وزیر اعظم کراچی کے تباہ شدہ انڈسٹریل انفراسٹرکچر پر توجہ دیں اور کم ا ز کم 100ارب روپے کے پیکج کا اعلان کریں،کراچی انڈسٹریل فورم

اس شہر کا مخدوش انفراسٹرکچر حکومت کی خاص توجہ کا طلب گار ہے۔ صوبائی اور مرکزی حکومتیں اس کی حالت بہتر کرنے کے لیے اقدام کریں، پریس کانفرنس

منگل 23 اگست 2016 21:16

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔23 اگست ۔2016ء) کراچی کے صنعت کاروں نے وزیر اعظم نواز شریف سے مطالبہ کیاہے کہ وہ کراچی کے تباہ شدہ انڈسٹریل انفراسٹرکچر پر توجہ دیں اور کم ا ز کم 100ارب روپے کے پیکج کا اعلان کریں تاکہ شہر کی سڑکوں اور دوسرے انفراسٹرکچر کو بہتر بنایا جا سکے۔ یہ مطالبہ کراچی انڈسٹریل فورم جس میں شہر کی تمام انڈسٹریل ایسو سی ایشنزشامل ہیں نے ایک مشترکہ پریس کانفرنس کے دوران کیا۔

پریس کانفرنس میں کو رنگی ایسو سی ایشن آف ٹریڈ اینڈ انڈ سٹری ، لانڈھی ایسو سی ایشن آف ٹریڈ اینڈ انڈسٹری ، بن قاسم ایسو سی ایشن آف ٹریڈ اینڈ انڈسٹری، نارتھ کراچی ایسو سی ایشن آف ٹریڈ اینڈ انڈسٹری، سائٹ ایسو سی ایشن آف ٹریڈ اینڈ انڈسٹری، فیڈرل ب ایریاء ایسو سی ایشن آف ٹریڈ اینڈ انڈسٹری اورسائٹ سپر ہائی وے ایسو سی ایشن آف ٹریڈ اینڈ انڈسٹری کے نمائندے موجود تھے۔

(جاری ہے)

کورنگی ایسو سی ایشن آف انڈسٹری اینڈ ٹریڈ کے صدر زاہد سعید نے مطالبہ کیا کہ:"کراچی کا ملکی معیشت میں بہت بڑا حصہ ہے۔ اس شہر کا مخدوش انفراسٹرکچر حکومت کی خاص توجہ کا طلب گار ہے۔ صوبائی اور مرکزی حکومتیں اس کی حالت بہتر کرنے کے لیے اقدام کریں"۔انہو ں نے کہا حکومت نے حال ہی میں کراچی کے لیے 3 ارب روپے مختص کیے ہیں جو کہ کل ڈیولپمنٹ پروجیکٹس کے 100ارب روپے کے مقابلے میں بہت کم ہے۔

کراچی ملک کا ایک انتہا ئی اہم شہر ہے۔ اس کے لیے خاطر خواہ رقم مختص کرنی چائیے"۔ انہو ں نے سندھ کے وزیر اعلی مراد علی شاہ سے کہا کہ وہ کراچی انڈسٹریل فورم کا ساتھ بیٹھ کر کراچی کے مسا ئل حل کے لیے منصوبہ بندی کریں کیو نکہ انتہائی مخدوش انفراسٹرکچر سے صنعت کو بہت نقصان کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے اس سے ملکی معشیت بھی متاثر ہو رہی ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ مرکزی حکومت موٹر وے منصوبوں پر مسلسل کام کرہی ہے لیکن کراچی کے انفراسٹرکچر پر کوئی توجہ نہیں دے رہا۔ کراچی کے انڈسٹریل ایریا کسی جنگی حالت کا منظر پیش کرہے ہیں۔متعلقہ حکام کو اس پر فوری توجہ دینی چائیے۔ لانڈھی ایسوسی ایشن آف ٹریڈ اینڈ انڈسٹری کے صدرزین بشیر نے سندھ حکومت سے مطالبہ کیا کہکراچی کی تمام انڈسٹری اور ٹریڈ ایسو سی ایشنز نے سندھ حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ شہر کے انڈسٹریل علاقوں میں روڈ اور ٹرانسپورٹ انفراسٹرکچر کی بدحالی کا فوری نوٹس لے اور اس کی بحالی کے لیے اقدامات کرے تاکہ انڈسٹری کو اشیاء کی ترسیل میں تاخیر اور مشکلات سے ہو نے والے نقصان سے بچایا جا سکے۔

سائٹ سپر ہائی وے ایسو سی ایشن آف ٹریڈ اینڈ انڈسٹری نے گورنرسندھ ڈاکٹر عشرت العبادسے مطالبہ کیا ہے کی وہ شہر کے انڈسٹریل علاقوں میں سڑکوں کی خستہ حالی کا نوٹس لیں اور اقدام کریں کی کے اس کو بہتر بنایا جائے۔انہوں نے کہا حکومت متعلقہ شعبوں کو احکام جاری کرے کہ وہ شاہراؤں کے حالت زار بہتر کرنے پر فور ی توجہ دے۔ انہو ں نے کہا: "ہم حکومت سے اپیل کرتے ہیں کہ کراچی کے ساتھ سوتیلے بیٹے وا لا سلوک ترک کریں۔

اس شہر کا ملکی معیشت میں 60فیصد حصہ ہے۔ اس کے باوجود اس شہر کی انڈسٹری ناقص روڈ، بجلی کی بندش، گیس کی بندش، پانی کی کمی اور حالات کی خرابی جیسے مسائل کا شکار ہے۔تمام انڈسٹریل علاقے کچرا کنڈی کا منظر پیش کررہے ہیں ۔ اس شہر کے حال پر رحم کیا جائے اور اس کے حالات بہتر بنائے جائیں"َ۔بن قاسم ایسو سی ایشن آف ٹریڈ اینڈ انڈسٹری کے صدر نے ٹریفک کی حالت بہتر بنانے اور مسافروں کو روڈ پر سکیورٹی فراہم کرنے کی بھی درخواست کی۔

انہوں نے کہا انڈسٹری ملکی معشیت ریڑ ہڈی ہے لحاذا اس کو ٹرانسپورٹ کے معیاری انفراسٹرکچرکی فراہمی بہت ضروری ہے۔حالیہ بارشوں سے سڑکوں کی حالت بد تر ہو گئی ہے۔ جگہ جگہ گڑھے ہیں جن میں پانی کھڑا ہے۔ اس سے ٹرانسپورٹ کے ذرائع متاثر ہوتے ہیں۔ گاڑیوں کے خراب ہونے اور گھنٹوں ٹریفک جام کے واقعات معمول بن گئے ہیں جس سے علاقے کی انڈسٹری متاثر ہو رہی ہے اور ملکی معشیت کو نقصان پہنچ رہا ہے۔

فیڈرل بی ایریا ایسو سی ایشن آف ٹریڈ اینڈ انڈسٹری صدر کے مطابق مسائل جو متعلقہ حکام کی جلد توجہ طلب ہیں ان میں شفیق موڑ سے گودرھا تک دو طرفہ سڑک کی بحالی،شفیق موڑ پر سڑک عبور کرنے کا پل، شفیق موڑ سے سہراب گوٹھ تک سیورج کا نظام، شفیق موڑ سے ناگن چورنگی تک روڈکی کشادگی ، شفیق موڑ سے سہراب گوٹھ تک سروس روڈ کی تعمیر اور انڈسٹریل علاقوں میں قبضہ ختم کرنے شامل ہیں۔

سائٹ ایسو سی ایشن آف ٹریڈ اینڈ انڈسٹری کے نمائندوں نے کہا کہ علاقے میں 50ملین گیلن پانی کی روزانہ ضرورت ہوتی ہے۔تاہم واٹر بورڈ صرف ایک ملین گیلن پانی فراہم کر رہا ہے۔حکومت اس مسئلے کا فوری حل پر توجہ دے۔غیر قانونی قبضہ، غیر قانونی پارکنگ، کھلے مین ہولز ، یو ٹرنز اور کچرا ان سڑکوں پر مزید مشکلات پیدا کرہے ہیں۔ ٹریفک پولیس کا نظام بھی نہ ہونے کے برابر جس سے مسلسل ٹریفک جام انڈسٹری کے لیے مشکلات میں اضافہ کرہے ہیں۔

اس سے ان علاقوں میں چوری اور گاڑیاں چھیننے کے واقعات بڑھ گئے ہیں اور صنعت کاروں کی سکیورٹی کا مسئلہ بن گیا۔ حکومت کو اس جانب ضروری توجہ دینی چاہیے تاکہ انڈسٹری کا پیداواری عمل بغیر متاثر ہوئے جا ری رہ سکے۔انہوں نے مزید کہا کہ بیرونی سرمایہ کار اور صنعت کار ان علاقوں میں جانے سے گریز کرتے ہیں اور اسکی سب سے بڑی وجہ انتہائی ناقص سڑکیں ہیں۔

متعلقہ عنوان :