منشیات استعمال کرنے والے نوجوانوں کی تعداد 29 ملین تک جا پہنچی ، افیون تمام بڑی منشیات میں سب سے زیادہ ممکنہ نقصان دہ اور صحت کے لئے خطرہ ہے،ہیروئن ابھی تک سب سے زیادہ لوگوں کو ہلاک کر رہی ہے ، مجموعی طور پر افیون تمام بڑی منشیات میں سب سے زیادہ ممکنہ نقصان دہ اور صحت کے لئے خطرہ ہے ، بھنگ عالمی سطح پر سب سے عام منشیات ہے،2014 میں 183 ملین لوگوں نے اس کااستعمال کیا، مغرب میں بھنگ کا استعمال بڑھ گیا،کئی علاقوں میں پچھلے عشرے میں بہت سے لوگوں نے بھنگ سے پیدا ہونے والی بیماریوں کا علاج کروایا

یو این او ڈی سی کی منشیات کے استعما ل کے حوالے سے سالانہ رپورٹ

منگل 23 اگست 2016 21:30

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔23 اگست ۔2016ء) دفتر اقوام متحدہ برائے منشیات و جرائم (یو این او ڈی سی) نے اپنی رپورٹ میں کہاہے کہ چھ سال میں پہلی مرتبہ منشیات استعمال کرنے والے نوجوانوں کی تعداد 29 ملین ہے، منشیات کے استعمال کے امراض میں مبتلا افراد کی تعداد میں چھ سال میں پہلی مرتبہ غیر متناسب طور پر اضافہ ہوا ہے، افیون تمام بڑی منشیات میں سب سے زیادہ ممکنہ نقصان دہ اور صحت کے لئے خطرہ ہے،ہیروئن ابھی تک سب سے زیادہ لوگوں کو ہلاک کر رہی ہے اور اس کے دوبارہ فروغ کو فوری طور پر روکا جائے ، مجموعی طور پر افیون تمام بڑی منشیات میں سب سے زیادہ ممکنہ نقصان دہ اور صحت کے لئے خطرہ ہے ،اسی دوران بھنگ عالمی سطح پر سب سے عام منشیات ہے۔

جسے2014 میں 183 ملین لوگوں نے استعمال کیا۔

(جاری ہے)

کئی سالوں کے رجحانات کا تجزیہ کرتے ہوئے یہ رپورٹ ظاہر کرتی ہے کہ بھنگ کی طرف بدلتے ہوئے سماجی معیار کو تبدیل کرنے سے منشیات کی بڑھتی ہوئی مقبولیت خاص طور پر مغرب میں بھنگ کا استعمال بڑھ گیا کئی علاقوں میں پچھلے عشرے میں بہت سے لوگوں نے بھنگ سے پیدا ہونے والی بیماریوں کا علاج کروایا۔ منگل کو حالیہ ڈرگ رپورٹ جو کہ دفتر اقوام متحدہ برائے منشیات و جرائم (یو این او ڈی سی) کی طرف سے جنیوا ،نیویارک، ویانا میں گزشتہ ماہ کی 23 تاریخ کو جاری کی گئی ، رپورٹ کے مطابق تمام دنیا میں نوجوانوں کی کل آبادی کا پانچ فی صد یا تقریباً ۲۵۰ملین لوگ جو کہ ۱۵ سال سے لے کر ۶۴ سال کی عمر تک مشتمل ہیں۔

۲۰۱۴ میں کم از کم ایک ڈرگ استعمال کرتے تھے۔ اگرچہ عالمی آبادی کے تناسب کے لحاظ سے گزشتہ چار سال میں اس تعداد میں اضافہ نہیں ہوا۔ تاہم یہ رپورٹ یہ بھی ظاہر کرتی ہے کہ منشیات کے استعمال کے امراض میں مبتلا افراد کی تعداد میں چھ سال میں پہلی مرتبہ غیر متناسب طور پر اضافہ ہوا ہے۔ اب اس زمرے میں ۲۹ ملین سے زائد لوگ موجود ہیں (پچھلی تعداد ۲۷ ملین کے مقابلے میں ) ۔

اس کے علاوہ ۱۲ ملین افراد ان ۱۴ فیصد افراد کے ساتھ زندگی گزار رہے ہیں جو ایچ آئی وی کاشکار ہیں اور منشیات کے انجیکشن لگاتے ہیں۔ صحت کے نتائج کے حوالے سے منشیات کے استعمال کے مجموعی اثرات نہایت تباہ کن ثابت ہو رہے ہیں۔ منشیات کے عالمی مسائل (یو این جی اے ایس ایس ) پر اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے خصوصی اجلاس منعقدہ اپریل کے بعد یہ رپورٹ تیار کی گئی جو عالمی ڈرگ پالیسی میں بہت بڑا قدم ہے اور ٹھوس اپریشنل سفارشات کی ایک سیریز کی صورت میں سامنے آئے۔

مجموعی طور پر یہ طویل مدتی ، پائیدار، نشوونما پر مبنی اور متوازن انسداد منشیات کی پالیسیوں اور پروگراموں کو فروغ دینے کیلئے نظر آتے ہیں۔ جیسا کہ یو این او ڈی سی کے ایگزیکٹو ڈائریکٹریوری فیدو توو نے لکھا کہ یہ اہم ہے کہ بین الاقوامی برادری یو این جی اے ایس ایس کے منظور شدہ وعدوں کو یقینی بنانے کے لئے اکھٹی ہو۔ اور عالمی ڈرگ رپورٹ اس کام میں مدد کرنے کے لئے ایک اہم آلہ فراہم کرتی ہے۔

منشیات کی مارکیٹوں میں بڑی نشوونما، منشیات کی سپلائی کے راستوں اور منشیات کے استعمال کے صحت پر اثرات کا جامع جائزہ پیش کرنے سے عالمی عالمی ڈرگ رپورٹ ۲۰۱۶ ایک جامع ، متوازن اور مربوط حقوق پر مبنی نقطہ نظر کے لئے حمایت پر روشنی ڈالتی ہے۔ جو کہ یو این جی اے ایس ایس سے اخذ کی گئی نتائج کی دستاویز میں ظاہر کی گئی ہے۔ منشیات سے متعلقہ شرح اموات دنیا بھر میں مستحکم رہی ہیں جبکہ ۲۰۱۴ میں تقریباً ۰۰۰،۲۰۷ اموات رپورٹ کی گئیں۔

جو کہ اموات کی بہت بڑی ناقابلِ قبول تعداد ہے۔ اگر مناسب تدابیر اختیارکی جاتیں تو ان اموات کو روکا جاسکتا تھا۔ رپورٹ کے مطابق شمالی امریکہ اور مغربی اور وسطی یورپ کے کچھ ملکوں میں پچھلے ۲ سالوں میں ہیروئن اور دوسری منشیات کے زیادہ استعمال سے اموات میں بہت تیزی سے اضافہ ہوا۔ اس کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے مسٹر فیدو توو نے لکھا کہ نئے سائیکو ایکٹو مواد کی طرف سے درپیش چیلنجز ابھی تک ایک مستقل خطرہ بنے ہوئے ہیں۔

ہیروئن ابھی تک سب سے زیادہ لوگوں کو ہلاک کر رہی ہے۔ اور اس کے دوبارہ فروغ کو فوری طور پر روکا جائے۔ مجموعی طور پر افیون تمام بڑی منشیات میں سب سے زیادہ ممکنہ نقصان دہ اور صحت کے لئے خطرہ ہے۔ اسی دوران بھنگ عالمی سطح پر سب سے عام منشیات ہے۔ جسے ۲۰۱۴ میں ۱۸۳ ملین لوگوں نے استعمال کیا۔ کئی سالوں کے رجحانات کا تجزیہ کرتے ہوئے یہ رپورٹ ظاہر کرتی ہے کہ بھنگ کی طرف بدلتے ہوئے سماجی معیار کو تبدیل کرنے سے منشیات کی بڑھتی ہوئی مقبولیت خاص طور پر مغرب میں بھنگ کا استعمال بڑھ گیا۔

کئی علاقوں میں پچھلے عشرے میں بہت سے لوگوں نے بھنگ سے پیدا ہونے والی بیماریوں کا علاج کروایا۔ اس رپورٹ میں لوگوں کے بارے میں نئی معلومات بھی ہیں۔ جنہوں نے انجیکشن کے ذریعے منشیات ( پی ڈبلیوآئی ڈی) کا استعمال کیا۔ مثال کے طور پر نشے کے محرکات ( جن میں نئے سائیکو ایکٹو مواد بھی شامل ہیں جو بین الاقوامی کنٹرول میں نہیں) اور خطرناک انجیکشن کا استعمال اور جنسی رویوں کے درمیان تعلق سے ایچ آئی وی کے انفیکشن کے اثرات کو دیکھا جا سکتا ہے۔

مزید معلومات جیل میں منشیات کے استعمال کی بلند سطح اور نشہ آور اشیاء کے استعمال سمیت منشیات کے انجیکشن کی طرف اشارہ کرتی ہیں۔ اسی لئے حوالات متعدی امراض کے لئے بہت خطرناک ماحول ہیں۔ اور جیلوں میں موجود لوگوں میں ایچ آئی وی ، ہیپاٹائٹیس اور تپ دق کا پھیلاؤ عام لوگوں کی نسبت کافی زیادہ ہو سکتا ہے۔ منشیات کے زیادہ استعمال کا خطرہ جیل سے رہا ہونے والے لوگوں میں زیادہ ہوتا ہے۔

خاص طور پر جو حال ہی میں جیل سے رہا ہو کر آئے ہوں۔ رپورٹ یہ بھی ظاہر کرتی ہے کہ بھنگ ، کوکین اور ایمفیٹا مائینس استعمال کرنے والوں میں عورتوں کی نسبت مردوں کی تعداد ۳ گنا زائد ہوتی ہے۔ جبکہ افیون اور سکون آور ادویات کے غیر طبی استعمال میں مردوں کی نسبت عورتوں کی تعداد زیادہ ہوتی ہے۔ کسی سماجی ماحول میں صنفی امتیاز کو منشیات کے استعمال کے موقع سے منسوب کیا جاسکتا ہے۔

جبکہ صنفی امتیاز منشیات کے استعمال کے تعین میں ایک عنصر ہے۔ اس حقیقت کے باوجود کہ عورتوں کی نسبت زیادہ مرد منشیات استعمال کرتے ہیں لیکن منشیات کا اثر مردوں کی نسبت عورتوں پر زیادہ ہوتا ہے۔ کیونکہ منشیات استعال کرنے والے لوگوں کی لگاتار دیکھ بھال تک عورتوں کی رسائی کم ہوتی ہے۔ خاندانی تناظر میں منشیات استعمال کرنے والے افراد کی بیویاں اور بچے منشیات سے متعلقہ تشدد کا شکار ہو سکتے ہیں۔

رپورٹ کے مطابق نئے پائیدار ترقیاتی اہداف ( ایس ڈی جیز) کو اپنانے کے پہلے سال کے لئے ۲۰۱۶ کی نشاندہی کے ساتھ یہ رپورٹ اس تناظر میں عالمی منشیات کے مسئلے پر خصوصی توجہ فراہم کرتی ہے۔ ان رابطوں کے تجزیہ میں ایس ڈی جیز کو ۵ وسیع تر حصوں میں تقسیم کیا گیا ہے۔ سماجی ترقی، اقتصادی ترقی، ماحولیاتی پائیداری، پرامن ، منصفانہ اور شمولیتی معاشرے اور شراکت داری ۔

یہ رپورٹ غربت اور منشیات کے مسائل کے دیگر پہلوؤں کے درمیان مضبوط رابطوں کی نشاندہی کرتی ہے۔ بے شک منشیات کے استعمال کے مسئلہ کی مار و ہ لوگ برداشت کرتے ہیں جو اپنے معاشروں میں غریب لوگ ہیں اور اِسے امیر ممالک میں سنگین مسئلہ کے طور پر دیکھا جا سکتا ہے۔ جب پسماندگی اور سماجی اخراج کے مختلف پہلو ؤں جیسا کہ بے روزگاری اور کم معیار کی تعلیم کا تجزیہ کرتے ہیں تو سماجی اور اقتصادی نقصان اور منشیات کے استعمال سے پیدا ہونے والے عوارض کے درمیان ایک مضبوط تعلق نظر آتا ہے۔

یہ رپورٹ منشیات کے استعمال کے مسئلہ سے پیدا ہونے والے تشدد کی مختلف اقسام کے نتیجے میں مختلف طریقوں پر روشنی ڈالتی ہے۔ منشیات سے متعلقہ تشدد کی شدت اسوقت زیادہ ہو جاتی ہے جب اُسے منشیات کی اسمگلنگ اور پیداوار سے منسلک کیا جائے۔ یہ ضروری نہیں کہ یہ دونوں تشدد کو فروغ دیں جیساکہ راہداری والے ممالک میں قتل کی کم سطح سے ظاہر ہے۔ جو کہ ایشیا میں منشیات کی سمگلنگ کے راستوں سے متاثر ہوتے ہیں ۔

منشیات کی سمگلنگ اُن علاقوں میں فروغ پا رہی ہے جہاں کسی حکومت کا اثر و رسوخ کم ہو اور جہاں قانون کی پابندی غیر مساوی ہو اور جہاں رشوت ستانی کے مواقع موجود ہوں۔ یہ رپورٹ منشیات کی سمگلنگ اور منشیات کی منڈیوں میں مجرمانہ انصاف کے نظام کے اثر کے ساتھ ساتھ منشیات کے استعمال اور منشیات استعمال کرنے والے افراد کا تجزیہ کرتی ہے۔ مثال کے طور پر یہ بات نوٹ کی گئی ہے کہ عالمی سطح پر حوالات کے قیدیوں کا ۳۰ فیصد حصہ بغیر کسی جرم یا پیشگی مقدمہ قیدیوں پر مشتمل ہوتاہے۔

سزا یافتہ قیدیوں میں سے ۱۸ فیصد منشیات سے متعلقہ جرائم کی وجہ سے جیل جاتے ہیں ۔ ایک معمولی نوعیت کے منشیات سے متعلقہ جرم کے لئے لمبی قید جرم کو کم کرنے میں غیر موثر ہے اور مجرمانہ انصاف کے نظام پر بہت زیادہ بوجھ ہے۔ اور زیادہ سنگین جرائم سے موثر طریقے سے نمٹنے میں رکاوٹ ہے۔ منشیات استعمال کرنے والے مجرموں کو ثبوت کی بنیاد پر علاج اور دیکھ بھال کی خدمات کی فراہمی جوکہ قید کا متبادل ہے، اس سے اُن میں صحت کی بحالی اور جرائم میں کمی کرنے کے لئے موثر دیکھا گیا ہے۔