اقوام متحدہ کو کشمیر پر اپنی قراردادوں پر عمل درآمد کیلئے سرگرم کردار ادا کرنا چاہئے ،قائد حزب اختلاف

مذاکرات میں محض سہولت کار بننے سے مسئلہ کشمیر کا حتمی اور پائیدار حل ممکن نہیں ہوگا ،اقوام متحدہ کی مسلمانوں کیخلاف قراردادوں پر فورا عمل ہوتا ہے مگر نہتے کشمیریوں اور فلسطینیوں کے حق میں قراردادوں کو سرد خانے میں ڈال دیا جاتا ہے،مودی نے بلوچستان ،کشمیر اورگلگت بلتستان کو متنازع بنانے کی کوشش کی مگر یہاں کے غیور عوام پاکستان کے سبز ہلالی پرچم تلے ایک ہیں، ہندوستان مقبوضہ کشمیر میں استصواب رائے کرائے تو پھر فیصلہ ہو جائے گا کہ ہندوستان نے جبر اور تشدد سے کشمیری عوام کو محکوم بنا رکھا ہے، کشمیر اور فلسطین کے دیرینہ مسئلے کو حل کئے بغیر دنیا میں پائیدار امن کے قیام کا خواب شرمندہِ تعبیر نہیں ہوسکتا قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف سید خورشید احمد شاہ کا بیان

اتوار 21 اگست 2016 19:57

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔21اگست۔2016ء) قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف سید خورشید احمد شاہ نے کہا ہے کہ اقوام متحدہ کو کشمیر پر اپنی قراردادوں پر عمل درآمد کیلئے سرگرم کردار ادا کرنا چاہئے ، مذاکرات میں محض سہولت کار بننے سے مسئلہ کشمیر کا حتمی اور پائیدار حل ممکن نہیں ہوگا ،اقوام متحدہ کی مسلمانوں کیخلاف قراردادوں پر پر فورا عمل ہوتا ہے مگر نہتے کشمیریوں اور فلسطینیوں کے حق میں قراردادوں کو سرد خانے میں ڈال دیا جاتا ہے،مودی نے بلوچستان ،کشمیر اورگلگت بلتستان کو متنازع بنانے کی کوشش کی مگر یہاں کے غیور عوام پاکستان کے سبز ہلالی پرچم تلے ایک ہیں، ہندوستان مقبوضہ کشمیر میں استصواب رائے کرائے تو پھر فیصلہ ہو جائے گا کہ ہندوستان نے جبر اور تشدد سے کشمیری عوام کو محکوم بنا رکھا ہے، کشمیر اور فلسطین کے دیرینہ مسئلے کو حل کئے بغیر دنیا میں پائیدار امن کے قیام کا خواب شرمندہِ تعبیر نہیں ہوسکتا۔

(جاری ہے)

اتوار کو اپنے ایک بیان میں اپوزیشن لیڈر نے کہا کہ اقوام متحدہ کو کشمیر پر اپنی قراردادوں پر عمل درامد کیلئے سرگرم کردار ادا کرنا چاہئے اور کشمیری عوام کو ازادانہ اور منصفانہ استصواب رائے کے ذریعے اپنی قسمت کا فیصلہ کرنے کا حق دینا چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ مذاکرات میں محض سہولت کار بننے سے مسئلہ کشمیر کا حتمی اور پائیدار حل ممکن نہیں ہوگا بلکہ اس مسئلے کا حل اقوام متحدہ کی قراردادوں پر عمل در امد کے نتیجے میں ہی ممکن بنایا جا سکتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم نریندرا مودی نے بلوچستان ،کشمیر اورگلگت بلتستان کو متنازع بنانے کی کوشش کی ہے مگر یہاں کے غیور عوام پاکستان کے سبز ہلالی پرچم تلے ایک ہیں اور اگر دوسری طرف ہندوستان مقبوضہ کشمیر میں استصواب رائے کرائے تو پھر فیصلہ ہو جائے گا کہ ہندوستان نے جبر اور تشدد سے کشمیری عوام کو محکوم بنا رکھا ہے اور وہ بھارت سے مکمل ازادی اور نجات چاہتے ہیں۔

اپوزیشن لیڈر نے کہا کہ کشمیر اور فلسطین کے دیرینہ مسئلے کو حل کئے بغیر دنیا میں پائیدار امن کے قیام کا خواب شرمندہِ تعبیر نہیں ہوسکتا۔ انہوں نے کہا کہ کچھ عالمی طاقتیں ایک طرف امن امن کے نعرے لگاتی ہیں اور دوسری طرف مقبوضہ کشمیر اور فلسطین میں ہونے والے انسانیت سوز مظالم پر منہ بند کر لیتی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ جب تک عالمی قوتیں دوہرا میعار ترک کرکے قیام امن کیلئے اگے نہیں بڑھیں گی دنیا میں پائیدار امن کبھی قائم نہیں ہوسکتا۔

انہوں نے کہا کہ اقوام متحدہ کی ان قراردادوں پر جن میں مسلمان ممالک پر حملہ اور ہونے کی گنجائش نکلتی ہے، پر فورا عمل ہوتا ہے مگر نہتے کشمیریوں اور فلسطینیوں کے حق میں قراردادوں کو سرد خانے میں ڈال دیا جاتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بھارت اور استعماری قوتیں سیکوکر ازم کی اڑ میں اپنے مفادات کا کھیل، کھیل رہی ہیں اور غریب ممالک کا استحصال کیا جا رہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ مسائل کا حل جنگوں میں نہیں مذاکرات میں ہے لیکن افسوس ناک امر یہ ہے کہ مزاکرات کا راستہ بھی صرف عالمی مفادات کے تحت ہی کسی منطقی انجام کو پہنچتا ہے۔ قائد حزب اختلاف نے کہا کہ پاکستان پیپلز پارٹی نے کشمیر اور فلسطین کے حقوق کیلئے ہمیشہ ملکی اور عالمی سطح پر اواز بلند کی ہے اور ائندہ بھی ہم سیاسی مفاد سے قطع نظر مسلمانوں کے حقوق کیلئے بڑھ چڑھ کر حصہ لیتے رہیں گے۔

انہوں نے کہا حق کی جنگ میں ہمیشہ حق دار ہی فتح یاب ہوتا ہے اور کشمیر اور فلسطین کو ان کا حق اخر کار مل کے رہے گا۔ انہوں نے کہا کہ مذاکرات کی اہمیت اپنی جگہ مگر نہتے کشمیریوں پر بھارتی ظلم و بربریت کو بھی فراموش نہیں کیا جا سکتا۔ انہوں نے کہا کہ اس دور میں نہتے انسانوں پر وحشیانہ حملوں سے ان کے چہرے مسخ کرنا اور ان کی بینائی چھین لینا بھارت جیسے نام و نہاد سیکولر ملک کے نام پر بد نما داغ ہے۔