پنجاب ملک میں کرپشن اور دہشت گردی کا گڑھ ہے ،ڈاکٹر طاہر القادری

بھارت نے نواز شریف کو اقتدار میں لانے کیلئے 4 سال تک خرچ کیا، مودی کے بیان پر نواز شریف کیوں خاموش ہیں کرپٹ حکمران ملکی سالمیت کیلئے خطرہ ہیں اگر ان سے نجات حاصل نہ کی تو پورا ملک وزیرستان بن جائے گا چاہیں تو 7 دن میں ماڈل ٹاؤن کے شہیدوں کے خون کا بدلہ لے سکتے ہیں، بدلہ لیں تو آل شریف کو بھاگنے کا موقعہ نہ ملے،تحریک قصاص کی ریلی سے ویڈیو لنک سے خطاب

ہفتہ 20 اگست 2016 22:52

لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔20 اگست ۔2016ء) پاکستان عوامی تحریک کے سربراہ ڈاکٹر طاہر القادری نے کہا ہے کہ پنجاب ملک میں کرپشن اور دہشت گردی کا گڑھ ہے ۔ بھارت نے نواز شریف کو اقتدار میں لانے کیلئے 4 سال تک خرچ کیا اور مودی کے بیان پر نواز شریف کیوں خاموش ہیں۔کرپٹ حکمران ملکی سالمیت کیلئے خطرہ ہیں اگر ان سے نجات حاصل نہ کی تو پورا ملک وزیرستان بن جائے گا ۔

اگر چاہیں تو 7 دن میں ماڈل ٹاؤن کے شہیدوں کے خون کا بدلہ لے سکتے ہیں۔ بدلہ لیں تو آل شریف کو بھاگنے کا موقعہ نہ ملے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے مال روڑ پر تحریک قصاص کی ریلی سے ویڈیو لنک سے خطاب کرتے ہوئے کہا عوامی تحریک کے کارکنوں نے نئی تاریخ رقم کر دیہے ۔ انہوں نے اپنے خطاب میں کہا امن کو تہہ و بالا نہیں کریں گے اور نہ ہی قانون ہاتھ میں لینا چاہتے ہیں۔

(جاری ہے)

ہمیں ایف آئی آر درج کرانے کی اجازت نہیں دی گئی اور نہ ہی غیر جانبدار جے آئی ٹی دی گئی۔ شہدا کے لواحقین کو آج تک انصاف نہیں دیا گیا۔ اب اﷲ کی لاٹھی کے چلنے کا وقت ہے۔ کارکن بکے نہ بکیں گے اور قصاص کے سوا کسی چیز پر سمجھوتہ نہیں کریں گے۔ جان کے بدلے جان، خون کے بدلے خون، سر کے بدلے سر لیں گے۔ جتنی ڈھیل ملنی تھی مل گئی اب اﷲ کی لاٹھی چلنے کا وقت ہے۔

ان کا مزید کہنا تھا جنرل راحیل شریف نے سانحہ ماڈل ٹاؤن کی ایف آئی آر درج کرائی اور انصاف کا وعدہ کیا تھا۔ ڈاکٹر طاہر القادری نے یہ بھی کہا وزیرستان سے دہشت گردی ختم ہو گئی پنجاب سے کب ہو گی؟۔ دہشت گردوں کی نرسریاں پنجاب میں ہیں۔ پنجاب دہشت گردی کا خالق ہے۔ سوال یہ ہے بھارت نواز شریف کے اقتدار کی جنگ کیوں لڑ رہا ہے۔انہوں نے الزام لگایا کہ بھارت نے نواز شریف کو اقتدار میں لانے کیلئے 4 سال تک خرچ کیا اور مودی کے بیان پر نواز شریف کیوں خاموش ہیں۔

بھارت کے جاسوس پکڑے جائیں تو وزیر اعظم نہیں بولتے۔ ڈاکٹر طاہر القادری نے اپنے خطاب میں کہا نواز شریف کا اقتدار ڈولنے لگتا ہے تو دھماکے کیوں ہوتے ہیں۔ حکومت نے نیشنل ایکشن پلان کو ناکام کرنے کی کوشش کی۔ نیشنل ایکشن پلان بننے کے بعد حکومت بتائے کتنے اجلاس بلائے۔ خصوصی عدالتوں کو چلنے نہیں دیا گیا ان کے فنڈز بند کر دیئے گئے۔ طاہر القادری نے سوال کیا کہ کیا دہشت گردی کا خاتمہ صرف فوج کی ذمہ داری ہے۔

پنجاب دہشت گردی کا نظریاتی دارالحکومت ہے۔ انہوں نے کہا وفاقی حکومت اور دہشت گردوں کا کیا تعلق ہے پردہ اٹھانا ہو گا۔ اکثر کیسز میں اغوا کاروں کا پہلا پڑاؤ فیصل آباد ہوتا ہے۔ پنجاب میں دہشت گردوں کے سرپرست ہیں۔ اغوا کی وارداتوں میں پنجاب نمبر ون ہے۔ پنجاب بچوں کے اغوا میں نمبر ون لیکن اسمبلیاں خاموش ، جعلی دوائیوں میں پنجاب نمبر ون ، حرام گوشت کے دھندے میں پنجاب نمبر ون، سستی روٹی اسکیم میں 30 ارب کا فراڈ ہوا ادارے خاموش ہیں۔

اورنج ٹرین سے حصہ کھایا جا رہا ہے اور پنجاب آج ایک ہزار ارب کا مقروض ہے لیکن کوئی پوچھنے والا نہیں۔ 2018 میں الیکشن ہوئے تو پاکستان سلطنت شریفیہ بن جائے گی۔ سارے ادارے ختم ہو جائیں گے اور پاک فوج پنجاب پولیس بن جائے گی۔ لوگ خودکشیاں کریں گے اورخون پانی کی طرح بہے گا۔طاہر القادری نے کہا دبئی کی اسٹیل مل 1981 میں بکی اور جدہ کی اسٹیل مل 2001 میں لگائی گئی۔

دبئی کا پیسہ 19 سال بعد جدہ پہنچا تو گوشواروں میں کہاں ذکر ہے؟۔ جدہ اسٹیل مل بکنے سے 12 سال پہلے پیسہ کیسے لندن پہنچ گیا۔ اسی تقریر پر وزیراعظم نااہل ہو سکتے ہیں۔ ایک سو پچاس کرپشن کے کیسز ادارے خاموش ہیں؟۔ پاکستان پر 25 ہزار ارب روپے کا قرضہ ہو چکا ہے۔ قوم کب تک ان حکمرانوں کو برداشت کرے گی۔ اگر قرضہ جی ڈی پی تک ہو جائے تو ملک بچ نہیں سکتا۔

انہوں نے کہا ادارے برباد کر دیئے گئے پاکستان کی سالمیت کے دشمنوں سے نجات دلائی جائے۔ کرپٹ اوردہشت گردوں کے سرپرستوں سے نجات دلائی جائے۔اس قبل اپنے ویڈیو پیغا م میں انہوں نے کہا کہ سانحہ ماڈل ٹاؤن کے متاثر ین کو انصاف صرف قصاص کے ذریعے ہی دلوائیں گے ۔کرپٹ اور دہشت گردوں کے ساتھ دینے والوں کو دھرنے اور احتجاج منطقی انجام تک پہنچائیں گے ۔

انہوں نے کہاکہ سانحہ ماڈ ل ٹاؤن کوئی عام قتل کا واقعہ نہیں ہے بلکہ ریاستی جبر و بربریت اور دہشت گردی کا شرمناک واقعہ ہے ۔دو برس بیت گئے ابھی تک ذمہ داران کے خلاف کاروائی نہ کی جا سکی ۔ انہوں نے کہا کہ اگر اس واقعے کے ذمہ داران پولیس والے ہیں تو ان کو گرفتار کیوں نہیں کیا جا رہا اور وہ کونسی وجوہات ہیں جن کے سبب اس واقعے کی جوڈیشل انکوائری رپورٹ عام نہیں کی جا رہی ۔

انہوں نے کہا کہ سانحہ ماڈل ٹاؤن کے پیچھے شریف براداران اور ان کے وزراء ہیں ۔ عوامی تحریک اس واقعہ سے صرف قصاص کے ذریعے ہی انصاف حاصل کرئے گی اور خون کا بدلہ خون ہو گا اور پانامہ لیکس والے اپنے منطقی انجام تک پہنچیں گے ۔ عوام ان کرپٹ حکمرانوں کے معاشی قتل سے تنگ آ چکی ہے اور ہسپتالوں میں علاج نہیں ہو رہا ، تعلیمی ادارے تعلیم دینے سے محروم ہیں اور لوگ انصاف کے حصول کے در در کی ٹھوکریں کھا ر ہے ہیں ۔

انہوں نے کہا کہ جب تک کرپٹ حکمران اقتدار میں بیٹھے ہیں عام آدمی کو انصاف نہیں ملے گا پنجاب اس وقت بچوں کے اغواء کا مرکز بن گیا ہے اور بچے اغواء ایک معمولی بات ہے جبکہ حکومت سوئی ہوئی ہے اور ان کا صرف اور صرف دھیان اپنی کرپشن پر ہے ۔انہوں نے الزام عائد کیا کہ شریف براردران نے اپنے اتحادیوں کے ذریعے سانحہ کوئٹہ کے بعد پاک فو ج پر تنقید کے تیر برسائے اور زہر اگلا کیونکہ یہ کرپٹ افراد ضرب عضب کے خلاف ہیں اور انہوں نے کرپشن اور دہشت گردی کے ذریعے آپس میں گٹھ جوڑ کر رکھا ہے اب ان کو اقتدار سے باہر نکالنے کا وقت آ گیا ہے اور ان کے اقتدار کا سورج جلد ہی غروب ہونے والا ہے