فیکٹریوں کے نام پر استعمال شدہ کوکنگ آئل پاکستان منگوایا جا رہا ہے، خوردنی تیل کو گھی میں شامل کر کے عوام کی صحت سے کھیلا جا رہا ہے،سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے تجارت کے اجلاس میں انکشاف

اگر افغانستان کے ساتھ تعلقات ٹھیک نہ ہوئے تو وسطی ایشیائی ریاستوں تک پہنچنے کیلئے چین کے ذریعہ راستہ کھولا جا رہا ہے ، تاجکستان سے براہ راست رسائی ہوجائے گی، افغانستان کے ساتھ کشیدہ تعلقات کی وجہ سے چمن سے تجارت بندہے، وزیر تجارت خرم دستگیر کی اجلاس میں شرکت کے بعد میڈیا سے گفتگو

منگل 23 اگست 2016 20:18

اسلام آباد ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔23 اگست ۔2016ء ) سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے تجارت میں انکشاف کیا گیا ہے کہ فیکٹریوں کے نام پر استعمال شدہ کوکنگ آئل پاکستان منگوایا جا رہا ہے،استعمال شدہ درآمدی آئل کو گھی میں شامل کر کے عوام کی صحت سے کھیلا جا رہا ہے،کمیٹی نے ہدایت کی کہ استعمال شدہ کوکنگ آئل کی درآمد پر باپندی لگائی جائے،کمیٹی نے اسٹیٹ لائف انشورنش کارپوریشن بل 2016 پر میں اسٹیٹ لائف کی نج کاری کی شق ڈالنے پر اعتراض کیا اور بل سے نجی کاری کی شق نکالنے کی ہدائیت کردی،وفاقی وزیر تجارت انجینئر خرم دستگیر نے بعد ازاں میڈیا سے گفتگو کرتے ہو ئے کہا ہے کہ اگر افغانستان کے ساتھ تعلقات ٹھیک نہ ہوئے تو پاکستان کو وسطی ایشیائی ریاستوں تک پہنچنے کے لئے چین کے ذریعہ راستہ کھولا جا رہا ہے اور تاجکستان سے براہ راست رسائی ہوجائے گی، افغانستان کے ساتھ کشیدہ تعلقات کی وجہ سے چمن سے تجارت بندہے، افغانستان کے ساتھ تجارت کے معاملہ کو سیاسی معاملات سے علیحدہ کرنے کی ضرورت ہے،بھارت کے ساتھ کشیدہ تعلقات کے باوجود تجارت بند نہیں ہوئی اور دونوں اطراف سے تجارت کے خلاف کوئی آواز بلند نہیں ہوئی، ٹرانزٹ ٹریڈ کے حوالے سے مسائل کافی حد تک حل ہوگئے ہیں بہت سے عناصر کے خدشات غلط ثابت ہوئے ہیں، ملک میں وافر چینی کا سٹاک موجود ہے چینی کی قیمت میں اضافہ کی وجہ ایکسپورٹ نہیں ہے اور وجوہات ہیں، ٹیکسٹائل کی برآمدات میں اضافہ نہ ہونے کے حوالے سے ٹیکسٹائل بورڈ کا اجلاس طلب کیا ہے، ٹیکسٹائل سیکٹر کے تاجروں کے تمام مطالبات پورے کئے ہیں ، ٹیکسٹائل کی برآمد ات میں کمی کی وجہ بین الاقوامی مارکیٹ میں طلب کی بھی کمی ہے، ایکسپورٹ میں اضافہ نہ ہونے کی وجہ اشیاء کی محدود لسٹ‘ تنوع اور ویلیو ایڈیشن نہ ہونے کا مسئلہ اپنی جگہ پر ابھی موجود ہے۔

(جاری ہے)

منگل کو سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے تجارت کا اجلاس کمیٹی چئیرمین شبلی فراز کی زیر صدرات ہوا۔اسٹیٹ لائف انشورنش کارپوریشن بل 2016 پر بریفنگ کمیٹی کو بریفنگ دی گئی۔کمیٹی کا اسٹیف لائف انشورنس بل پر شدید تحفظات کا اظہار کیا اور فیصلہ کیا کہ تمام فریقین سے مشاورت کے بعد فیصلہ کیا جائے گا۔بل میں اسٹیٹ لائف کی نج کاری کی شق ڈالنے پر کمیٹی نے اعتراض کیا اور بل سے نجی کاری کی شق نکالنے کی ہدائیت کردی۔

سیکرٹری تجارت نے کمیٹی کو آگاہ کیا کہ اس وقت کارپوریشن کی نج کاری کا حکومت کا کوئی ارادہ نہیں۔ اس کو منافع بخش بنانا ہے نج کاری نہیں۔یہ پبلک سیکٹر کمپنی بنائی جائے گئی عوام کے مفادات کا خیال رکھا جائے گا۔ چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ اسلام آباد بلیو ایریا میں اسٹیٹ لائف کی ایک عمارت جب میں پیدا ہو تو بن رہی تھی ابھی تک مکمل نہیں ہوئی ۔

اسٹیٹ لائف کی عمارتوں کا برا حال ہے کوئی دیکھ بحال نہیں کی جا رہی ہے۔ سینیٹر سلیم مانڈوی والا نے کہا کہ حکومت مقامی صنعت کو تحفظ دینے کے بجائے تاجروں کو تحفظ دے رہی ہے۔باہر سے آئرن بارز منگوانے کی شکایات ہیں جس کا کو ئی حل نہیں کیا جا رہا۔کمیٹی نے وزارت تجارت کو معاملہ حل کرنے کی ہدایت کر دی۔کمیٹی کو آگاہ کیا گیا کہ این ٹی سی کو ستمبر تک فعال بنا لیا جائے گا۔

سینیٹرالیا س بلور نے کہا کہ فیکٹری کے نام پر استعمال شدہ کوکنگ آئل پاکستان منگوایا جا رہا ہے۔استعمال شدہ درآمدی آئل کو گھی میں شامل کیا جا رہا ہے۔کمیٹی نے سفارش کی کہ استعمال شدہ کوکنگ آئل کی درآمد پر باپندی لگائی جائے۔چیئرمین ٹی سی پی نے کمیٹی کو آگاہ کیا کہ وزیراعظم نے دس ہزار ٹن چاول خریدنے کے احکامات جارہی کئے تھے۔پانچ اگست 2016 کو وزیراعظم نے احکامات جاری کئے۔

یہ چاول چین470ملین روپے سے خریدے گئے اور چین کو بطور تحفہ بھجوانے کے لیے خریدے گئے ۔ایمرجنسی کی صورتحال میں وزیراعظم خصوصی آڈرز جارہی کر سکتی ہے۔ سینیٹرسلیم مانڈوی والا نے کہا کہ اگر یہ معاملہ اتنا شفاف تھا تو ٹرانسپرنسی انٹرنیشنل نے 17 اگست کو اس معاملے پر خط کیوں لکھا۔چین کو چاول امداد کے طور پر دینے پر کسی کو اعتراض نہیں ہے معاملہ شفاف ہونا چاہیے۔

ہم وزیراعظم کے اس اقدام کی تعریف کرتے ہیں مگر خریداری میں شفافیت نہیں لگ رہی۔بعد ازاں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وفاقی وزیر تجارت انجینئر خرم دستگیر نے کہا کہ افغانستان کے ساتھ کشیدہ تعلقات کی وجہ سے چمن سے تجارت بندہے۔ تجارت کے حوالے سے افغانستان کے ساتھ ٹریک ٹو پر بات کریں گے۔ افغانستان کے ساتھ تجارت کے معاملہ کو سیاسی معاملات سے علیحدہ کرنے کی ضرورت ہے۔

بھارت کے ساتھ کشیدہ تعلقات کے ب اوجود تجارت بند نہیں ہوئی اور دونوں اطراف سے تجارت کے خلاف کوئی آواز بلند نہیں ہوئی۔ ٹرانزٹ ٹریڈ کے حوالے سے مسائل کافی حد تک حل ہوگئے ہیں بہت سے عناصر کے خدشات غلط ثابت ہوئے ہیں۔ کہا جارہا تھا کہ تجارت چاہ بہار کی طرف شفٹ ہوگی ۔ ملک میں وافر چینی کا سٹاک موجود ہے چینی کی قیمت میں اضافہ کی وجہ ایکسپورٹ نہیں ہے اور وجوہات ہیں۔

ٹیکسٹائل کی برآمدات میں اضافہ نہ ہونے کے حوالے سے ٹیکسٹائل بورڈ کا اجلاس طلب کیا ہے ٹیکسٹائل سیکٹر کے تاجروں کے تمام مطالبات پورے کئے ہیں۔ سیلز ٹیکس ریفنڈ کے حوالے سے بقایا جات ادا کررہے ہیں ان کے لئے ڈیوٹی زیرو ریٹ کی بجلی اور گیس فراہم کی۔ ٹیکسٹائل کی برآمد میں کمی کی وجہ بین الاقوامی مارکیٹ میں طلب کی بھی کمی ہے۔ ایکسپورٹ میں اضافہ نہ ہونے کی وجہ اشیاء کی محدود لسٹ‘ تنوع اور ویلیو ایڈیشن نہ ہونے کا مسئلہ اپنی جگہ پر ابھی موجود ہے۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ اگر افغانستان کے ساتھ تعلقات ٹھیک نہ ہوئے تو پاکستان وسطی ایشیائی ریاستوں تک پہنچنے کے لئے چین کے ذریعہ راستہ کھولا جا رہا ہے اور تاجکستان سے براہ راست رسائی ہوجائے گی۔