اسلا م آ با د ، وکلا ء کا احتجا جی مظاہر ہ

پیر 22 اگست 2016 16:49

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔22 اگست۔2016ء) وائس چیئرمین پاکستان بار کونسل فروغ نسیم نے کہا کہ سانحہ کوئٹہ کے ملزمان کی گرفتاری نہ ہونا وفاقی اور صوبائی حکومتوں کی ناکامی ہے ، جبکہ صدر سپریم کورٹ بار بیرسٹر علی ظفر کا کہنا تھا کہ حکومت سانحہ کوئٹہ کے کرداروں کو بے نقاب کرے ، حکومت کو ایک ماہ کا وقت دیا ہے اگر ایک ماہ میں ملزمان کو قانون کے کٹہرے میں نہیں لایا گیا تو یاحتجاجی مظاہرے دھرنے میں تبدیل ہو جائیں گے ،ان خیالات کا اظہار انہوں نے پیر کے روز سانحہ کوئٹہ میں شہداء کے لوحقین سے اظہار یکجہتی کے لیے کیئے گئے پارلیمنٹ ہاؤس کے سامنے احتجاجی مظاہرے سے قبل سپریم کورٹ میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا ،انہوں نے کہا کہ پاک کستان بار کونسل نے پورے ملک کے وکلا کو پارلیمانٹ کے سامنے احتجاج کی دعوت دی اور پورے ملک سے وکلاء کی بڑی تعداد نے شرکت کی جس پر انکے شکر گزار ہیں فروغ نسیم کا کہنا تھا کہ سانحہ کوئٹہ میں 70 سے زائد وکلا شہید ہوئے لیکن کوئٹہ سانحے میں ناکامی کس ادارے یا فرد کی ہے ناکامی کی ذمہ داری کسی پر عائد نہیں کی گئی ،سانحے کے ملزموں کی گرفتاری نہ ہونا وفاقی اور صوبائی حکومتوں کی ناکامی ہے، پاکستان کی تاریخ میں اس طرح کے اندوہناک واقعہ کی مثال ماضی میں نہیں ملتی ، انہوں نے کہا کہ جو وکلا سانحے میں زخمی ہوئے ان کو بھی فیلڈ میں آنے کے لیے عرصہ لگے گا،پڑھی لکھی کلاس ختم ہونے سے ملک پتھر کے دور میں چلا جائے گا، ان کا کہنا تھا کہ حکومت کی جانب سے ہونے والی کسی بھی پیش رفت سے آگاہ نہیں کیا گی،بلوچستان حملے پر صوبائی حکومت کی ناکامی پر بات کریں تو بلوچستان کے وزرا ء کو غصہ آتا ہے ،سیکیورٹی ایجنسیز اور حکومتیں سانحہ کوئٹہ پر جواب دیں،کیا یہ وفاقی اور صوبائی حکومتوں کی ناکامی نہیں ہے، فروغ نسیم کا کہنا تھا کہ سپریم کورٹ سے سانحہ پر سوموٹو کی استدعا کی گئی جو ابھی تک نہیں لیا گیا، اور نہ ہی وکلا ء اور ججز کی سیکیورٹی کے لیے ابھی تک کوئی سیکیورٹی پلان وضع کیا جا سکا ہے ، سانحے مے بعد وکلا کی اموات ہسپتال میں سہولیات اور ڈاکٹروں کی کمی کی وجہ سے بھی ہوئیں ، انہوں نے کہا کہ حکومت سانحہ کے زمہ داران کو قانون کے کٹہرے میں لائے کہیں ایسا نہ ہو اسی فورم سے ایک باقاعدہ تحریک کا آغاز ہو جائے حکومت سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ وقت آنے سے پہلے ہماری داد رسی کی جائے ۔

(جاری ہے)

جبکہ صدر سپریم کورٹ بار بیرسٹر علی ظفر نے علیحدہ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ وکلا نے ہمیشہ قانون کی حکمرانی اور جمہوریت کی مضبوطی کے لیے جدوجہد کی ، یہ حملہ وکلاء پر نہیں بلکہ پاکستان میں انصاف کے نظام اور مملکت پاکستان پر حملہ ہے ، دہشت گردوں نے وکلاء کو سافٹ ٹارگٹ سمجھ و کمزور کرنے کے لیے حملہ کیا لیکن اس حملے نے پورے پاکستان کے وکلاء کو قریب لایا ہے او ر اس سے ہمارا مقصد مزید مضبوط ہوگیا ، متاثرین کے حقوق کے لیے وکلاء کی تحریک اور جدوجہد جاری رہے گی انہوں نے کہا کہ حکومت نے ابھی تک ہمارے مطالبات پر کوئی مثبت جواب نہیں دیا حکومت کو ایک ماہ میں ملزمان کی گرفتاری کا ٹائیم دیا ہے ،ایک ماہ میں ملزمان کو گرفتار نہ کیا تو یہ احتجاجی مظاہر دھرنے میں تبدیل ہو جائے گا اور پورے ملک میں پارلیمان کے سامنے دھرنے ہونگے ، انہوں نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے سانحہ کوئٹہ کے کرداروں کو بے نقاب کیا جائے،سانحہ کوئٹہ کے متاثرین کو معاوضہ اور شہدا کے بچوں کو ملازمتیں دی جائیں اس موقع پر بیرسٹر علی ظفر نے کوئٹہ دھماکے کی جگہ پر موجود مشکوک شخص کی تصویر بھی دیکھائی اور کہا کہ پولیس کی جانب سے مبینہ دہشت گردی کی تصویر دی گئی ہے ، انہوں نے کہا کہ آٹھ ستمبر کووکلاء یوم سیاہ منائیں گے ۔

متعلقہ عنوان :