مقبوضہ کشمیر : حریت رہنماؤں کی طرف سے محبوبہ مفتی کے بیان پر کڑی تنقید، نہیں95فیصدعوام آزادی کے خواہاں ہیں،ریفرنڈم واضح کرسکتا ہے کہ کشمیری کیا چاہتے ہیں

بدھ 24 اگست 2016 13:38

سرینگر ۔ 24 اگست (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔24 اگست۔2016ء) مقبوضہ کشمیرمیں حریت رہنماؤں اور تنظیموں نے کٹھ پتلی وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی کے حالیہ بیان پرکڑی تنقید کی ہے جس میں انہوں نے موجودہ عوامی تحریک کومٹھی بھر امن دشمنوں کی سرگرمی قراردیتے ہوئے کہاتھا کہ صرف پانچ فیصد لوگ باقی پچانوے فیصد عوام کو گمراہ کررہے ہیں ۔ کشمیرمیڈیاسروس کے مطابق کل جماعتی حریت کانفرنس نے نام نہاد وزیر اعلیٰ کے بیان پر حیرانگی کا اظہار کرتے ہوئے کہاکہ اس سے انکے ذہنی دیوالیہ پن اور بوکھلاہٹ کی عکاسی ہوتی ہے ۔

بیان میں کہاگیا کہ موصوفہ اپنی آنکھوں پر زعفرانی پٹی باندھ کر حقیقت سے نظریں چرا رہی ہے ۔ حریت کانفرنس نے سوال کیا کہ اگر صرف پانچ فیصد لوگ ہی تحریک کے ساتھ ہیں تو بھارت نے مقبوضہ علاقے میں سات لاکھ سے زائد فوجی اور ایک لاکھ سے زائد پولیس اہلکار کیوں تعینات کر رکھے ہیں اور کشمیریوں کی تحریک آزادی کو کچلنے میں ناکامی پر مذید اہلکار کیوں تعینات کئے جارہے ہیں ۔

(جاری ہے)

حریت کانفرنس نے کہا کہ محبوبہ مفتی نے مقبوضہ علاقے میں ظلم و ستم کے تمام ریکارڈ توڑ دیئے ہیں اور مقبوضہ وادی کشمیرمیں گزشتہ 46دن سے کرفیو جاری ہے اور تمام سڑکیں ، دفاتر ، تعلیمی ادارے اور بازار بند ہیں۔ بیان میں کہاگیا کہ بھارتی فورسز مقبوضہ علاقے میں نہتے کشمیریوں کو بدترین ظلم و تشدد کا نشانہ بنارہی ہیں اور انہوں نے رواں انتفادہ کے دوران اب تک 83سے زائد بے گناہ کشمیریوں کو شہید اور 8ہزار سے زائد کو زخمی جبکہ سینکڑوں کو بصارت سے محروم کردیا ہے اور پوری وادی کشمیر میں نظام زندگی معطل ہو کر رہ گیا ہے ۔

جموں وکشمیر لبریشن فرنٹ کے چیئرمین محمد یاسین ملک نے سرینگر میں جاری ایک بیان میں محبوبہ مفتی کے بیان پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کہاکہ کشمیر میں 95 فیصد سے زائد لوگ غلامی سے آزادی کے خواہاں ہیں۔ انہوں نے کہاکہ یہ درست ہے کہ اقتدار کے طالب محض چند فیصد زرخریدایجنٹ کشمیریوں کی اس اجتماعی آواز کو دبانے کیلئے قابض فورسز کی غلامی پر مامور ہیں ۔

انہوں نے کہا کہ محبوبہ مفتی اپنے بھارتی آقاؤں کی خوشنودی حاصل کرنے کیلئے جس طرح کشمیریوں کو بدنام کررہی ہیں وہ حد درجہ مذموم ہے اور ایسے بیانات دے کر وہ اپنی اصلیت کو واضح کررہی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ 2010 میں مقتولین کی فوٹو لیے ان کے قاتل اہلکاروں کو سزا دلانے کا مطالبہ کرنے والی محبوبہ مفتی آج فرمارہی ہیں کہ محض 5 فیصد لوگ ہی تحریک آزادی کے ساتھ ہیں جبکہ 95 فیصد بھارت کے ساتھ ہیں۔

انہوں نے کہاکہ اگر محبوبہ مفتی اپنے اس دعوے کو درست سمجھتی ہیں تو انہیں اپنے آقاؤں کو اس بات پر قائل کرنا چاہئے کہ وہ فی الفور جموں وکشمیرمیں ریفرنڈم کراکے اس دیرینہ تنازعے کو اپنی چاہت اورمرضی کے مطابق حل کرادیں۔ انہوں نے کہا کہ جھوٹ اور فریب کو رنگین غلاف میں پیش کرنے والی نام نہاد وزیر اعلیٰ کو یہ بات یاد رکھنی چاہئے کہ کشمیریوں کے سامنے ان کی اور انکی جماعت کی منافقانہ سیاست عیاں اور ان کے پْرفریب نعروں کی قلعی کھل چکی ہے۔

حریت رہنماؤں آسیہ اندرابی نے، بلال صدیقی ، ہلال احمد وار، سلیم گیلانی ، سید بشیر اندرابی ، محمد یوسف میر ، جاوید احمد میر ، حکیم عبدالرشید ، شبیر احمدڈار ، محمد اقبال میر ، محمد احسن اونتو ، غلام محمد خان سوپوری، محمد شفیع ریشی، امتیاز احمد قریشی ، غلام نبی وار اور عوامی اتحاد پارٹی کے صدر انجینئر عبدالرشید نے بھی اپنے بیانات میں محبوبہ مفتی کو کڑی تنقید کا نشانہ بنایا ۔

انہوں نے کہاکہ پوری دنیا جانتی ہے گزشتہ 47دنوں سے کشمیر میں کیا ہورہا ہے ۔انہوں نے کہاکہ اگر زمینی حقائق اور اعدادو شمار کا جائزہ لیا جائے تومحبوبہ مفتی کے دعوے کی حقیقت مکمل طورپر بدل جائیگی کیونکہ دراصل 95فیصد عوام تحریک آزادی کیساتھ ہیں۔ادھر حریت رہنماؤں نے ایمپلائیز جوائنٹ ایکشن کمیٹی کے صدرعبدالقیوم وانی اور دیگر لیڈروں کی گرفتاری اور بارہمولہ جیل منتقلی کی بھی شدید مذمت کی ہے ۔

متعلقہ عنوان :