کالاباغ ڈیم سمیت دیگر چھوٹے بڑے پانی کے ذخائر تعمیر کیے جائیں،توانائی بحران معاشی ترقی کی راہ میں سب سے بڑی رکاوٹ ہے، حکمران طبقہ قوم کو بے وقوف بناکر اپنا اقتدار قائم رکھنا چاہتا ہے

امیر جماعت اسلامی پنجاب میاں مقصوداحمد کا بیان

جمعرات 25 اگست 2016 19:57

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔25 اگست ۔2016ء) امیر جماعت اسلامی پنجاب میاں مقصود احمد نے کہاہے کہ غیر اعلانیہ لوڈشیڈنگ نے عوام کی زندگی اجیرن بنادی ہے۔ شہروں میں12اور دیہات میں17گھنٹوں کی لوڈشیڈنگ کی جارہی ہے۔لاہور شہر میں بارش کے بعد20سے زائد گھنٹے کی لوڈشیڈنگ قابل مذمت ہے۔ لاہور میں بارش کے بعد 20سے زائد فیڈر ٹرپ کرنے سے مختلف گرڈ اسٹیشنوں سے بجلی کی سپلائی معطل ہوگئی ہے جوکہ اس بات کا ثبوت ہے کہ لیسکوکابجلی سپلائی کا سسٹم ناکارہ ہوچکا ہے۔

عوام سراپا احتجاج ہیں۔انہوں نے کہاکہ توانائی بحران کاخاتمہ2018میں بھی ہوتانظر نہیں آرہا۔حکومت محض ڈنگ ٹپاؤ پالیسیوں کو اختیار کرکے اپنی مدت اقتدار پوری کرنا چاہتی ہے۔ٹھنڈے اے سی کمروں میں بیٹھ کر عوام کی تقدیر کا فیصلہ کرنے والے درحقیقت عوامی مسائل سے چشم پوشی اور دکھاوے کے اقدامات کررہے ہیں۔

(جاری ہے)

انہیں عوامی مشکلات کے حل سے کسی بھی قسم کی کوئی ہمدردی نہیں۔

انہوں نے کہاکہ توانائی بحران ملکی معاشی ترقی کی راہ میں سب سے بڑی رکاوٹ ہے۔جب تک ہم توانائی بحران پر مکمل قابونہیں پالیتے تب تک بیرونی سرمایہ دار ملک میں آسکتے ہیں اور نہ ہی عوام کی زندگی میں خوشحالی لائی جاسکتی ہے۔میاں مقصود احمد نے مزیدکہاکہ توانائی بحران سے نجات کے لیے ضروری ہے کہ کالاباغ ڈیم سمیت دیگر تمام چھوٹے بڑے پانی کے ذخائر کو جلد ازجلد تعمیر کیاجائے۔

حکمرانوں کی عدم توجہی اور بے حسی کی وجہ سے پاکستان کے حصے میں آنے والے دریاؤں پرہندوستان ڈیم تعمیر کرکے پانی چوری کررہا ہے جس کی جتنی بھی مذمت کی جائے کم ہے۔انہوں نے کہاکہ ڈیموں کی تعمیر سے جہاں ایک طرف ملک کو توانائی بحران سے چھٹکارہ حاصل ہوگا وہاں دوسری طرف سستی بجلی میسر،نئے روزگار کے مواقع پیدا،ہر سال آنے والے سیلاب سے نجات اور لاکھوں ایکڑبنجرزمین کو قابل کاشت بھی بنایاجاسکے گا۔

انہوں نے کہاکہ پانی کے ذخائر نہ بننے کی وجہ ماضی کے اور موجودہ حکمران ہیں۔وزیر اعظم نوازشریف بھی اپنی تین سال مدت گزار چکے ہیں اور ابھی ان کے دوسال باقی ہیں انہوں نے انرجی بحران کے خاتمے کے لیے ابھی تک موثر حکمت عملی نہیں اختیارکی۔پہلے کہاجاتا رہاکہ چھ ماہ میں لوڈشیڈنگ ختم کردیں گے اب 2018تک انرجی بحران کے خاتمے کی بات کی جارہی ہے۔حقیقت یہ ہے کہ حکمران طبقہ قوم کو بے وقوف بناکر اپنا اقتدار قائم رکھنا چاہتا ہے۔