں گے جبکہ دیگر بڑے شہروں میں بھی میگا نادرا سنٹرز قائم کئے جا رہے ہیں۔

نادرا نے فیملی رجسٹریشن سرٹیفکیٹ حاصل کرنے کا آن لائن سسٹم متعارف کرا دیا ہے۔ بیرون ملک پاکستانیوں کیلئے نائیکوپ کارڈ کے آن لائن حصول کیلئے بھی اقدامات اٹھائے ہیں جس کے نتائج حوصلہ افزاء ہیں، تمام شناختی کارڈ الیکٹرانک طریقہ کار اور مرکزی نظام کے تحت جاری ہوتے ہیں۔ سمارٹ کارڈ کا اجراء بھی شروع کیا گیا ہے جو سیکورٹی اور دیگر تقاضے پورے کرتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ جعلی دستاویزات کے ذریعے حاصل کردہ 38 ہزار شناختی کارڈز بلاک کر دیئے گئے ہیں۔ انہوں نے پی اے سی کو یقین دہانی کرائی کہ انگلیوں کے نشانات کی تصدیق کے نظام کو بہتر بنایا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں اپنے اصلی مقصد سے ہٹ کر کسی دوسرے کام میں خود کو مصروف نہیں کرنا چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ ابھی تک خواتین کی رجسٹریشن کی شرح کم تھی، وطن کارڈ اور بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام جو صرف خواتین کیلئے تھے ان کی وجہ سے خواتین کی رجسٹریشن میں بہتری آئی ہے۔

شیخ روحیل اصغر نے کہا کہ کئی نسلوں سے آباد پختونوں کو شناختی کارڈ کی تجدید کے وقت مسائل کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے حالانکہ یہ لوگ پاکستان کے شہری ہیں۔ یہ طرز عمل ملک، حکومت اور متعلقہ شہریوں کیلئے ندامت کا باعث بن رہا ہے۔ اس پر ڈپٹی چیئرمین نادرا نے کہا کہ یہ شکایات درست ہیں، جو لوگ شناختی کارڈکے اہل نہیں تھے انہیں کارڈ جاری کئے گئے ہیں، ہم نے تمام شناختی کارڈز کی دوبارہ تصدیق کا عمل شروع کیا ہے، ملک کی بالغ آبادی کے 45 فیصد لوگوں کے شناختی کارڈز کی تصدیق ہو چکی ہے۔

غلط لوگوں کے شناختی کارڈز منسوخ ہوں گے اور ملک کے حقیقی شہریوں کو ہی شناختی کارڈز جاری ہونگے۔ پی اے سی نے ہدایت کی کہ پختونوں کے شناختی کارڈز کے مسائل اور انگلیوں کے نشانات کی تصدیق کے حوالے سے ملک کے شہریوں کے مسائل حل کئے جائیں۔

متعلقہ عنوان :