فیصلہ سازی کے عمل میں اسٹیک ہولڈرز کو آن بورڈ لیا جائے،گورنر پنجاب

کراچی پاکستان کا دل ہے اور ملک کی ترقی کراچی کی ترقی سے مشروط ہے جو قومی خزانے میں خطیر ریونیو جمع کرواتا ہے،رفیق رجوانہ کا کراچی چیمبر میں خطاب

منگل 23 اگست 2016 17:21

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔23 اگست ۔2016ء) گورنر پنجاب ملک محمد رفیق رجوانہ نے فیصلہ سازی کے عمل میں تمام اسٹیک ہولڈرز کو آن بورڈ لینے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا ہے کہ اس کے نتیجے میں یقینی طور پر تاجروصنعتکار برادری کو درپیش مختلف مسائل کو حل کرنے میں مدد ملے گی اور بہتر کاروباری ماحول میسر آسکے گا۔ کراچی چیمبر نے بجا طور پر مسائل کی نشاندہی کی لیکن صورتحال بتدریج بہتر ہورہی ہے اور مشترکہ کوششوں سے اس میں مزید بہتری آئے گی۔

یہ بات انہوں نے کراچی چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری ( کے سی سی آئی ) کے دورے کے موقع پر اجلاس سے خطاب میں کہی۔اس موقع پرچیئرمین بزنس مین گروپ و سابق صدر کے سی سی آئی سراج قاسم تیلی،وائس چیئرمین بی ایم جی و سابق صدور کے سی سی آئی زبیر موتی والا اور ہارون فاروقی، کراچی چیمبر کے صدر یونس محمد بشیر، سینئر نائب صدر ضیاء احمد خان، نائب صدر محمد نعیم شریف، ممبر قومی اسمبلی قیصر احمد شیخ، سینیٹر عبدالحسیب خان اور منیجنگ کمیٹی کے اراکین بھی موجود تھے۔

(جاری ہے)

گورنر پنجاب نے ملک کی اقتصادی ترقی میں کراچی اور صوبہ سندھ کے کردار کو سراہتے ہوئے کہاکہ کراچی پاکستان کا دل ہے اور ملک کی ترقی کراچی کی ترقی سے مشروط ہے جو قومی خزانے میں خطیر ریونیو جمع کرواتا ہے۔انہوں نے کراچی آپریشن اور ضرب عضب کا ذکر کرتے ہوئے کہاکہ تمام سیاسی جماعتیں اِن دونوں آپریشن کی حامی تھیں جس کے مثبت نتائج سب کے سامنے آئے اور ماضی کی نسبت کراچی میں امن وامان کی صورتحال بہتر ہوئی۔

ملک کو درپیش دیگر مسائل سے نمٹنے کے لیے بھی تمام اسٹیک ہولڈرز کی جانب سے بھی ایسے ہی اتفاق رائے کی ضرورت ہے۔انہوں نے سیاسی الزامات کے بجائے کارکردگی کی بنیاد پر سیاست پر زور دیتے ہوئے کہاکہ وہ کراچی چیمبر کی جانب سے اجاگر کیے گئے تاجروصنعتکار برادری کے مسائل کو وزیراعظم میاں محمد نوازشریف ،وزیر خزانہ اسحاق ڈار اور دیگر فیصلہ سازوں کے علم میں لائیں گے تاکہ مسائل کو حل کیاجاسکے۔

اس موقع پر چیئرمین بزنس مین گروپ و سابق صدر کے سی سی آئی سراج قاسم تیلی نے کہاکہ بی ایم جی کے19سالوں میں یہ پہلا موقع ہے کہ پنجاب کے گورنر نے کراچی چیمبر آف کامرس کا دورہ کیا اور کراچی کی تاجر وصنعتکار برادری دل کی گہرائیوں سے اُن کا خیرمقدم کرتی ہے۔انہوں نے کہاکہ کراچی پاکستان کا سب سے بڑا شہر ہے جو 3500اسکوائر کلومیٹرز کے رقبے پر محیط ہے اور اس کی آبادی سوا دو کروڑ کے لگ بھگ ہے۔

یہ شہر نہ صرف ٹیکس دینے میں سب سے آگے ہے بلکہ ریونیوجمع کروانے صنعتی پیداوار، برآمدات ودرآمدات اور دیگر شعبوں میں بھی دوسرے شہروں کے مقابلے میں آگے ہی ہے۔انہوں نے کہاکہ یہ ہمارا حق ہے کہ ہم کراچی کے لئے آواز بلند کر یں جس کی غلط تشریح نہیں کرنا چاہیے کیونکہ ملک کے باقی شہر بھی ہمارے ہی ہیں اور ہمیں اتنے ہی عزیز ہیں جتنا کہ کراچی شہر۔

یہ شہر قومی خزانے میں خطیر ریونیو کا حصہ دار ہے لیکن ہم نے پھر بھی کبھی یہ مطالبہ نہیں کیا کہ تمام تر رقم کراچی پر خرچ کردی جائے تاہم ہم یہ ضروری سمجھتے ہیں کہ ایک ایسا منصفانہ نظام وضع کیا جائے جس کے حساب سے ہی وسائل کی تقسیم اور عمل درآمد کو ممکن بنایا جائے ۔انہوں نے گورنر پنجاب سے درخواست کی کہ وہ کراچی چیمبر کا یہ پیغام پنجاب اور دیگر صوبوں کے بھائیوں تک پہنچا ئیں کہ کراچی کی تاجروصنعتکار برادری اُن کے ساتھ ہمیشہ سے تھی ہے اور ہمیشہ اُن کے ساتھ ہی رہے گی نیز انہیں پنجاب اور دیگر صوبوں سے کوئی شکایت نہیں۔

سراج قاسم تیلی نے کراچی آپریشن کی کامیابیوں کو سراہتے ہوئے کہاکہ امن وامان کی صورتحال 70فیصد تک بہتر ہوئی ہے جو وزیراعظم میاں محمد نوازشریف کی بھرپور کاوشوں کا نتیجہ ہے تاہم اب بھی بہت کچھ کرنے کی ضرورت ہے اور ایک ایسا نظام وضع کرنا ہوگا جس سے شہر بھر میں مستقبل بنیادوں پر قیام امن ممکن بنایا جاسکے۔انہوں نے تاجروصنعتکاروں کو ریفنڈ کلیمز کی ادائیگی کے لیے اسلام آباد میں تقریب کے انعقاد پر وزیراعظم اور وزیر خزانہ کی تعریف کرتے ہوئے اُمید کی کہ وزیر خزانہ کے کئے گئے وعدے کے مطابق تمام ریفنڈ کلیمز کی ادائیگی 31اگست2016تک کردی جائے گی۔

بی ایم جی کے وائس چیئرمین و سابق صدر کے سی سی آئی زبیر موتی والا نے گورنر پنجاب کو مخاطب کرتے ہوئے کہاکہ وہ کراچی میں دستیاب وسائل کا مکمل طور پر مشاہدہ کریں اور اس امر کا جائزہ لیں کہ کراچی لاہور کو اور لاہور کراچی کو کیا دے سکتا ہے۔ ہم ایک دوسرے کے لیے لازم وملزوم ہیں لہٰذا صوبوں کے درمیان اتحاد اور ہم آہنگ کو فروغ دینے پر توجہ دینی چاہیے۔

انہوں نے گورنر پنجاب سے درخواست کی کہ کراچی آپریشن شروع کرنے پر اور اس کے نتیجے میں حاصل ہونے والی کامیابیوں پر وہ کراچی چیمبر کی جانب سے وزیراعظم تک کراچی کی تاجر برادری کا شکریہ پہنچائیں لیکن جب تک کراچی آپریشن اپنے منتقی انجام تک نہیں پہنچتا اسے جاری رکھنا انتہائی اہم ہے جبکہ اس کے ساتھ ایک ایسی مربوط حکمت بھی عملی وضع کی جائے جس سے اس شہر میں دیرپا امن یقینی بنایا جاسکے۔

بی ایم جی کے وائس چیئرمین و سابق صدر کے سی سی آئی ہارون فاروقی نے کہاکہ چاہے معاشی یا مالی پالیسیاں ہوں، امن وامان یا انفرا اسٹرکچر سے متعلق پالیساں ہوں کراچی کو ہمیشہ نظر انداز کیا گیا جس سے ملک کے سب سے بڑے شہر کراچی کے شہریوں میں احساس محرومی بڑھ رہاہے۔انہوں نے کہاکہ تمام صوبوں کے درمیان تجارت و صنعت سے متعلق مسائل سے نمٹنے کے لیے باہمی رابطوں کی ضرورت ہے کیونکہ تمام صوبوں میں ہی تجارت وصنعت کے مسائل ایک جیسے ہیں۔

صوبوں میں مقابلہ نہیں ہونا چاہیے بلکہ قومی جذبے کا مظاہرہ کرتے ہوئے ایک دوسرے کا ساتھ دینا چاہئے اور مل کر کام کرنا چاہئے یہی خوشحال پاکستان کا واحد راستہ ہے۔کراچی چیمبر کے صدر یونس محمد بشیر نے گورنر پنجاب کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہاکہ ملکی معیشت میں ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھنے کے باوجود کراچی کو وفاقی سطح پر اس کا جائز مقام نہیں دیا گیا اور مسلسل نظر انداز کیاجا رہاہے۔

کراچی کئی دہائیوں سے قومی خزانے میں 65فیصد سے زائد ریونیو کا حصہ دار ہے ۔ وفاقی حکومت کو کراچی پر زیادہ توجہ دینے کی ضرورت ہے اور اسے اس کا جائز حق دیا جائے۔ وفاقی حکومت نے کئی شہروں میں بے شمار ترقیاتی کام جاری رکھے ہوئے ہیں لیکن کراچی کو مسلسل نظرانداز کرنا تشویش کا باعث ہے۔ہم یہ سمجھنے سے قاصر ہیں اور وفاق سے پوچھتے ہیں کہ آخر ہمارا قصور کیا ہے۔

انہوں نے پراپرٹی ویلیو ایشن ٹیبلز پر عمل درآمد اور بینکوں سے لین دین پر ود ہولڈنگ ٹیکس کے نفاذ سے پیدا ہونے والے مسائل کا حوالہ دیتے ہوئے کہاکہ یہ دونوں فیصلے تاجر و صنعتکار برادری کو آن بورڈ لیے بغیر کیے گئے جس کا نتیجہ آپ سب کے سامنے ہے لہٰذا یہ کاروبار مخالف اقدامات واپس لیے جائیں جو بحرانی کیفیت پیدا کرنے کا باعث ہیں اور یہ بات عیاں ہو گئی ہے کہ بینکوں سے لین دین پر عائد ودہولڈنگ ٹیکس کی حکمت عملی ناکام ہو گئی اور ایسا ہی کچھ پراپرٹی ویلیو ایشن ٹیبلز کے ساتھ بھی ہوگا۔۔اس قسم کے غیردانشمندانہ فیصلے موجودہ حکومت کی بدنامی کا باعث بنیں گے اور تاجروصنعتکار ربرداری کا اعتماد بھی مجروح ہو گا۔