سی پیک کیخلاف منفی پروپیگنڈا کرنے والے ناکام ہوگئے، صوبوں اور تمام سٹیک ہولڈرز سے ملکربچوں کی ابتدائی نشوونما کو یقینی بنانے کیلئے ٹاسک فورس تشکیل دی جائے گی ،90 دن کے اندر اس حوالے سے سفارشات تیار کی جائیں گی، سماجی معاشی ڈھانچہ کی ساختی کمزوریوں کو دور کرنے کی ضرورت ہے ، ملک کے سماجی اظہاریئے خوفناک ہیں، پاکستان میں سکول سے باہر بچوں کی تعداد زیادہ ہے ، یر پا ترقی کے اصولوں کو وژن 2025 کے تحت عمل کیا جارہا ہے، بیرونی دنیا میں پاکستان کا مثبت امیج اجاگر کرنے کی ضرورت ہے

وفاقی وزیرمنصوبہ بندی و ترقی احسن اقبال کا گول میز کانفرنس سے خطاب اور پریس اتاشیوں سے ملاقات میں گفتگو

پیر 22 اگست 2016 19:43

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔22 اگست ۔2016ء) وفاقی وزیرمنصوبہ بندی و ترقی احسن اقبال نے کہا ہے کہ صوبوں اور تمام سٹیک ہولڈرز سے ملکربچوں کی ابتدائی نشونما کو یعنی بنانے کیلئے ٹاسک فورس تشکیل دی جائے گی ،90 دن کے اندر اس حوالے سے سفارشات تیار کی جائیں گی، سماجی معاشی ڈھانچہ کی ساختی کمزوریوں کو دور کرنے کی ضرورت ہے ، ملک کے سماجی اظہاریئے خوفناک ہیں، پاکستان کا شمار ان بڑے ممالک میں ہوتا ہے جس کے بچے بڑی تعداد میں سکول سے باہر ہیں، بچوں کی شرح اموات بھی پاکستان میں زیادہ ہے دیر پا ترقی کے اصولوں کو وژن 2025 کے تحت عمل کیا جارہا ہے ، نالج اکانومی کیلئے انسانی وسائل کی ترقی ضروری ہے،18 ویں ترمیم کے بعد چیلنج سامنے آئے ہیں، تعلیم ، صحت اور خوراک کے محکمے صوبوں کو منتقل ہوچکے ہیں، بیرونی دنیا میں پاکستان کا مثبت امیج اجاگر کرنے کی ضرورت ہے، سی پیک کے تحت 18 ارب ڈالر کے منصوبوں پر کام جاری ہے،17 ارب ڈالر کے منصوبے پائپ لائن میں ہیں، سی پیک پر منفی پروپیگنڈا کرنے والے ناکام ہوگئے۔

(جاری ہے)

وہ پیر کو وزارت منصوبہ بندی میں بچوں کی ابتدائی نشونما کے حوالے سے گول میز کانفرنس سے خطاب اور بیرون ممالک میں تعینات پریس اتاشیوں سے ملاقات کے دوران گفتگو کررہے تھے ۔ پیر کو وزارت ترقی و منصوبہ بندی میں بچوں کی ابتدائی نشونما کے حوالے سے راؤند ٹیبل کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی و ترقی احسن اقبال نے کہا کہ پاکستان کے ترقی کے لئے طویل المدت پلان وژن 2025 پر عمل کیا جارہا ہے۔

جس کے تحت سماجی معاشی کمزوریوں کے حوالے سے ساختی کمزوریوں کو دور کیا جارہا ہے اور پاکستان نے کافی معاشی کامیابیاں حاصل کی ہیں اور پاکستان درمیانی آمدن والے ممالک کے قریب آچکا ہے۔ ملک کے سماجی اظہارے خوفنا ک ہیں۔ سماجی معاشی سافت کو ٹھیک کرنا پڑے گا، علم پر مبنی معیشت ملک کی ضرورت ہے اور انسانی وسائل کی ترقی کی ضرورت ہے، پاکستان کا شمار ان ممالک میں ہوتا ہے جن کے بڑی تعداد میں بچے سکولوں سے باہر اور تعلیم سے محروم ہیں، پاکستان میں شرح اموات بھی زیادہ ہیں ، یہ تمام ملک کے لئے تشویش ناک ہے، ان مسائل کو حل کئے بغیر ملک ترقی نہیں کرسکتا۔

نالج اکانومی میں انسانی وسائل کی ترقی اہمیت کی حامل ہے۔بچوں کو غذا کی کمی دور کرنے ، اعلیٰ کوالٹی کی تعلیم فراہم کرنے کے لئے اقدامات کرنے ہوں گے۔ 18 ویں ترمیم کے بعد کئی چیلنج سامنے آئے ہیں۔تعلیم، صحت اور خوراک کے محکمے صوبوں کو منتقل ہوچکے ہیں۔ وفاقی حکومت اس حوالے سے کوارڈینیشن کی ذمہ داری سنبھالتی رہے گی۔ وفاقی اور صوبوں میں ان مسائل کے حل کیلئے ہم آہنگی ضرور ہے۔

ملک میں متوازن ترقی کے لئے صوبوں کے ساتھ ملکر کام کر رہے ہیں، بچے پاکستان کا مستقبل ہیں، ان کو اچھی تعلیم و تربیت اور صحت کی سہولتیں فراہم کرکے ملک کا مستقبل بہتر بنایا جاسکتا ہے ۔ بچوں کی بہتر نشونما اور ترقی کیلئے صوبوں کے ساتھ ملکر ٹاسک فورس بنانے کی ضرورت ہے ۔صوبوں اور تمام سٹیک ہولڈرز سے ملکر نیشنل پلان آف ایکشن بنائیں گے۔

ایس ڈی جیزکے تحت اقدامات کر رہے ہیں۔ تمام سٹیک ہولڈرز سے ملکر قومی سطح پر ٹاسک فورس بنائی جائے گی جو 90 دن میں سفارشات تیار کرے گی۔ میڈیا کے ذریعے اس حوالے سے آگاہی مہم چلائیں گے۔وژن 2025کے تحت نالج کو ایکشن میں بدلنے کی ضرورت ہے، بدقسمتی سے میلنئیم ڈویلپمنٹ گولزحاصل نہیں کرسکے۔ قبل ازیں بیرون ممالک میں تعینات پریس اتاشیوں سے ملاقات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پاکستان کا مثبت امیج اجاگر کرنے کی ضرورت ہے۔

سی پیکمنصوبہ ایک سال کے اندر کا غذات سے نکل کر کے 46 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری میں تبدیل ہوا، 46 ارب ڈالر میں سے 18 ارب ڈالر زمین پر منصوبوں میں لگائے جارہے ہیں جبکہ 17 ارب ڈالر پائپ لائن میں ہیں۔ سی پیک سے پورے خطے کو فائدہ ہوگا۔ یہ پاکستان اور چین کے وژن کا ملاپ ہے، سی پیک پرمنفی پروپیگنڈا کرنے ولاے ناکام ہوگئے ہیں۔(