ہمارا حج کوٹہ بحال کیا جائے یا پھرصدر اور وزیر اعظم کا حج کوٹہ بھی ختم کیا جائے،قائمہ کمیٹی مذہبی امور کے اجلاس میں ارکان کمیٹی حج پالیسی پر عملدرآمدکے جائزہ ، حجاج کی مشکلات کے حل کیلئے تجاویز دینے کے بجائے اپنے حج کوٹے کا رونا روتے رہے

چیئرمین کمیٹی نے ارکان اسمبلی کا حج کوٹہ ختم کرنے بارے حکومتی موقف مسترد کردیا ممبران کو نئے سرے سے کوٹہ سسٹم کو بحال کرنے کے حوالے سے کمیٹی کا ہنگامی اجلاس 2ستمبر کو طلب، وفاقی وزیر اور سیکرٹری مذہبی امور کو قابل عمل لائحہ عمل کے ساتھ اجلاس میں شرکت کی ہدایت

پیر 22 اگست 2016 19:10

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔22 اگست ۔2016ء) قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے مذہبی امور میں ارکان کمیٹی حج پالیسی پر عملدرآمدکا جائزہ لینے یا حجاج کی مشکلات کے حل کیلئے تجاویز دینے کے بجائے اپنے حج کوٹے کا رونا روتے رہے ، ارکان کمیٹی نے کہا کہ ہمارا حج کوٹہ بحال کیا جائے یا صدر اور وزیر اعظم کا حج کوٹہ بھی ختم کیا جائے، ارکان نے وفاقی وزیر مذہبی امور سردار محمد یوسف پر بھی سنگین الزامات عائد کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے اپنے وزارتی اختیارات اپنے بھانجے کو تفویض کر رکھے ہیں ،جو ہارڈشپ کوٹہ کی بندر بانٹ کر رہا ہے، ارکان اسمبلی کو ہارڈ شپ کوٹہ میں سے صرف 2افراد فی رکن اسمبلی دینا زیادتی ہے کم از کم ایک رکن اسمبلی کو 3افراد کا حج کوٹہ دیا جائے ،قائمہ کمیٹی کے چیئرمین حافظ عبد الکریم نے ارکان اسمبلی کے حج کوٹہ کے خاتمہ بارے حکومتی موقف مسترد کرتے ہوئے ارکان کو نئے سرے سے کوٹہ سسٹم کو بحال کرنے کے لیے کمیٹی کا ہنگامی اجلاس 2ستمبر کو طلب کر لیا جس میں مذہبی امور کے وفاقی وزیر اور سیکرٹری کو قابل عمل لائحہ عمل کے ساتھ اجلاس میں شرکت کی ہدایت کر دی ،پیر کو قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے مذہبی امور کا حافظ عبدالکریم کی زیر صدارات اجلاس ہوا ،شاہدہ اختر علی نے کہا کہ ایم این ایز کے لیے حاجیوں کے لیے مختص کوٹے پر عملدرامد نہیں ہو رہا،وزارت مذہبی امور کو بے اختیار کر دیا گیا ہے، اب سب اختیار ایک بھانجے کے ہاتھ میں دیا گیا ہے،ممبران اسمبلی کے ساتھ نہایت گھمنڈ کا رویہ اپنایا جا رہا ہے،ہم اس رویہ کے خلاف تحریک استحقاق بھی لائیں گے،عبدالغفار ڈوگرنے کہا کہ ہم تو کہتے ہیں کہ بے شک ارکان پارلیمنٹ کا حج کوٹہ ختم کر دیں،لیکن پھر نہ صدر کا نہ وزیر اعظم کا کوئی بندہ حج کوٹہ پر جائے،لیکن حج کوٹہ کی بندر بانٹ نہ مناسب ہے،وزیر مذہبی امور کو جواب دینا پڑے گا کہ کون کون حج کوٹہ پر گیا،شگفتہ جمانی نے کہا کہ ہم بار بار وزارت کے چکر لگاتے ہیں لیکن نہ وزیر ملتے ہیں ، نہ سیکریٹری فون اٹھا تا ہے ،بتایا جائے کہ وی وی آئی پی فلائٹ کب جائے گی، وزیر مملکت مذہبی امور پیرامین الحسنات نے کہا کہ اس سال کوئی وی ائی پی فلائٹ حج پر نہیں جا رہی ہے،گزشتہ برس کوئی حج کوٹہ نہیں تھا،وزیر اعظم کی ہدایت پر رواں برس قومی اسمبلی اور سینیٹ ارکان کو دو ،دوافراد کا حج کوٹہ دیا گیا ہے،کمیٹی ارکان کو یقین دلاتا ہوں ایک دو روز میں ممبران کے کوٹہ کا معاملہ حل کرنے کی کوشش کرونگا،علی محمد خان کہا کہ وفاقی وزیر مذہبی امور برطانیہ گئے ہوئے ہیں جبکہ حج پروازوں کی روانگی کا سلسلہ مکمل ہونے والا ہے،کیا برطانیہ میں دوسرا کعبہ کہلا ہوا ہے،اجلاس میں نہ وزارت مذہبی امور کے سیکرٹری آئے اور نہ جوائینٹ سیکرٹری موجود ہے،حج قریب ہے مگرکمیٹی کے ایجنڈے پر حج کے معاملات شامل ہی نہیں.وزارت مذہبی امور کمیٹی سے سوتیلی ماں کا سلوک کررہی ہے.حج کے معاملات پر حج سے قبل ایک اور اجلاس بلایا جائے۔

(جاری ہے)

چیئرمین کمیٹی نے اجلاس کے آغاز میں کہا کہ پہلے لوگ نجی کمپنیوں کے ذریعے حج پر جاتے تھے اور اب لوگ سرکاری حج سکیم کے تحت جانا چاہتے ہیں اور اس میں کمیٹی کی سفارشات پر عمل کی گئیں اور وزرات کی وزرات کی کارکردگی میں بہتری آئی،حج درخواستیں سرکاری حج کے تحت درخواستیں بڑھ جاتی ہیں،کم وقت میں تجاوز کرجاتی ہیں،سرکاری حج اسکیم کے تحت سہولیات کو بہتر بنایا گیا ہے،حج کے حولے سے کم سے کم رقم میں زیادہ سہولیات دی جارہی ہیں اور پچھلے 4سال میں حج کے پیکج میں کوئی اضافہ نہیں ہوا بلکہ کمی واقع ہوئی ہے،پیر امین الحسنات کمیٹی کی جانب سے وزرات کی کارکردگی کی ستائش پر ہم مزید بہتر کام کریں گے لال چند ملہی نے کہا کہ وزرات کی حج کے حوالے سے کارکردگی بہتر ہوئی ہے مگر اقلیتوں کے حقوق کے تحفظ کے حوالے سے وزرات کی جانب سے کوئی پیش رفت نہیں کی گئی،کمیٹی کے منٹس میں بھی مشروکہ وقف املاک کے حوالے سے ہونیوالی باتیں درج نہیں کی گئیں۔

شاہدہ اختر علی نے کہا کہ تین فیصد ہارڈ شپ کوٹہ کے حوالے سے ممبران اسمبلی کے عزیز و اقارب کے نام نہیں آئے۔سید عمران احمد شاہ نے کہا کہ کمیٹی کی سفارشات کو نہیں مانا جاتا،ہارڈ شپ کوٹہ کے حوالے سے پہلے بھی ہم نے بائیکاٹ کیا تھا۔ملک عبدالغفار ڈوگر نے کہا کہ ہمیں وزیر تک رسائی نہیں دی جاتی ہے اور پرسنل سٹاف سے ہمیں ملوادیا جاتا ہے اور ممبران کے خاندان کے لوگ نہیں جاسکتے،ہم نے کہا تھا کہ اس ہارڈ شپ کوٹہ کو ختم کیا جائے اور صدر وزیراعظم یا وزراء کے بھی لوگ نہ جائیں۔

شاہدہ اختر علی نے کہا کہ ہمارے ساتھ وزرات کے لوگوں نے بدترین سلوک کیا اس حوالے سے تحریک استحقاق پیش کی جائے گی،پچھلے دور حکومت میں بھی یہی ہورہا تھا اور اب پھر اسی وہی حالات پیدا کیے جارہے ہیں،حج کو متنازعہ بنایا جارہاہے۔شگفتہ جمالی نے کہا کہ سیکرٹری،جوائنٹ سیکرٹری اور وزیر بھی فون نہیں اٹھاتے آخر میں مجھے ان کے گھر جانا پڑا،ممبران کی باتوں کواہمیت نہیں دی جاتی سیکرٹری اور جوائنٹ سیکرٹری کی چھٹی کرادیں،اگر پرائیویٹ لوگوں کو رکھنا ہی مقصد ہے،حاجیوں کو ناشتہ بھی صحیح نہیں مل رہا اور میڈیکل اور اسٹاف کو انجکشن بھی لگانا نہیں آتا۔

مولوی آغا محمد نے کہا کہ وزیر موجود نہیں ہے ہمارے یہاں بیٹھنے کا کیا فائدہ۔پیر امین الحسنات نے کہا کہ ان معاملات کے حوالے سے شناسا نہیں ہوں۔عبدالغفار ڈوگر نے کہا کہ ہمارے کمیٹی ممبران کی بے توقیری ہو رہی ہے،ایڈیشنل سیکرٹری،ہارڈ شپ کوٹہ کیلئے طریقہ کار وضع کیا گیا ہے،ایک ایم این اے کے 2خاندان کے لوگوں کو اجازت ہے۔وزرات حکام نے کہا کہ کوئی خصوصی فلائٹ نہیں جائے گی۔

سید عمران نے کہا کہ حکومت سے اب وہ فلائٹ مینج نہیں ہورہی ہے اور نجی کمپنی کے ذریعے بلیک لسٹ حاجیوں کو بھیجا جائے گا۔شگفتہ جمانی نے کہا کہ ڈی جی حج کو یہ اسائنمنٹ دی جائے کہ وہ حاجیوں کو سہولیات دیں۔سید عمران نے کہا کہ ٹور آپریٹرز کوبلیک لسٹکیا گیا اور کتنے حاجی ہیں اگر کوئی کمپنی بلیک لسٹ ہوگئی ہے تو اس کے حاجی دوسری کمپنی کو دیئے جائیں گے وہ عدالت میں چلے جائیں گے،ایڈیشنل سیکرٹری بلیک لسٹ کمپنیوں کے حوالے سے معلومات فراہم نہ کرسکے،193عازمین جو کہ بلیک لسٹ کمپنیوں کے ہیں۔

علی محمد خان نے کہا کہ وزرات ممبران اسمبلی کے ساتھ سوتیلی ماں سے بھی بدتر سلوک کر رہی ہے یہ آخری اجلاس نہیں بلکہ اس ہفتے حج کے حوالے سے ایک اور اجلاس رکھا جائے۔وزیر موجود نہیں ہے سیکرٹری بہانے کرکے چلا گیا ہے یہ تو سوچی سمجھی سازش ہے ہم نے کہا تھا کہ ایک بھی بندہ کا کوٹہ نہ دیا جائے مگر پھر کسی کا بھی کوئی بندہ نہیں جائے گا۔سید عمران نے کہا کہ پیر امین الحسنات کو بااختیار کیا جائے اور وزیر مملکت خود اس پر عملدرآمد کرائیں۔شگفتہ جمانی نے کہا کہ وزیر مملکت کو ذمہ داری دی جائے کہ وہ ایک ہفتے میں اس معاملے کو حل کریں اور ممبران کی شکایات کا ازالہ کریں

متعلقہ عنوان :