لائن آف کنٹرول توڑنے کے بیانات دینے والے سستی شہرت حاصل کررہے ہیں ‘لائن آف کنٹرول توڑنے والے شیر بار بار پیدا نہیں ہوتے ‘1990-92ء کی دہائی میں کشمیری شیروں نے ایل او سی کو پاؤں تلے روندنے کی کوشش کی تھی بدلے میں بیس لاشوں کا تحفہ ملا

لبریشن لیگ کے جنرل سیکرٹری گلشاد احمد بٹ نے میڈیا سے بات چیت

بدھ 24 اگست 2016 16:45

مظفرآباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔24 اگست ۔2016ء ) لائن آف کنٹرول توڑنے کے بیانات دینے والے سستی شہرت حاصل کررہے ہیں ‘لائن آف کنٹرول توڑنے والے شیر بار بار پیدا نہیں ہوتے ۔1990-92ء کی دہائی میں کشمیری شیروں نے ایل او سی کو پاؤں تلے روندنے کی کوشش کی تھی بدلے میں بیس لاشوں کا تحفہ ملا ۔ان خیالات کا اظہار لبریشن لیگ کے جنرل سیکرٹری گلشاد احمد بٹ نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا ۔

انہوں نے کہا کہ 1990-92میں چکوٹھی باڈر پر شہید ہونے والے شیروں کو سلام پیش کرتے ہیں ۔خونی لیکر کو مٹانے کے لیے کشمیری قیادت کوایک ہونا ہوگا ۔جب تک خونی لکیر کو کشمیری عوام پاؤں تلے نہیں روندے گئے اُس وقت تک کشمیری آزادی حاصل نہیں کرسکتے ۔گزشتہ 69سالوں سے کشمیری نوجوان بھارتی فورسسز کا مقابلہ پتھر اور جذبات سے کررہے ہیں آزادکشمیر حکومت کو بیس کیمپ کی حکومت کا کردار ادا کرنا ہوگا ۔

(جاری ہے)

ایل او سی غیور کشمیری توڑئیں گے جن کی رنگوں میں غیور ماں باپ کا خون کو دھرتی سے محبت کا جذبہ ہو گا ۔انہوں نے کہا کہ اگر کشمیر کا مسئلہ حل نہیں ہوا تو آزادخطوں کا امن بھی خراب ہوگا ۔مقبوضہ وادی میں حالات بدستور کشیدگی کی طرف بڑھ رہے ہیں بھارتی افواج مہلک ہتھیاروں کا استعمال کرکے اپنی آخری ناکام کوشش کررہے ہیں لائن آف کنٹرول توڑنے کیلئے آر پار کی قیادت متفق ہو کر کال دیں انشاء اللہ کامیابی ملے گی ہوائی بیانات سے ایل او سی نہیں توڑی جاتی انہوں نے کہا کہ مسئلہ کشمیر کے بہتر حل کے لیے لبریشن لیگ اپنا بھرپور کردار ادا کررہی ہے مقبوضہ وادی میں مائیں بہینں اور بیٹیاں پکارپکار کر مدد کی اپیل کررہی ہیں اور ہم ادھر ان کی قربانیوں اور شہادتوں کو سیاست کی نذر کررہے ہیں اگر مسئلہ کشمیر حل نہ ہوا تو آزادخطوں کا امن بھی قائم نہیں رہے گا کشمیری عوام اکیلے آزادی کی جدوجہد میں مصروف ہیں ہمیں ان کا دست بازو بن کر آگے بڑھنا ہوگا۔

متعلقہ عنوان :