چیف جسٹس کا مردم شماری میں تاخیر پر اظہار برہمی ‘مردم شماری سے متعلق حکومتی رپورٹ پر عدم اعتماد کا اظہار

عدالت کامزید دستاویزات جمع کرانے کا حکم ‘اٹارنی جنرل کو ذاتی حیثیت میں طلب کرلیا‘سماعت 31 اگست تک ملتوی کس قانون میں لکھا ہے کہ فوج کے بغیر مردم شماری نہیں ہوسکتی ؟‘بلدیاتی انتخابات وقت پر ہوئے نہ ہی مردم شماری‘مردم شماری نہیں ہوگی تو قومی اسمبلی کے حلقے کیسے بنیں گے؟ حکومت کا یہی رویہ چلتا آ رہا ہے‘ اب 2018 کے عام انتخابات سے پہلے سپریم کورٹ آجائیں گے کہ الیکشن کروانے کی پوزیشن میں نہیں‘کیا اسلام آباد میں مردم شماری کیلئے بھی فوجی درکار ہوگی؟‘یہ کام نہیں کر سکتے تو ادارہ کو بند کریں اور قوم کا پیسہ بچائیں چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس انور ظہیر جمالی کے مردم شماری ازخودنوٹس کیس کی سماعت کے دوران ریمارکس

جمعرات 25 اگست 2016 19:41

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔25 اگست ۔2016ء) چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس انور ظہیر جمالی مردم شماری میں تاخیر پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے عدالت نے مردم شماری سے متعلق حکومتی رپورٹ پر عدم اعتماد کا اظہار کردیاعدالت نے حکومت کو مزید دستاویزات جمع کرانے کا حکم دیادیتے ہوئے اٹارنی جنرل کو ذاتی حیثیت میں طلب کرتے ہوئے سماعت 31 اگست تک ملتوی کردی۔

دوران سماعت چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس انور ظہیر جمالی ریمارکس دئیے ہیں کہ کس قانون میں لکھا ہے کہ فوج کے بغیر مردم شماری نہیں ہوسکتی ؟‘بلدیاتی انتخابات وقت پر ہوئے نہ ہی مردم شماری‘مردم شماری نہیں ہوگی تو قومی اسمبلی کے حلقے کیسے بنیں گے؟ حکومت کا یہی رویہ چلتا آ رہا ہے ، اب 2018 کے عام انتخابات سے پہلے سپریم کورٹ ا?جائیں گے کہ الیکشن کروانے کی پوزیشن میں نہیں۔

(جاری ہے)

جمعرات کو چیف جسٹس پاکستان انورظہیرجمالی کی سربراہی میں 3رکنی بنچ نے مردم شماری ازخودنوٹس کیس کی سماعت کی۔ دوران سماعت چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ کس قانون میں لکھا ہے کہ فوج کے بغیر مردم شماری نہیں ہوسکتی ؟مردم شماری جمہوریت کی بنیاد ہے۔مردم شماری نہیں ہوگی تو قومی اسمبلی کے حلقے کیسے بنیں گے؟چیف جسٹس نے ایڈیشنل اٹارنی جنرل کومخاطب کرکے ریمارکس دئیے کہ بعض معاملات میں آپ اداروں کو ڈس اون کرتے ہیں جب کوئی مسئلہ ہوتا ہے تو اونرشپ دے دی جاتی ہے ، سیکورٹی فورسز نے مردم شماری کیلئے اہلکار فراہم کرنے سے انکار نہیں کیا۔

ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے مردم شماری کے لئے فنڈز جاری کر دیے گئے ہیں۔جسٹس فائز عیسٰی نے ریمارکس دیے کہ ملک میں 95 فیصد علاقوں میں مردم شماری کے لیے فوج کی ضرورت نہیں ہوگی کیا؟۔ کیا اسلام آباد میں مردم شماری کے لئے بھی فوجی درکار ہوگی؟اگر آپ یہ کام نہیں کر سکتے تو ادارہ کو بند کریں اور قوم کا پیسہ بچائیں۔چیف جسٹس نے کہا کہ حکومت کا یہی رویہ چلتا آ رہا ہے۔

بلدیاتی انتخابات وقت پر ہوئے نہ مردم شماری۔ اب 2018 کے عام انتخاب سے پہلے سپریم کورٹ آ جائیں گے کہ الیکشن کروانے کی پوزیشن میں نہیں۔عدالت نے مردم شماری سے متعلق حکومتی رپورٹ پر عدم اعتماد کا اظہار کرتے ہوئے مزید دستاویزات جمع کرانے کا حکم دیا۔ اٹارنی جنرل پاکستان کو ذاتی حیثیت میں طلب کرتے ہوئے سماعت 31 اگست تک ملتوی کردی۔