امریکہ میں پاکستانی سفارتخانے نے حکومت کی جانب سے سابق سفیر حسین حقانی کو پاسپورٹ جاری نہ کر نے کے حوالے سے خبروں کومسترد کر دیا

سفارتخانہ پاسپورٹ کیلئے موصول ہونے والی درخواستوں کو اسلام آباد بھیجتا ہے سارے فیصلے اسلام آباد میں ہوتے ہیں حکام درخواست موصول ہوچکی ہے تمام ضروری کارروائی مکمل ہونے کے بعد پاسپورٹ بھی جاری کردیا جائے گا عہدیدار

اتوار 21 اگست 2016 14:18

واشنگٹن (اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 21 اگست - 2016ء) امریکہ میں پاکستانی سفارتخانے نے حکومت کی جانب سے سابق سفیر حسین حقانی کو پاسپورٹ جاری نہ کر نے کے حوالے سے خبروں کومسترد کر دیا ۔ میڈیا رپورٹ کے مطابق واشنگٹن میں پاکستانی سفارتخانے کے ایک عہدے دار نے اس تاثر کو رد کیا کہ حکومت نے پاکستان مخالفت خیالات رکھنے والے سابق سفیر کو پاسپورٹ جاری نہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

عہدے دار نے بتایا کہ کمپوٹرائزڈ سسٹم نافذ ہونے کے بعد سے سفارتخانہ پاسپورٹ کے لئے موصول ہونے والی درخواستوں کو اسلام آباد بھیجتا ہے اور سارے فیصلے وہیں ہوتے ہیں۔حسین حقانی کا اس حوالے سے کہنا ہے کہ انہوں نے 8 جون کو ارجنٹ پاسپورٹ کیلئے درخواست دی تھی جو دو سے چار ہفتوں میں آجانا چاہیے تھا تاہم 11 ماہ گزرنے کے باوجود انہیں پاسپورٹ نہیں ملا۔

(جاری ہے)

حسین حقانی نے کہا کہ وہ ذاتی طور پر سفارتخانے گئے اور تمام ضروری کارروائی مکمل کی جس میں ڈیٹا انٹری، تصویر اور فنگر پرنٹس وغیرہ شامل ہیں۔انہوں نے کہا کہ کمپیوٹرائزڈ فائلنگ سسٹم میں اگر درخواست میں کوئی مسئلہ ہو تو کمپیوٹر اسے تسلیم کرنے سے انکار کردیتا ہے تاہم میری درخواست پر کمپیوٹر نے کوئی مسئلہ نہیں اٹھایا۔حسین حقانی نے کہا کہ مجھے تاخیر کی وجہ سمجھ نہیں آتی، یہ بیوروکریسی کی نااہلی ہے یا پھر سیاسی فیصلہ؟واشنگٹن میں پاکستانی سفارتخانے کے عہدے دار نے بتایا کہ ان کے پاس اس بات پر یقین کرنے کی کوئی وجہ نہیں کہ حکومت پاکستان حسین حقانی کو پاسپورٹ جاری نہیں کرنا چاہتی۔

انہوں نے بتایا کہ درخواست موصول ہوچکی ہے اور تمام ضروری کارروائی مکمل ہونے کے بعد پاسپورٹ بھی جاری کردیا جائے گا۔حسین حقانی کے مطابق میں پیدائشی طور پر پاکستان کا شہری ہوں اور ثبوت کے طور پر میں نے اپنے گرین کارڈ کی کاپی بھی منسلک کی ہے جس کے مطابق میرے پاس پاکستان کے علاوہ کسی ملک کی شہریت نہیں۔انہوں نے کہاکہ میرا نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ میں بھی شامل نہیں ہے اور میرے دستاویز بھی مکمل ہیں لہٰذا مجھے جلد از جلد پاسپورٹ جاری ہونا چاہیے کیوں کہ میرے پاس کسی اور ملک کا پاسپورٹ نہیں۔

حسین حقانی کا کہنا تھا کہ کوئی بھی قانون حکومت کو اس بات کی اجازت نہیں دیتا کہ وہ کسی شہری کا پاسپورٹ محض اس لیے روک لیں کہ وہ حکومت یا قومی پالیسیوں سے اختلاف رکھتا ہے۔سابق سفیر نے کہا کہ میموگیٹ اسکینڈل کی تحقیقات کرنے والے جوڈیشل کمیشن نے انہیں غدار قرار دینے سے انکار کردیا تھا۔