اپنی تو پہچان یہی تھی اس پہچان سے پہلے

پاکستان کا شہری تھا پاکستان سے پہلے ایم کیو ایم پاکستان نے فاروق ستار کی سربراہی میں الطاف حسین سمیت لندن قیادت سے اظہار لاتعلقی کردیا میڈیا ہاسز پر حملے کی مذمت کرتے ہیں، تشدد ہمارا راستہ نہیں، جو لوگ بھی اس میں ملوث ہیں چاہے وہ ہمارے کارکن ہیں یا نہیں ان سب سے اظہار لاتعلقی کرتے ہیں،ارکان پارلیمنٹ کے ہمراہ پریس کانفرنس

منگل 23 اگست 2016 19:23

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔23 اگست ۔2016ء) متحدہ قومی موومنٹ کے سینئر رہنما ڈاکٹر فاروق ستارنے الطاف حسین سمیت لندن کی قیادت سے لاتعلقی کا اظہار کرتے ہوئے کہاہے کہ پاکستان کے فیصلے اب پاکستان میں ہی ہوں گے، ایم کیو ایم کو آپریٹ بھی پاکستان میں ہی کیا جائے گا، آئندہ متحدہ کے پلیٹ فارم سے کارکن یا قائد کسی کو بھی پاکستان مخالف بات کرنے اور پاکستان مخالف نعرے لگانے کی اجازت نہیں ہوگی۔

جس ایم کیوایم کا حلف اٹھایا ہے اس میں کل والی بات اور نعرے نہیں ہیں اگرایم کیوایم نے ایسے نعرے لگانے ہیں تو پھر ہم دوسری جماعت بنا لیتے ہیں۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے منگل کو کراچی پریس کلب میں اہم پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع سنیٹرنسرین جلیل سمیت پارلیمنٹیرین کی ایک بڑی تعدادموجود تھی۔

(جاری ہے)

ڈاکٹرفاروق ستار اور اورایم کیوایم کے دیگررہنماجب کراچی پریس کلب پہنچے تو صحافیوں نے شدید احتجاج کیااور پاکستان زندہ بادکے نعرے لگائے۔

صحافیوں کے احتجاج پر فاروق ستار نے کہا کہ آج میری بات سن لیں تسلی نہ ہو تو آئندہ میری تمام پریس کانفرنسز کا بائیکاٹ کردیں، پریس کانفرن میں تشریف لانے پر سب کا شکریہ ادا کرتا ہوں، تاخیر اور انتظار پر معذرت چاہتا ہوں، ہماری کوشش تھی کہ یہ پریس کانفرنس کل ہی کرتے، گزشتہ رات بھی آئے تھے مگر ہمیں ایم کیو ایم اور ہمارا موقف پیش نہیں کرنے دیا گیا، اور ہمیں یہاں سے لے جایا گیا، کل کی تمام صورتحال پر ہمارے موقف کو لوگوں کے سامنے آنا چاہئے تھا مگر پریس کانفرنس نہ ہونے کی وجہ سے ایسا نہ ہوسکا۔

انہوں نے کہاکہ اب ہماری پریس کانفرنس کو کسی اور کا ڈکٹیشن سمجھا جائے گا اسی لئے کل پریس کانفرنس کرنا چاہتے تھے مگر ایسا نہیں کرنے دیا گیا، آٹھ گھنٹے تک رینجرز کے دوستوں کے پاس رہے اس لئے یہ تاثر لیا جائے گا کہ یہ پریس کانفرنس ڈر و خوف کے باعث کی جارہی ہے اور کسی ادارے یا ایجنسی کے کہنے پر یہ سب کچھ ہورہا ہے، جو کچھ کل کہنا چاہتے تھے وہی بات آج کریں گے۔

فاروق ستار نے کہا کہ پاکستان کے عوام کو یقین دلانا چاہتا ہوں کہ کل جو صورت حال پیدا ہوئی وہ ایم کیو ایم کے پلیٹ فارم سے دہرانے کی اجازت نہیں دی جائے گی، کارکن ایسا عمل کریں یا قائد کسی بھی کیفیت میں ایسے عمل کو دہرائیں اسے نہ دہرانے کی ذمہ داری ایم کیو ایم لیتی ہے جب کہ قائد ایم کیو ایم نے اپنے بیان پر ندامت کا اظہار کیا اور اس کی وجہ ذہنی تناؤ کو قرار دیا گیا لیکن ضرورت اس بات کی ہے کہ پہلے ذہنی تنا ؤکے مسئلے کو حل کیا جائے۔

ایم کیو ایم لندن رابطہ کمیٹی کی جانب اشارہ کرتے ہوئے ڈاکٹر فاروق ستارنے کہا کہ ایم کیو ایم کے فیصلے اب پاکستان میں ہوں گے اور ہم کریں گے، یہ پیغام وہاں کے لئے بھی ہے اور یہاں کے لئے بھی ہے، جس ایم کیوایم کا حلف اٹھایا ہے اس میں کل والی بات اور نعرے نہیں ہیں اگرایم کیوایم نے ایسے نعرے لگانے ہیں تو پھر ہم دوسری جماعت بنا لیتے ہیں، فیصلے اب ہم کریں گے اور ایسی صورتحال کو دہرانے نہیں دیں گے، صلح مشورہ کریں گے دنیا میں جہاں سے رائے آئے گی اسے بھی دیکھیں گے، وثوق سے کہتاہوں کہ جو میں کہہ رہا ہوں وہ ایم کیوایم کی پالیسی ہے۔

ڈاکٹر فاروق ستار نے کہا کہ یہ نہ سمجھا جائے کہ ہم ڈر و خوف کے باعث یہ باتیں کر رہے ہیں، جو کچھ کل ہوا وہ صرف برا ہی نہیں بہت برا ہوا، کل بھوک ہڑتالی کیمپ میں بیٹھے تھے اور یہ توقع نہیں تھی کہ جو کچھ ہوا ایسا ہوجائے گا، کل جو کچھ ہوا اس کے دو بڑے پہلو ہیں، پہلا یہ کہ ریاست پاکستان کے حوالے سے ایسے نعرے لگے جو قطعی نہیں لگنے چاہئے تھے، ایم کیو ایم کے قیام کے پہلے روز سے یہ ہماری طے شدہ پالیسی ہے کہ متحدہ قومی موومنٹ پاکستان کا قیام تمام اکائیوں کو متحد کرنے کیلئے تھا، یہ جماعت پاکستان میں رجسٹرڈ ہے، ایم کیو ایم پاکستان کے آئین و قانون کو مانتی ہے، پاکستان میں اور پاکستان کی سیاست کررہے ہیں، پاکستان مخالف نعرے اور بات ہوئی، ایم کیو ایم کا ہر ہمدرد، ذمہ دار، حامی اور ووٹر اس پر متفق ہیں کہ پاکستان کو غیر مستحکم نہیں مستحکم کرنے کی پالیسی ہے۔

انہوں نے گزشتہ روز پاکستان مخالف نعروں اور واقعات سے اظہار لاتعلقی، مذمت اور ندامت کا اظہار کیا، بولے کہ یہ ہی ایم کیو ایم کی پالیسی ہے، میڈیا ہاسز پر حملے کی مذمت کرتے ہیں، تشدد ہمارا راستہ نہیں، جو لوگ بھی اس میں ملوث ہیں چاہے وہ ہمارے کارکن ہیں یا نہیں ان سب سے اظہار لاتعلقی کرتے ہیں۔فاروق ستار نے کہا کہ متحدہ قومی موومنٹ پاکستان کی جانب سے پورے ملک کے عوام کو یقین دلانا چاہتا ہوں کہ ایم کیو ایم کے پلیٹ فارم سے ایسا عمل دوبارہ نہیں دہرایا جائے گا اور نہ ہی کسی کو اجازت دی جائے گی، کارکن ہو یا قائد کسی کو بھی ایسا عمل دہرانے کی اجازت نہیں دی جائے گی، قائد ایم کیو ایم نے اس سب معاملے پر شرمندگی کا اظہار کیا۔

انہوں نے کہا کہ جہاں سے بار بار یہ غلطی ہورہی ہے جس کی کوئی بھی وجہ ذہنی تنا، صحت یا کوئی اور ہو، اس مسئلے کو حل کرنے کی ضرورت ہے، ایم کیو ایم پاکستان میں سیاست کرتی ہے اور اس عمل کی متحمل نہیں ہوسکتی، ضروری ہے کہ متحدہ قومی موومنٹ کو پاکستان سے ہی آپریٹ کیا جائے، اپنے قائدین کے احترام کو نظر انداز نہیں کرسکتے۔ڈاکٹرفاروق ستار نے کہاکہ ایم کیو ایم اور ہماری غیر متزلزل وابستگی پاکستان سے ہے، پاکستان کا استحکام اور تعمیر و ترقی ہمارا مقصد ہے، جو شخص ہماری حب الوطنی پر شک کرے گا ہم اس کی حب الوطنی پر شک کریں گے، میرا پاکستان کے ساتھ تعلق پاکستان بننے سے پہلے سے ہے
ڈاکٹر فاروق ستار نے یہ شعر بھی پڑھا۔


اپنی تو پہچان یہی تھی اس پہچان سے پہلے
پاکستان کا شہری تھا پاکستان سے پہلے
فاروق ستار نے کہا کہ جو بھی ذہنی دباؤ یا پریشانی اور صحت کے معاملات ہیں وہ درست ہونے تک رابطہ کمیٹی اور تمام رہنماؤں نے یہ فیصلہ کیا کہ ملک مخالف بات کرنے کی کسی کو اجازت نہیں دی جائے گی، ایم کیو ایم کی 30 سالہ تاریخ میں اور نہ ہی لٹریچر میں یہ تربیت دی گئی ہے، ہم سب ایم کیو ایم ہیں، ہم خود اپنے آپ سے لاتعلقی کا اظہار کیسے کریں، اگر کوئی اور ایم کیو ایم ہے تو ہمیں بتائیں۔

انہوں نے کہاکہ ایم کیو ایم کے پلیٹ فارم سے کسی کو بھی پاکستان مخالف بات اور پاکستان مخالف نعروں کی ہر گز اجازت نہیں دی جائے گی، ہمارا نظریہ اور پالیسی یہی ہے، کوئی بھی بات کہہ کر شرمندگی کا اظہار کیا جاتا ہے، لوگ کنفیوز ہوتے ہیں کہ ان کی پالیسی کیا ہے۔