شدت پسندی اور انتہاء پسندی کے خاتمے کیلئے حکومتوں کو اپنے رویے بدلنے ہوں گے ‘طاہر محموداشرفی

مسلم نوجوانوں کو جان لینا چاہیے کہ مدینہ منورہ میں دھماکے کرنے والے مسلمانوں کے ہمدرد کیسے ہو سکتے ہیں؟

جمعرات 25 اگست 2016 17:37

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔25 اگست ۔2016ء ) پاکستان علماء کونسل کے مرکزی چیئرمین حافظ طاہر محموداشرفی نے کہا کہ شدت پسندی اور انتہاء پسندی کے خاتمے کیلئے حکومتوں کو اپنے رویے بدلنے ہوں گے ، سعودی عرب ، پاکستان میں دہشت گردی کرنے والوں کی سر پرستی حکومتیں کر رہی ہیں، مسلم نوجوانوں کو جان لینا چاہیے کہ مدینہ منورہ میں دھماکے کرنے والے مسلمانوں کے ہمدرد کیسے ہو سکتے ہیں؟ تمام آسمانی کتب اور مذاہب امن ، سلامتی ، محبت ، رواداری اور مکالمہ کا درس دیتے ہیں ۔

یہ بات پاکستان علماء کونسل کے مرکزی چیئرمین حافظ محمد طاہر محمود اشرفی نے جامعہ مسجد معاذ بن جبل ؓ میں مدارس کے طلباء کے درمیان ہونے والے تقریری مقابلہ سے خطاب کرتے ہوئے کہی ۔ اس موقع پر مولانا عبد الحمید صابری ، مولانا طاہر عقیل ، مولانا نعمان حاشر ، مولانا حافظ محمد امجد، مولانا حفیظ الرحمن ، مولانا ثاقب منیر ، مولانا نائب خان ، حافظ محمد شہباز عالم فاروقی اور دیگر نے بھی خطاب کیا۔

(جاری ہے)

حافظ محمد طاہر محمود اشرفی نے کہا کہ مدارس عربیہ کے طلباء کیلئے جدید تعلیم وقت کی اہم ضرورت ہے ۔ آج اسلام کے حوالے سے پھیلائے جانے والے شکوک و شبہات کا جواب دینے کیلئے دین اور دنیا کی تعلیم کا علم ہونا لازم ہے ۔ انہوں نے کہا کہ اسلام بین المذاہب و بین المسالک مکالمہ کی دعوت دیتا ہے اور دین اسلام تمام آسمانی مذاہب اور کتب کے احترام کا درس دیتا ہے ۔

بچیوں کی تعلیم اور خواتین کے حقوق کا تحفظ اسلام کا بنیادی حکم ہے۔ اسی طرح جہاد اور دہشت گردی میں فرق کیا جانا چاہیے اور علماء اور مدارس عربیہ کے طلباء کی ذمہ داری ہے کہ وہ جہاد اور دہشت گردی میں فرق عوام الناس کو بتائیں ۔ انہوں نے کہا کہ یورپی ممالک میں بے گناہ انسانوں پر حملہ کرنے والے اسلام اور مسلمانوں کی خدمت نہیں کر رہے بلکہ ان کی وجہ سے مسلمانوں کیلئے مسائل پیدا ہو رہے ہیں۔

بعض لوگ اسلام کا نام لے کر اسلام کو بدنام کر رہے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان علماء کونسل مدراس عربیہ کے اندر تقریری و تحریری مقابلوں کا سلسلہ جاری رکھے گی تا کہ مدارس عربیہ کے طلباء اور اساتذہ حالات حاضرہ کی صورتحال سے نہ صرف آگاہ کیا جائے بلکہ ان کے نقطہ نظر سوچ اور فکر کو قرآن و سنت کی تعلیمات کے مطابق بنایا جا سکے۔