امن دشمنوں کی کوششیں ناکام ، کراچی کی رونقیں بحال رہیں

کراچی کے علاوہ حیدر آباد، سکھر، میر پور خاص، ٹنڈو الہیار، ٹنڈو محمد خان، جامشورو، سجاول، بدین، نوابشاہ، دوڑ اور سانگھڑ سمیت دیگر شہروں میں بھی کاروبار زندگی مکمل طور پر بحال ہوگیا

منگل 23 اگست 2016 12:20

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔23 اگست۔2016ء) متحدہ قومی موومنٹ کی جانب کراچی کا امن تہہ وبالا کرنے کی کارروائیوں کے بعد منگل کو سندھ بھر بالخصوص کراچی کے حالات معمول پر آگئے، تعلیمی ادارے اور دفاتر میں حاضری معمول پر رہی جبکہ سڑکوں پر پبلک ٹرانسپورٹ رواں دواں رہی،کسی بھی قسم کی ہنگامی صورت حال سے نمٹنے کے لیے حساس مقامات پر پولیس اور رینجرز کی بھاری نفری تعینات ہے ۔

گزشتہ روز ایم کیو ایم کے قائد کی اشتعال انگیز تقریر کے بعد پولیس اور رینجرز کی جانب سے کئے گئے کریک ڈاوٴن نے کراچی اور حیدر آباد سمیت سندھ کے شہری علاقوں میں کسی قسم کا کوئی منفی اثر نہیں ڈالا۔ سندھ کے سب سے بڑے شہر کراچی میں سرکاری، نیم سرکاری اور نجی تعلیمی ادارے اور دفاتر میں حاضری معمول پر ہے۔

(جاری ہے)

سڑکوں پر پبلک ٹرانسپورٹ رواں دواں ہے جب کہ تمام کاروباری مراکز، مارکیٹیں اور بازار میں بھی معمول کی چہل پہل ہے۔

اس کے علاوہ عدالتی کارروائیاں بھی معمول کے مطابق جاری رہیں ۔کراچی کے علاوہ حیدر آباد، سکھر، میر پور خاص، ٹنڈو الہیار، ٹنڈو محمد خان، جامشورو، سجاول، بدین، نوابشاہ، دوڑ اور سانگھڑ سمیت دیگر شہروں میں بھی کاروبار زندگی مکمل طور پر بحال ہے تاہم کسی بھی قسم کی ہنگامی صورت حال سے نمٹنے کے لیے حساس مقامات پر پولیس اور رینجرز کی بھاری نفری تعینات ہے جب کہ اعلیٰ افسران کی جانب سے بھی مسلسل گشت کیا جارہا ہے اور عوام کو تحفظ فراہم کرنے کی یقین دہانی کرائی گئی ہے۔

رینجرز کی جانب سے ایم کیو ایم کے تمام مرکزی دفاتر سیل ہونے کے بعد پی ایس پی کارکنوں نے علی الصبح عزیز آباد کے علاقے میں مکا چوک پر پاکستانی پرچم لہرا دیئے۔ دوسری جانب عزیز آباد کے علاقے میں ہی پی ایس پی اور ایم کیو ایم کی خواتین کارکنان آمنے سامنے آ گئیں اور ایک دوسرے کے خلاف شدید نعرے بازی کی۔اس سے قبل رینجرز کی بھاری نفری نے ایم کیوایم کے مرکز نائن زیرو اور اطراف کے علاقے کا محاصرہ کیا اور عامر خان سمیت 3 افراد کو حراست میں لے لیا۔

رینجرز اہلکاروں نے ایم پی اے ہاسٹل اور خورشید بیگم میموریل ہال کی بھی تلاشی لی۔ رینجرز نے سرچ آپریشن کے دوران نائن زیرو سے ملنے والے ریکارڈ سمیت دیگر اشیا بھی تحویل میں لے لیں۔رینجرز کے آپریشن کے دوران خواتین اہلکار بھی ہمراہ تھیں جب کہ اس دوران پولیس کی بھاری نفری کو بھی علاقے میں طلب کرلیا گیا۔ رینجرز نے ایم کیوایم کے مرکز نائن زیرو کی مکمل تلاشی لی جس کے بعد اسے سیل کردیا، کراچی میں حالات کی کشیدگی اور ایم کیوایم کے رہنماوٴں کی گرفتاریوں کے بعد ایم کیوایم کی آفیشل ویب سائٹ کو بھی بند کردیا گیا ہے۔

ایم کیو ایم مرکز پرآپریشن مکمل ہونے کے بعد سیکٹر کمانڈر رینجرز خرم شہزاد کا کہنا تھا کہ نائن زیرو پرآپریشن مکمل کرلیا گیا ہے اور آپریشن کے دوران تمام قانونی تقاضوں کو پورا کیا گیا جب کہ ایم کیو ایم قائد کے گھر اور شعبہ اطلاعات سمیت ایم پی اے ہاسٹل کو بھی سیل کردیا گیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ نائن زیرو پر آپریشن کے دوران مختلف مقامات سے اسلحہ بھی ملا ہے۔

پولیس اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کی جانب سے کراچی اور حیدر آباد سمیت سندھ بھر کے شہری علاقوں میں ایم کیو ایم کے دفاتر سیل کرنے کا سلسلہ جاری ہے۔ صوبے بھر کے تمام ایس ایس پیز ، ڈی ایس پیز اور ایس پیز کو اپنے اپنے علاقوں میں موجودگی یقینی بنانے کی ہدایات ملی ہیں تاکہ کسی بھی ناخوشگوار صورت حال سے بچا جاسکے۔

متعلقہ عنوان :