صوبائی وزیر ثقافت سید سردار علی شاہ نے تاریخی مسجد محمد بن قاسم اروڑ کے قدیمی آثاروں کا معائنہ کیا

پیر 22 اگست 2016 22:38

سکھر(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔22 اگست ۔2016ء) صوبائی وزیر ثقافت حکومت سندھ سید سردار علی شاہ، سید اویس عبدالقادر شاہ، ڈائریکٹر ثقافت روشن علی کناسرو، ایگزیکٹیو انجنیئر تنویر احمد اور ادیب و دانشور ایاز گل اور ممتاز شاعر ادل سومرو بھی ان کے ہمراہ تاریخی مسجد محمد بن قاسم اروڑ کے قدیمی آثاروں کا معائنہ کیا۔ تنظیم فکر و نظر سندھ کا وفد فضل اﷲ مہیسر صدر تنظیم، پروفسیر نعیم اﷲ پیچوہو سیکریٹری مالیات، نیاز احمد مہر ممبر سینٹرل ایگزیکٹیو کامیٹی، عبدالرزاق بھٹی مسجد محمد بن قاسم کامیٹی کے کیئر ٹیکر اور سیکریٹری جنرل پروفیسر اصغر مجاہد مہر نے مسجد محمد بن قاسم کی تاریخی اہمیت کے بارے میں صوبائی وزیر ثقافت کو آگاہ کیا کہ اروڑ سندھ کا صدیوں سے راج دھانی رہا ہے، 15 سو سال پہلے غازی محمد بن قاسم نے 93ھ کو سندھ کو فتح کیا اور اروڑ کو برے صغیر کا پہلا مسلم دارلخلیفہ بننے کا شرف حاصل ہوا اور یہاں پر انہوں نے مسجد قائم کی جس کے قدیمی آثار آج بھی موجود ہیں۔

(جاری ہے)

صوبائی وزیر نے مسجد کے قدیمی آثاروں کو بڑے غور سے دیکھا اور کہاکہ مسجد کے قدیمی آثاروں کو ہر صورت میں محفوظ بنایا جائے گا اور نئی مسجد کے تعمیر کے سلسلے میں محکمہ ثقافت حکومت سندھ نے پہلے ہی تین کروڑ کا بجٹ منظور کیا ہے۔ لہٰذا ہر صورت میں مسجد کے ساتھ ایک نئی مسجد تعمیر کی جائے گی جس پر ڈائریکٹر ثقافت روشن علی کناسرو نے کہاکہ ہم نے نئی مسجد محمد بن قاسم کی تعمیر کے سلسلے میں پہلے ہی بجٹ رکھا ہے اور ٹینڈر کرواکر ایک کانٹریکٹر مقرر بھی کر دیا ہے۔

جس کے لیے تنظیم کی طرف سے مسجد کی تعمیر کے سلسلے میں پلاٹ مہیا کیا گیا ہے جوکہ قدیمی مسجد کے ملحق ہے۔ تنظیم کے سیکریٹری جنرل پروفیسر مجاہد مہر نے وزیر ثقافت سردار علی شاہ سے مطالبہ کیا کہ مسجد اور انٹرنیشنل اسلامک یونیورسٹی کے کیمپس کے لیے حکومت سندھ 50 کروڑ روپے مہیا کرے اور خود ہمیں مسجد اور انٹرنیشنل اسلامک یونیورسٹی کا کیمپس بناکر دے۔

جس پر صوبائی وزیر نے کہاکہ مسجد شاندار بنائی جائے گی اس کے لیے جتنی بھی رقم درکار ہوگی سندھ حکومت ادا کرے گی۔ اس موقع پر اویس قادر شاہ نے کہاکہ مسجد کی تعمیر کے سلسلے میں ایک کروڑ کی اضافی رقم حکومت سندھ سے منظور کرائی جائے گی تاکہ مسجد ایک شاندار اور تاریخی بن سکے۔ تنظیم کے وفد نے کہاکہ مسجد محمد بن قاسم کے قدیمی آثاروں کو فوری طور پر محفوظ کیا جائے اور انڈومنٹ فنڈ ٹرسٹ نے ہم سے اس سلسلے میں تحریری معاہدہ کیا ہے۔

اور ساتھ ہی مطالبہ کرتے ہیں کہ دنیا بھر اور پورے پاکستان کے لوگ مسجد محمد بن قاسم کی زیارت کرنے کے لیے اروڑ آتے ہیں جس کی وجہ سے ان کے لیے جلد از جلد ایک نئی مسجد محمد بن قاسم تعمیر کروائی جائے تاکہ باہر سے آئے ہوئے لوگ مسجد میں بہتر طریقے سے پانچوں وقت نماز ادا کر سکیں۔ اس سلسلے میں تنظیم نے قومی کامیٹی برائے تعمیر نو مسجد محمد بن قاسم اروڑ بھی بنا ئی ہوئی ہے ۔ اور وفاقی حکومت سے رابطہ بھی جاری ہے، صدر پاکستان ممنون حسین سے درخواست کی گئی ہے کہ وہ مسجد کا جلد از جلد سنگ بنیاد رکھیں۔ اس سلسلے میں ایوان صدر سے مسلسل رابطہ کیا جا رہا ہے۔